ہزارہ یونیورسٹی کے آٹھ پروفیسرز نے نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹی کے ذریعہ 35 ملین روپے کی تحقیقی گرانٹس حاصل کر لی

پیر 27 مارچ 2017 21:20

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2017ء) ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے مختلف تعلیمی شعبوں کے آٹھ پروفیسرز نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے تحت قائم نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹی کے ذریعہ 35 ملین روپے سے زائد کی تحقیقی گرانٹس حاصل کر لیں۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹیوں میں تحقیقی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد نے ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں سے 1700 سے زائد تجاویز طلب کیں جن میں سے ہزارہ یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی و تحقیقی شعبوں کے پروفیسرز کی طرف سے فراہم کردہ تجاویز کو تمام معیارات کے عین مطابق پایا جس کی بدولت مذکورہ ریسرچ گرانٹس یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبوں کیلئے منظور کر لی گئیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں گورنر ہائوس پشاور میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں باقاعدہ طور پر ریسرچ گرانٹس لیٹرز ہزارہ یونیورسٹی کے پروفیسرز کو عطا کئے گئے۔ اس موقع پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس اور دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر بھی شریک ہوئے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بھاری مالیت کی تحقیقی گرانٹس حاصل کرنے پر یونیورسٹی کے پروفیسرز کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے جب یونیورسٹی کے ایک سے زائد پروفیسرز نے قومی سطح پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے بڑی پیمانے پر تحقیقی گرانٹس حاصل کی ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا کہ ان تحقیقی پراجیکٹس کی بدولت یونیورسٹی میں پہلے سے جاری تحقیقی و تخلیقی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے گی، تحقیقی گرانٹس حاصل کرنے والوں میں ہزارہ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر محسن نواز، کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر فضل رحیم، ڈاکٹر عبید الرحمن اور ڈاکٹر فرمان علی، جنیٹکس ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر خوشی محمد، بائیو کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ساجد، فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر بن یامین اور مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹر فرحانہ مقبول شامل ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا کہ ریسرچ گرانٹ حاصل کرنے والے پروفیسر ز اور ان کی کارکردگی کو سراہنے کیلئے ایک تقریب کا انعقاد31 مارچ کو کیا جائے گا تاکہ ان پروفیسرز کی تحقیقی خدمات کی حوصلہ افزائی ہو اور مزید تعلیمی شعبوں کے پروفیسرز بھی اسی طرح کی تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور مقابلہ کا رجحان پیدا ہو۔ ڈاکٹر محمد ادریس نے کہا کہ ہمارے مثبت اور تعمیری اقدامات کی بدولت یونیورسٹی کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں وسعت آئی ہے جس کے فوائد طلباء و طالبات اور ریسرچرز کو منتقل ہو رہے ہیں۔