غیر ضروری امپورٹ کی وجہ سے سالانہ کروڑوں ڈالر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں‘ راؤ خورشید علی

حکومت کو اپنے اپنا ریونیو بڑھانے کیلئے ٹیکس وصولیوں کا نظا م بہتر بنانا ہوگا، نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے

منگل 28 مارچ 2017 17:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء) لاہور ٹریڈرز رائٹس فورم کے وائس چیئرمین راؤ خورشید علی نے کہا ہے کہ حکومت درآمدات میں کمی اور برآمدات کو فروغ دے، غیر ضروری امپورٹ کی وجہ سے سالانہ کروڑوں ڈالر ملک سے باہر چلے جاتے ہیںجس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں،حکومت کو اپنے اپنا ریونیو بڑھانے کیلئے ٹیکس وصولیوں کا نظا م بہتر بنانا ہوگا، نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے اور مختلف شعبوں میں کاروبار کرنے والے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں تاجروں کے ایک اجلاس کے دورن خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے جس سیکٹر کو سب سے زیادہ مراعات دی ہیں اس کی کارکردگی بھی کچھ قابل ذکر نہیں رہی، لہذا حکومت کو چاہیے کہ برآمدات کرنے کی صلاحیت رکھنے والے تمام سیکٹرز کو سہولیات اورمراعات فراہم کی جائیں تاکہ ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کما کر لایا جا سکے ۔

(جاری ہے)

زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے حکومت کو غیر ملکی مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں اور ملک و قوم پر آئے روز نت نئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پسنا پڑتا ہے پاکستانی صنعتوں کے اندر اتنا پوٹینشنل ہے کہ ہمارے تاجر اور صنعتکار عالمی منڈی میں مقابلے میں جا کر اپنی مصنوعات فروخت کر نے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ غیر ملکی قرضوں میں کمی لائی جائے اور مقامی انڈسٹری کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے ،تاکہ لوگوں کو سستی اور معیاری اشیاء فراہم ہو سکیں انہوںنے کہاکہ جو سہولیات اور مراعات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی جاتی ہیں اگر وہی سہولیات مقامی سرمایہ کاروں کو بھی دی جائیں تو کسی حد تک کیپیٹل فلائٹ کو روکا جا سکتا ہے ، ملکی پیسہ ملک میں لگنے سے مقامی انڈسٹری فروغ پائے گی اور ملک ترقی کرے گا۔

متعلقہ عنوان :