سندھ اسمبلی؛ صوبے میں پانی کی قلت سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منظور

پیر 27 مارچ 2017 23:20

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں سندھ کے عوام کو پہلے ہی تمام تر صورت حال اور حقائق سے آگاہ کر چکے ہیں، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے ارکان سندھ کو اندرون سندھ اور بیرون سندھ میں تقسیم کرنے کے بجائے پورے سندھ کی بات کریں۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن نواب تیمور تالپور کی جانب سے صوبے میں پانی کی قلت سے متعلق پیش کردہ قرار داد کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبے میں زرعی مقاصد کے لیے پانی کی قلت کے سبب جو صورت حال پیدا ہوئی ہے ا س سلسلے میں پریس کانفرنس میں تفصیل بیان کی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت صوبے کے کاشتکاروں کے ساتھ رابطے میں ہے اور کاشت کاروں کو بھی بتا دیا گیا ہے کہ کوٹری بیراج میں جہاں خریف کی جلد بوائی ہوتی ہے انہیں فوری طور پر پانی نہیں مل سکے گا، اس لیے وہ کچھ دن انتظار کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر اندرون سندھ اور کراچی کی الگ سے بات کرنا مناسب نہیں سندھ ایک ہے کوٹری بیراج سے کے بی فیڈر نکلتا ہے اور اس کے بعد کراچی کو پانی ملتا ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے اپوزیشن ( متحدہ ) کے ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ ایوان میں پورے سندھ کے لیے بات کریںاور پانی کے حوالے سے اسمبلی کی جانب سے آج منظور کی جانے والی قرار داد سے حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اس موقف کو پیش کیا جا سکے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے نواب تیمور تالپور نے سندھ میں پانی قلت کے حوالے سے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں پانی کی قلت کے سبب زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے اور ٹیل کے آبادگاروں کے لیے پانی موجود نہیں ۔

انہوں نے اپنی قرار داد کے ذریعہ حکومت سندھ سے کہاکہ وہ فوری طور پر وفاقی حکومت سے رجوع کرے اور اس سے یہ کہاجائے کہ وہ اضافی پانی سندھ کو دیا جائے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ارسا کے لیے سندھ ایک مضبوط کیس تیار کرے اور حکومت سندھ اپنے آب پاشی کے نظام کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کرے اور ان لوگوں پر نظر رکھی جائے جو سندھ میں زرعی پانی کی منصفانہ تقسیم کے بجائے سیاسی اثر و رسوخ اور دیگر ناجائز ذرائع سے پانی حاصل کر لیتے ہیں ۔

ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہا کہ ہم اس قرار داد کی حمایت کرتے ہیں لیکن ساتھ میں یہ بھی کہیں گے کہ اندرون سندھ کے کاشتکاروں اور عوام کی طرح کراچی کے لوگوں کو بھی پانی کے عذاب سے نجات دلائی جائے اور کے۔4 منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ نے کہا کہ وہ سندھ میں پانی کی قلت کے حوالے سے پیش کردہ قرار داد کی حمایت کرتے ہیں ۔ بعد ازاں اسپیکر آغا سراج درانی نے قرار داد منظوری کے لیے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

متعلقہ عنوان :