سینیٹ ذیلی فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات میں یو ایس ایف فنڈ اور ٹیلیکام ٹاوز کی تعمیر، تنصیب اور بے قاعدگیوں پر بحث

ٹیلی کام ٹاورز میں استعمال شدہ آلات معیار کے مطابق نہیں ، ضلع موسیٰ خیل اور اس سے ملحقہ مختلف علاقوں میں ٹیلی کام ٹاورز موجود ہیں لیکن کمزور سگنلز سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،کمیٹی کا خدشات کا اظہار

پیر 27 مارچ 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں یو ایس ایف فنڈ اور ٹیلی کام ٹاوز کی تعمیر و تنصیب اور بے قاعدگیوں پر بحث کی گئی ، کمیٹی نے اس شبہ کا اظہار کیا کہ ٹیلی کام ٹاورز میں استعمال شدہ آلات معیار کے مطابق نہیں ، ضلع موسیٰ خیل اور اس سے ملحقہ مختلف علاقوں میں ٹیلی کام ٹاورز موجود ہیں لیکن کمزور سگنلز سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہو ا۔ کمیٹی کے اجلاس میں یو ایس ایف فنڈ اور ٹیلی کام ٹاوز کی تعمیر و تنصیب اور بے قاعدگیوں کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

کنوینئرکمیٹی نے کہا کہ ضلع موسیٰ خیل اور اس سے ملحقہ مختلف علاقوں میں ٹیلی کام ٹاورز موجود ہیں لیکن کمزور سگنلز سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

کنوینئرکمیٹی نے اس شبہ کا اظہار کیا کہ ٹیلی کام ٹاورز میں استعمال شدہ آلات معیار کے مطابق نہیں ہیں۔جس کے جواب میں یو ایس ایف کے حکام نے کہا کہ آپ تمام علاقوں کی نشاندہی کرکے ہمیں فراہم کردیں ہم ایک ہفتے کے اندر ٹھیک کر دیں گے ۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ مختلف علاقوں میں سٹرکیں بننے کی وجہ سے جنگلات اور باغات کو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا ۔

جس پر یو ایس ایف حکام نے کہا کہ جب ہم علاقے کا دورہ کریں گے تو سگنلز کے مسائل کے ساتھ ساتھ جنگلات کے حوالے سے بھی لوگوں کے تحفظات دور کریں گے ۔ اور نقصانات کا ازالہ کریں گے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں یو ایس ایف اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ کنونیئر نے ہدایت دی کہ ٹیلی کام کمیٹی جہاں ایک درخت کاٹے گی وہاں پانچ درخت لگائے گی ۔ جو بھی کام ہوگا ٹیلی کام کمپنیز اور ڈی سی او مشترکہ لائحہ عمل طے کر کے کریں گے ۔ جس میں کمپنی کے منافع کے ساتھ ساتھ عوام کی بہتری ترجیح ہو گی ۔

متعلقہ عنوان :