سینیٹ نے 28ویں آئینی ترمیمی بل 2017دوتہائی اکثریت سے منظور کرلیا، ترمیم کے حق میں 78اورمخالفت میں صرف 3ووٹ پڑے ،جے یو آئی (ف)کے سینیٹرز اجلاس سے غیرحاضر

عدم حاضری کی وجہ سے سینیٹر عطا الرحمان کی ترامیم بھی ڈراپ غیر معمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں، بعض جرائم جو دہشت گردی پاکستان کے خلاف جنگ یا بغاوت سے متعلق ہیں کی فوری سماعت کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں، ان معرکوں کو روکا جائے جن سے دہشت گرد یا دہشت گرد جماعتیں یا مسلح گروہ جتھے اور جنگجو یا ان کے ارکان جو مذہب یا فرقہ کے نام کا غلط استعمال کرتے ہیں، بل کے نکات

منگل 28 مارچ 2017 18:20

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مارچ2017ء) سینیٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سالہ توسیع کیلئے قومی اسمبلی سے منظورکردہ 28واں آئینی ترمیمی بل 2017دوتہائی اکثریت سے منظور کرلیا،آئینی ترمیم کے حق میں 78ووٹ پڑے جو دو تہائی اکثریت سے زائد ہیں،بل کی مخالفت میں صرف تین ووٹ پڑے،پختونخوا میپ کے اعظم خان موسی خیل،عثمان کاکڑ اور گل بشری نے مخالف میں ووٹ ڈالے جبکہ جے یو آئی (ف)کے سینیٹرز اجلاس سے غیرحاضر رہے عدم حاضری کی وجہ سے جے یو آئی کے سینیٹر عطا الرحمان کی ترامیم بھی ڈراپ کردی گئیں۔

منگل کو پہلی خواندگی کیلئے وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کی حمایت یا مخالف کرنے کی ہدایت کی 78ارکان نے بل کے حق میں جبکہ تین ارکان نے مخالف میں ووٹ ڈالا،پہلی خواندگی کے بعد دوسری خواندگی کے دوران آئینی ترمیم کے شق وار منظوری لی گئی،جے یو آئی کے عطاء الرحمان کی عدم موجودگی کی وجہ سے انکی تین ترامیم مسترد کردی گئی،بل کی تمام شقیں بھی 78 ارکان کی حمایت سے منظور کی گئیں،پختونخوا میپ کے 3ارکان نے مخالف کی،دوسری خواندگی کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل پر بہتری خواندگی کیلئے ایوان میں 5منٹ تک گھنٹیاں بھجوائیں جن کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو بل کی حمایت اور مخالفت کیلئے دوحصوں میں تقسیم کیا،بل کی حمایت کرنے والے ارکان نے دائیں جانب والی لابی میں جا کر ووٹ ڈالا جبکہ مخالفت کرنے والوں نے بائیں جانب والی لابی میں جاکر بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا،تیسری خواندگی کی تکمیل پر چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری سینیٹ کو دونوں کی گنتی کرنے کا حکم دیا،اس دوران ووٹ ڈالنے والے ارکان لابیوں میں موجود رہے،گنتی مکمل ہونے پر چیئرمین نے ایوان کے دروازے کھولنے اور ارکان کونشستوں پر آنے کی دعوت دی بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے بہتری خواندگی کے نتائج سنائے جس کے بعد بل کی حمایت میں 78اور مخالفت میں تین ووٹ پڑے۔

(جاری ہے)

28 ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ہرگاہ کہ غیر معمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں جو اس امر کے متقاضی ہیں کہ بعض جرائم جو دہشت گردی پاکستان کے خلاف جنگ یا بغاوت سے متعلق ہیں کہ فوری سماعت کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں اور ان معرکوں کو روکا جائے جن سے دہشت گرد یا دہشت گرد جماعتیں یا مسلح گروہ جتھے اور جنگجو یا ان کے کے ارکان جو مذہب یا فرقہ کے نام کا غلط استعمال کرتے ہوئے یا ریاست کے خلاف سنگین اور انتہائی شدید دہشت گردی کے فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کررہے ہیں اور ہرگاہ کہ پاکستان کی سلامتی اور مقاصد کو جو دستور سازوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے ابتدائیہ میں بیان کئے گئے ہیں بعد ازیں جس کا حوالہ دستور کے طور پر دیا گیا ہے کو دہشت گرد جماعتوں سے جنہوں نے مذہب یا فرقہ کے نام کا غلط استعمال کرتے ہوئے یا ریاست کے خلاف سنگین اور انتہا شدید دہشت رگردی کے فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے یا بیرونی اور مقامی غیر ریاستی عناصر کے سبب فراہم کردہ فنڈ سے ہتھیار اٹھانے اور بغاوت کا شدید اور غیر متوقع خطرہ اب بھی موجود ہے ۔

مذکورہ دہشت گرد جماعتیں بشمول کوئی بھی ایسی دہشت گردی کی لڑائی جبکہ وہ مذہب یا فرقہ کے نام کا غلط استعمال کررہی ہوں یا ریاست کے خلاف سنگین اور انتہائی شدید دہشت گردی کے فعل کا ارتکاب کررہی ہوں مسلح افواج یا بصورت دیگر کے ساتھ لڑائی پر گرفتار ہوتا ہے یا گرفتار کیا جاتا ہے تو دفعہ 3 میں بعد ازیں متذکرہ ایکٹس کے تحت قائم کردہ عدالتوں کی جانب سے سماعت کیا جاتا ہے اور ہرگاہ کہ پاکستان کے لوگوں نے اپنے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں کو پاکستان سے مستقل طور پر پوری طرح سے ختم اور جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جائے یہ قرین مصلحت ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور سالمیت کے مفاد میں حسب ذیل خصوصی اقدامات لینے کے لئے ان کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے اور فوجی عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کو ممکن بنایا جائے۔

آئین میں ترمیم کی اغراض و وجود میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات و واقعات جنہوں نے ملک کی سلامتی اور سالمیت پاکستان کو مختلف دہشت گرد جماعتوں مسلح گروہوں ونگز اور مسلح جتھوں اور ان کے ارکان سے پیدا ہونے والے سنگین خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئی(دستور اکیسیویں ترمیم) ایکٹ 2015 نمبر ابابت 2015دو سالہ انقضاکی شق کے ساتھ منظور کیا گیا تھا جس نے پاکستان بری فوج ایکٹ 1952کے تحت دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی فوری سماعت کے قابل بنایا۔

ان اقدامات نے دہشت گردی کی بیخ کنی میں مثبت نتائج فراہم کئے لہذا اسی لئے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ دستوری ترمیم کے ذریعے ان خصوصی اقدامات کو مزید دو سالہ مدت کے لئے بدستور رکھا جائے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی متذکرہ چاروں ترامیم کو آرمی ایکٹ اور آئینی ترمیم میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے ایوان میں یہ بھی اعلان کیا ہے کہ دو سال کی توسیع مدت مکمل ہونے پر مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو منتقل کر دیئے جائیں گے ۔ …(خ م+ ع ع)