2016ایچ ایم سی میں کبڑے پن کی ہونے والے تمام 480 آپریشن کامیاب رہے،،پروفیسرڈاکٹرمحمدعارف

منگل 28 مارچ 2017 16:23

2016ایچ ایم سی میں کبڑے پن کی ہونے والے تمام 480 آپریشن کامیاب رہے،،پروفیسرڈاکٹرمحمدعارف
پشاور۔28مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) نیوروسرجری مانیٹرنگ سہولت سوائے ایچ ایم سی کے ملک بھرمیں کسی جگہ دستیاب نہیں،غریب لاچارمریضوں کے آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے میں پاکستان بیت المال کاکردارمثالی ہے،ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کاخرچہ دیگر جگہوں پر8 تا 10 لاکھ جبکہ ایچ ایم سی میں صرف ڈیڑھ لاکھ ہے۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے شعبہ آرتھوپیڈک اورسپائن سرجری کے انچارج پروفیسرڈاکٹر محمدعارف نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایچ ایم سی میں کبڑے پن کاعلاج گذشتہ 5سالوں سے جاری ہے اوراب تک سینکڑوں مریضوں کاکامیاب علاج ہوچکاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ابتدائی عمرمیں کبڑے پن کا بہترعلاج ہوسکتاہے تاہم ڈھلتی عمرمیں علاج توممکن ہے لیکن اس میں مفلوج ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور مفلوج ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سروے کے مطابق کبڑے پن کے مرض کاتناسب مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پایاگیاہے ۔انہوںنے کہاکہ عوام میں پایاجانے والایہ تاثرغلط ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن سے فالج کے حملہ کاخطرہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ سال 2016ء کے دوران ایچ ایم سی میں ریڑھ کی ہڈی کے 480آپریشن ہوئے جوکہ تمام کے تمام کامیاب رہے اورمفلوج ہونے کاکوئی واحدکیس سامنے نہیں آیا۔انہوںنے کہاکہ دنیابھرکے ہسپتالوں میں ایک سال کے دوران ریڑھ کی ہڈی کے 250آپریشن کرنے والے ہسپتال کوبڑاہسپتال سمجھاجاتاہے جبکہ ایچ ایم سی نے ایک سال میں ریڑھ کی ہڈی کے 480آپریشن کئے ہیں جس سے اس کی رینکنگ کی جاسکتی ہے ۔

پروفیسرڈاکٹرمحمدعارف نے کہاکہ ایچ ایم سی میں سپائن یونٹ کے قیام کافیصلہ گذشتہ دورحکومت میں کیاگیااور2012ء میں دفترکے دوکمروں سے اس کاآغازکیاگیاجبکہ موجودہ حکومت نے 2014ء میں اس یونٹ کیلئے زمین مختص کی اورعمارت کے تعمیرکیلئے پی سی ون کی منظوری دی تاہم مبینہ طورپرفنڈ زکی کمی کے باعث اس منصوبے کوعملی شکل نہ دی جاسکی۔انہوںنے کہاکہ سپائن سرجری دوسری آپریشن کے مقابلے میں زیادہ وقت طلب ہے اوربعض اوقات اس کادورانیہ دس سے 12 گھنٹے تک جاپہنچتاہے تاہم ایچ ایم سی میں موجود جدیدترین مشینری کے باعث آپریشن کے دوران پیچیدگیاں پیداہونے کے امکانات نہ ہونے کی برابرہیں۔

انہوںنے کہاکہ نیوروسرجری مانیٹرنگ سہولت کے باعث آپریشن نہایت ہی آسان ہوجاتاہے اوریہ سہولت سوائے ایچ ایم سی کے ملک کے دیگرہسپتالوں بشمول سی ایم ایچ راولپنڈی اورآغاخان ہسپتال میں بھی دستیاب نہیں۔سپائن سرجری کے اخراجات کے حوالے ڈاکٹرمحمدعارف نے کہاکہ یہ آپریشن دیگرجگہوں پرکرانے سے 8 تا10 لاکھ روپے کاخرچہ آتاہے جبکہ ایچ ایم سی میں یہ آپریشن مفت کیاجاتاہے اورمریض کادوائیوں اورآپریشن کے سامان پرڈیڑھ لاکھ روپے تک خرچہ آتاہے۔

انہوں نے کہاکہ ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کیلئے افغانستان کے ایک مریض نے بھارت کے ہسپتال سے رجوع کیاتھا جہاں پراسے 8 لاکھ بھارتی روپے کاخرچہ بتایاگیاتاہم اتنی بڑی رقم نہ ہونے کے باعث اس نے ایچ ایم سی کارخ کیاجہاں کے کامیاب آپریشن پراس کاصرف ڈیڑھ لاکھ روپے خرچہ آیا۔انہوںنے کہاکہ ہرسال کی ابتداء اورآخرمیں نئے ڈاکٹروں کی تربیت کیلئے ورکشاپ کااہتمام اس شعبے میں کیاجاتاہے جس سے مستفیدہونے کیلئے لاہوراوراسلام آباد کے ڈاکٹر ایچ ایم سی کارخ کرتے ہیں جبکہ قبل ازیں خیبرپختونخوا کے ڈاکٹر اس تربیت کیلئے دیگرصوبوں اورملکوں کارخ کرتے تھے۔

انہوںنے کہاکہ ایچ ایم سی میں سپائن ٹی بی کے مریضوں کابھی کامیاب علاج کیاجارہاہے ،گھٹنوں کی تبدیلی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ عموماً 50سال کی عمرکے بعد گھٹنے صحیح طورپرکام کرناچھوڑدیتے ہیں اوراس کاواحد علاج گھٹنوں کی تبدیلی ہے اورگھٹنے تبدیل کرکے صحت مند زندگی گزاری جاسکتاہے تاہم آگہی نہ ہونے کے باعث یہاں پرگھٹنوں کے مریض دوسروں کے دست نگررہتے ہوئے تکلیف دہ زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔

انہوںنے کہاکہ غریب لاچارمریضوں کے آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے میں پاکستان بیت المال کاکردارمثالی ہے اوریہاں پرہونے والے زیادہ ترآپریشنوں کے اخراجات کاانحصار پاکستان بیت المال پرہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایچ ایم سی اورپیراپلیجک ہسپتال حیات آباد کے مابین مفاہمتی یاداشت موجود ہے جس کے تحت ان کے مریضوں کوآپریشن کی سہولت ہم اورہمارے مریضوں کوفزیوتھراپی کی سہولت وہ دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک بھرمیں ریڑھ کی ہڈی کے علاج کیلئے چونکہ یہ واحدیونٹ ہے اسلئے اس کی علحیدہ عمارت کی تعمیراوراسے مزید وسعت دیناوقت کی اہم ضرورت ہے اورعوام کوجدیدترین طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے حکومت وقت کواس اہم شعبہ پرخصوصی توجہ دیناہوگی۔