آئندہ سال مارچ میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائیگا ‘ عابد شیر علی

گردشی قرضہ 320 ارب ہے جس کی بنیادی وجہ بلوچستان کے ذمہ146ارب‘آزاد کشمیر 2 6 ارب اور فاٹاکے ذمہ42 ارب روپے کے واجبات ہیں ‘گرمیوں میں شہروں میں 3 اور دیہاتوں میں 4 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی‘ وزیر اعظم آئندہ ماہ مٹیاری سے لاہور ٹرانسمیشن لائن کا سنگ بنیاد رکھیں گے جس پر 150 ارب روپے لاگت آئے گی،وزیر مملکت برائے پانی وبجلی کی واپڈا ہائوس میں میڈیا کو بریفنگ

منگل 28 مارچ 2017 18:34

آئندہ سال مارچ میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائیگا ‘ عابد شیر ..
لاہور۔28 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ مارچ2018میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا ‘ رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بہت کم ہو گا‘گرمیوں میں شہروں میں 3 اور دیہاتوں میں 4 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی‘پچھلی69سالوں میںمجموعی طور پر جتنی بجلی پیدا کی گئی اتنی بجلی موجودہ دور میں پیدا کی گئی جو موجودہ حکومت کی کارکرگی کا منہ بولتا ثبوت ہے‘جون 2017تک بجلی کی پیداوار 26ہزار میگاواٹ ہو جائے گی جس سے ٹرپنگ اور بلیک آئوٹ سے بچا جا سکے گا۔

وہ منگل کو یہاں واپڈا ہائوس میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ گزشتہ 20 برسوں میں حکمرانوں نے ٹرانسمیشن لائن یا بجلی کی پیداوار کیلئے کوئی کام نہیں کیا جبکہ ہم نے ان کی کوتاہیوں کو بھی درست کیا ‘بجلی کے لائن لاسز 19 فی صد سے کم کر کے 17 فی صد تک لے کر گئے اور ریکوری 93 فی صد ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مٹیاری سے لاہور ٹرانسمیشن لائن کا سنگ بنیاد وزیر اعظم اگلے ماہ رکھیں گے جس پر 150 ارب روپے لاگت آئے گی‘ یہ ٹرانسمیشن لائن ڈیڑھ سے دو سال میں مکمل ہو جائے گی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ جنکوز میں 8 ارب کا فرنس آئل سالانہ چوری ہوتا رہا جہاں نہ صرف چوری کا خاتمہ کیا گیا بلکہ اب وہاں سی5.7بلین منافع بھی کمایا جا رہا ہے‘ گزشتہ سال زیادہ سے زیادہ بجلی کی پیداوار13800 میگا واٹ رہی جبکہ آج اس سے زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ نندی پور پراجیکٹ سابق حکومت کی نااہلی سے 23 سے بڑھ کر 57 ارب روپے کی لاگت تک پہنچا۔

عابد شیر علی نے بتایا کی 2013 تک 500 کے وی کے 13 گرڈ تھے جبکہ ہم نے مزید 5 بنائے اور 2ہزار کلومیٹر لمبی نئی ٹرانسمیشن لائن بچھائی‘ 13 نئے 220 کے وی گرڈ اسٹیشن بنائے اور 1600 کلومیٹر لائنز بچھائی‘ 132 کے وی کی 191 کلومیٹر لائنیں بچھائی۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بلوچستان کے ہر گھر میں بجلی پہنچا دی اور ڈیمانڈ اور سپلائی پوری بھی کر رہے ہیں،گردشی قرضہ 320 ارب ہے جسکی بنیادی وجہ بلوچستان کے ذمہ146ارب‘آزاد کشمیر کے ذمہ2 6 ارب اور فاٹاکے ذمہ42 ارب روپے کے واجبات ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں عدم ادائیگی کی وجہ سے کوئی پلانٹ بند نہیں ہوا‘ نیپرا آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت کا ٹیسٹ کرائے‘ نیپرا اپنی ذمہ داریاں پوری کرے‘ انہوں نے کہا کہ ڈیمز خالی ہیں جس کے باعث فرنس آئل گیس اور دیگر ذرائع سے بجلی بنا رہے ہیں اورہوا سے بجلی‘ بائیو ماس‘گیس سے بجلی بنانے کے منصوبے جاری ہیں۔ وزیر مملکت برائے نے بتایا کہ دوسرے فیز میں مٹیاری سے فیصل آباد ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی‘ جامشورو سے رحیم یار خان ٹرانسمیشن لائن کو جون تک مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صنعتوں میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی جبکہ عوام کو سستی بجلی دینا شروع کر دی اور کوئلے سے اگلے ماہ بجلی ملنا شروع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں اس وقت 375 فیڈرز پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی اور جن علاقوں میں ہو رہی ہے وہاں بجلی چوری کی جا رہی ہے،سندھ کے بعض علاقے بجلی کا بل دینے کے لئے تیار نہیں جبکہ سیہون شریف دربار سے دیہاتوں کو چوری کی بجلی دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائن لاسز والے علاقوں کے نقصانات کو باقی علاقوں میں تقسیم کرکے بجلی قیمت نکالی جاتی ہے اور صارفین سے وصول کیا جاتا ہے‘ سبسڈی کا میکنزم بھی ایسا ہی ہے،سمندر میں پانی ضائع کر کے 60 ارب ڈالر کا سالانہ نقصان ہوتا رہا، اس وقت منڈا‘داسو اوردیا مر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو رہا ہے‘ ڈیم بنانے کے بعد خانہ جنگی سے بچ جائیں گے‘ بجلی کا اضافی لوڈ ڈالنے کے بعد دو ڈسکوز کے علاوہ تمام ڈسکوز 100 فی صد لوڈ نہیں اٹھا سکے‘ نظام میں کمی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی‘ گرمیوں میں شہروں میں 3 اور دیہاتوں میں 4 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ رمضان المبارک کے دوران گزشتہ سال کی نسبت کم لوڈشیڈنگ ہو گی۔