روس کو ایرانی فوجی مراکز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی،ایرانی وزیر خارجہ

روس اور ایران دونوں شام کے صدر بشارالاسد کے قریبی اتحادی ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران شامی تنازع کو ان کے حق میں کرنے کے لیے انھوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے،ایران میں روس کا کوئی فوجی مرکز نہیں لیکن ہمارا اچھا تعاون ہے ، اگر روس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے ایرانی سہولت کی ضرورت ہوئی تو ہم اس پر فیصلہ کریں گے، محمد جواد ظریف

منگل 28 مارچ 2017 14:55

روس کو ایرانی فوجی مراکز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی،ایرانی وزیر خارجہ
تہران /لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مارچ2017ء) ایران نے کہا ہے کہ روس شام میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایرانی فوجی مراکز استعمال کرسکتا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے کو انٹرویو میںایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ روس، شام میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایرانی فوجی مراکز استعمال کرسکتا ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ روس اور ایران دونوں شام کے صدر بشارالاسد کے قریبی اتحادی ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران شامی تنازع کو ان کے حق میں کرنے کے لیے انھوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ 'ایران میں روس کا کوئی فوجی مرکز نہیں ہے لیکن ہمارا اچھا تعاون ہے اور اگر روس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ایرانی سہولت کی ضرورت ہوئی تو ہم اس پر معاملہ بہ معاملہ فیصلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

روس نے گزشتہ سال شام میں دہشت گردوں کے خلاف حملوں کے لیے ایران کا ایک ایئربیس استعمال کیا تھا۔ واضح رہے کہ جنگ عظیم دوم کے بعد پہلا موقع تھا کہ کسی بیرونی طاقت نے ایرانی بیس کو استعمال کیا تھا۔ایران کے چند اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دیئے جانے کے بعد اچانک اس کو بند کردیا گیا تھا اور ایرانی وزیردفاع نے معاملے کو عام کرنے پر ماسکو کی سرزنش کی تھی۔خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی روس کے دورے پر گزشتہ روز ماسکو پہنچے، وزیر خارجہ جواد ظریف بھی اس وفد کا حصہ ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کریملن میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں شام سمیت خطے کے مسائل پر گفتگو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :