بتایا جائے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اقلیت سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں ،ْبھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کرلیا

وفاقی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف پیلیٹ گنز کے استعمال پر بھی نظر ثانی کرے ،ْعدالت کی ہدایت

پیر 27 مارچ 2017 21:00

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اقلیت سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو یہ ہدایت کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف پیلیٹ گنز کے استعمال پر بھی نظر ثانی کرے۔

سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے بھار ت کی مرکزی اور مقبوضہ کشمیر کی حکومت سے کہا کہ وہ مل بیٹھ کر اس بات کا فیصلہ کریں کہ آیا کشمیر کے مسلمانوں کو اقلیت تصور کیا جاسکتا ہے یا نہیں سپریم کورٹ نے حکومت کو اس حوالے سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایات کیں۔اخبار کے مطابق سماعت کے دوران بینچ کا کہنا تھا کہ’ یہ بہت ہی اہم مسئلہ ہے، دونوں حکومتوں کو بیٹھ کراس کا حل نکالنا چاہئے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت کو ہدایات کیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں احتجاجوں کو روکنے کے لیے پیلٹ گنوں کی جگہ متبادل ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے۔خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں احتجاجوں کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گنوں کے استعمال سے سینکڑوں عام شہری بری طرح زخمی ہونے کے ساتھ بینائی سے بھی محروم ہوگئے تھے۔مظاہروں کے دوران کم سے کم نقصان ہونے کے پیش نظر بھارتی فوج کو قانونی طور پر پیلٹ گنوں کے استعمال کی اجازت ہے، جب کہ فوج کومشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف خصوصی طور پر پیلٹ گنوں کے استعمال کی آزادی حاصل ہے۔پیلٹ گنوں کے استعمال سے شاذ و نادر ہی اموات ہوتی ہیں، مگر ان کے استعمال سے متاثرہ شخص بینائی سے محروم ہونے سمیت بری طرح زخمی ہوجاتا ہے۔