حقانی نیٹ ورک دوست ہیں اور نہ ہی پراکسی ، پاکستان

پاکستان کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دینے کی بات چند ذہنوں کی سوچ ہے،حقائق سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان بھارت سے مذاکرات معطل کرتا ہے تو اِس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے،پاکستان نے جس طریقے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ، کوئی اور قوم ایسی نہیں کر سکتی کہ کس طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا،ہم ہندوستان کے ساتھ امن اور سلامتی کا رشتہ چاہتے ہیں، باہمی احترام کی بنیاد پر پر امن تعلقات چاہتے ہیں، جب بھی پاکستان اور ہندوستان امن کی جانب بڑھتے ہیں دہشت گرد کوئی کارروائی کر دیتے ہیں امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

منگل 28 مارچ 2017 11:46

حقانی نیٹ ورک دوست ہیں اور نہ ہی پراکسی  ، پاکستان
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مارچ2017ء) امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دیے جانے کی بات چند ذہنوں کی سوچ ہے اور اِس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ واشنگٹن میں برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات معطل کرتا ہے تو اِس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

حقانی نیٹ ورک کے بارے میں اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمارے دوست نہیں ہیں اور نہ ہماری پراکسی ہیں۔ اور نہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ کسی قسم کا تشدد کریں، کسی کے خلاف بھی، امریکہ کے خلاف یا افغانستان کے خلاف۔ عام انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنا درست نہیں ۔اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے جس طریقے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ہے کوئی اور قوم ایسی نہیں کر سکتی کہ کس طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا، کس طریقے سے افغان جہاد کے زمانے سے پیدا ہونے والے مسائل کو ختم کیا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی معاون ریاست قرار دینے کی بات چند ذہنوں کی سوچ ہے اور اِس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ چند لوگوں کی سوچ ہے جو اس طرح کی خبروں کو ان کی اصل حقیقت سے بڑھ کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ نے صدر ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں خیالات جاننے ہیں تو اس بیان کو پڑھیں جو انھوں نے پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ بات چیت کے دوران دیا ۔

حافظ سعید کی نظربندی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سرزمین سے کوئی بھی منفی پیغام باہر جائے۔ہمارا پیغام بہت واضح ہے، ہم ہندوستان کے ساتھ امن اور سلامتی کا رشتہ چاہتے ہیں، دوستانہ ماحول چاہتے ہیں۔ باہمی احترام کی بنیاد پر پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان اور ہندوستان امن کی جانب بڑھتے ہیں دہشت گرد کوئی کارروائی کر دیتے ہیں اور جب ہندوستان بات چیت روک دیتا ہے تو اس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہوتی ہے۔