ترکی کا ایران پر 30لاکھ پناہ گزینوں کو ان کے ملک میں دھکیلنے کا الزام

الزامات بے بنیاد،کسی پناہ گزین کو نہیں جانے دیا،ترکی اندرونی معاملات میں مداخلت کررہاہے،ایرانی ترجمان

منگل 28 مارچ 2017 13:36

ترکی کا ایران پر 30لاکھ پناہ گزینوں کو ان کے ملک میں دھکیلنے کا الزام
انقرہ/تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء) ایران نے ترکی پر ایران کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کے ملک سے پناہ گزین ترکی داخل نہیں ہوتے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی اور ایران کے درمیان پناہ گزینوں کی آمد ورفت کے معاملے میں تازہ کشیدگی سامنے آئی ہے۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر پناہ گزینوں کو داخل کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک بیان میں ترک حکام پر تہران کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عاید کیا ایرانی حکومت کے ترجمان نے ترک حکومت کے ایک عہدیدار کے اس بیان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران لاکھوں پناہ گزینوں کو ترکی میں دھکیل رہا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ ترک وزیراعظم کے معاون ویسی کائناک نے تین ملین پناہ گزین جن میں اکثریت افغان پناہ گزینوں کی شامل ہے ایران کے راستے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ترک عہدیدار کے اس بیان کو بے بنیاد اور ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔ترکی اور ایران کے درمیان شام کے معاملے پر بھی باہمی الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ترکی ایران پر شام میں کشیدگی کو ہوا دینے اور صدر بشارالاسد کی آمریت کی بقاء میں مدد کرنے کا الزام عاید کرتا ہے۔ چند ہفتے پیشتر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں میں پائی جانی والی سرد جنگ کی حدت میں کچھ کمی آئی تھی۔ گذشتہ دس سال کے دوران ایران اور ترکی کے صدور کی پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔

متعلقہ عنوان :