واٹر کلر آئل کلر میں مکمل معلومات کے ساتھ مہارت کا ہونا بھی لازمی ہے،ظفر محمود

پیر 27 مارچ 2017 21:10

حیدر آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2017ء) نامور مصور و شاعر ظفر محمود نے واٹر کلر سے ہونے والی پینٹنگ کو بے حد مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پینٹنگ میں پہلا مرحلہ ہی آخری مرحلہ تصور کیا جاتا ہے، اس لیے اس پر مصور کو مہارت کا حامل ہونا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جامعہ سندھ کے انسٹیٹیوٹ آف آرٹ اینڈ ڈیزائن میں طلباء کو لیکچر دیتے ہوئے کیا۔

ظفر محمود نے مزید کہا کہ واٹر کلر آئل کلر کے بالکل برعکس ہے جس کے بارے میں مکمل معلومات کے ساتھ مہارت کا ہونا بھی لازمی ہے کیونکہ واٹر کلر پر مہارت نہ ہونے سے اس کو ہینڈل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مصوری کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو شوق ہو اور وہ پوری محنت و لگن سے وہ کام سرانجام دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پینٹنگ کا رجحان ترقی یافتہ ممالک میں بہت زیادہ ہے۔

ایک اچھا مصور اپنے تخیل و سوچ کے تحت مصوری میں جدت لا کر اچھا سرمایہ کما سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آجکل مقابلے کا دور ہے، اس لیے عالمی مارکیٹ میں اپنے کام کو منوانے کے لئے ایسی پینٹنگز تیار کرنا چاہئیں، جس میں جدت ہو اور وہ معاشرتی مسائل کی عکاس ہوں۔ بعد میں مصور ظفر محمود نے عملی طور پر واٹر کلر پینٹنگ بنانے کا مظاہرہ کیا اور طلباء کو واٹر کلر کے ذریعے مصوری کرنے کے گر بھی سکھائے۔

اس موقع پر انہوں نے پینٹنگز کے حوالے سے اپنی دو کتابیں آرٹ اینڈ ڈیزائین شعبے کی لائبریری کو تحفتاً دیئے۔ آرٹ اینڈ ڈیزائین شعبے کے انچارج ڈائریکٹر پروفیسر نعمت اللہ خلجی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واٹر کلر کے ذریعے مصوری کرنا آسان نہیں ہے، پاکستان میں چند مصوروں نے واٹر کلر سے پینٹنگ کی، جن میں ظفر محمود بھی شامل ہیں۔ لیکچر پروگرام میں آرٹسٹ پروفیسر سعید منگی، شعبے کے اساتذہ و طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔