سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا آغاز حقوق بلوچستان کی خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل مکمل نہ ہونے پر اظہا ر ناراضگی

زارت مواصلات ، پوسٹل سروسز ،عدالتوں سے بھرتیوں کے خلاف حکم امتناعی خارج کروانے کیلئے عدالتوں میں محکمانہ نظام کے تحت بھرتیاں کرنے کی ازخود یقین دہانی کروانے کیلئے بہترین وکلاء کی ٹیم نامز د کریں ،ایک سال تک حکم امتناعی نہیں رہ سکتا شائد محکمہ کی اس میں رضامندی بھی شامل ہیں ، چیئرمین کمیٹی سینیٹر دائود خان اچکزئی کے ریمارکس

پیر 27 مارچ 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین سینیٹر دائود خان اچکزئی نے آغاز حقوق بلوچستان کی خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل مکمل نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت مواصلات ، پوسٹل سروسز ،عدالتوں سے بھرتیوں کے خلاف حکم امتناعی خارج کروانے کیلئے عدالتوں میں محکمانہ نظام کے تحت بھرتیاں کرنے کی ازخود یقین دہانی کروانے کیلئے بہترین وکلاء کی ٹیم نامز د کریں ۔

ایک سال تک حکم امتناعی نہیں رہ سکتا شائد محکمہ کی اس میں رضامندی بھی شامل ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے بارے میں عام تاثر ہے کہ محکمے بھرتیوں میں ان ایجنسیوں کو ملازمتوں میں سے حصہ دینے کے علاوہ ان کی مقرر کردہ فیسیں وصول کرتے ہیں اور نتائج میں بھی محکمے اور ایجنسیاں اثر انداز ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت مواصلات کے وزیراعظم خود انچارج ہیں لیکن پوسٹل سروسز کے معاملات اور آغاز حقوق بلوچستان کی171 خالی اسامیوں پر بھرتیاں مکمل نہیں ہو سکیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے تمام جی پی اوز کو ابھی تک سافٹ ویئر پر منتقل نہ کرنے کے حوالے سے کہا کہ تین سے چار سال ہو گئے مسئلہ حل نہیں ہوا ۔ کیا چار سال اور چاہیں نظر ثانی شدہ پراجیکٹ کیا اسی لئے دوسری مرتبہ بنایا گیا تھا ۔ تمام جی پی اوز میں بیک وقت کام شروع کیا جائے ۔ ڈی جی پوسٹل سروسز نے بتایا کہ ملک بھر میں روزانہ 4 ارب60 کروڑ کی ترسیل ہوتی ہے جو لوگوں کا ادارے پر اعتماد ہے ۔

وزارت سائنس ٹیکنالوجی نے ڈاکخانہ جات کی خدمات حاصل کیں ہیں وزارتوں اور محکمہ جات سے رابطوں میں ہے ۔ موبائل منی آرڈر کیلئے 26 کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہا ر کیا ہے ۔ برانڈ نام کیلئے حقوق تنظیم دانش کیلئے رجسٹریشن کی درخواست دی ہوئی ہے پاکستان لاجسٹک کمپنی رجسٹر ڈ کروائی جا رہی ہے ۔ کل 83 جی پی اوز میں سے 10 میں تین ماہ کے اندر اور بقیہ میں ایک سال کے اندر کام مکمل ہو جائے گا۔

ملازمین کی کمی کی وجہ سے ڈیٹا انٹری آپریٹر کی جگہ کلرک کام کررہے ہیں ۔ گزشتہ تین برس میں ملازمین نے 46 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرد برد کی 773 ملازمین ملوث تھے ۔ 721 کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی ،52 ملازمین کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ۔ پوسٹل سروسز نے اپنے محکمانہ قواعدو ضوابط کے تحت کی گئی کارروائی میں وصولیاں کیں لیکن ایف آئی اے ، نیب اور سرکاری محکمہ جات کو بجھوائے گے مقدمات میں سے وصولیاں نہیں ہو سکیں ۔

سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ ڈاکخانہ جات کیلئے وزیراعظم کی اصلاحات پر عملدرآمد دسمبر2017 تک مکمل ہو جائے گا۔ این ایچ اے کے بہترین وکلاء کو 5 اپریل کی عدالتی سماعت پر عدالت سے حکم امتناعی ختم کرانے کیلئے پیش کیا جائے گا۔اگر حکم امتناعی خارج نہ ہوا تو روزانہ سماعت کی درخواست کی جائے گی ۔ اجلاس میں بی ٹی ایس کی بجائے محکمانہ کمیٹی کے ذریعے بھرتیاں کرنے کی سفارش کی گئی ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ٹیسٹنگ ایجنسی کے سربراہ کی اپنی ڈگر ی جعلی ہے ۔ محکمے کمزور کرنے کیلئے اور محکمانہ کام کے دبائو کو کم کرنے کیلئے کچھ افسران نے ٹیسٹنگ اتھارٹیز کے ذریعے بھرتیوں کے عمل کو شروع کروایا ۔پوسٹل فائونڈیشن کے نیلام کردہ پلاٹ کے بارے میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے ۔ جن کے دور میں ہوا ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ۔

سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ کسی بھی صورت سرکار کی زمین نہیں دی جائے گی ۔ ڈی جی فائونڈیشن نے کہا کہ معاہدہ منسوخ ہو چکا ہے ۔ سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ تخت بھائی پل عام ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے ۔31 مارچ تک کام مکمل ہو جائے گا۔ کمیٹی نے اگلے ماہ ایم نائن کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سجاد حسین طوری ، کامل علی آغا، محمد علی سیف ، لیاقت خان ترہ کئی ، محمد عثمان خان کاکٹر کے علاوہ سیکرٹری وازرت مواصلات شاہد اشرف تارڑ ، ڈی جی پوسٹل کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے ۔

متعلقہ عنوان :