پنجاب یونیورسٹی میں ثقافتی کلچر شوپر تصادم اور کشیدگی کے چھ روز بعد تدریسی عمل مکمل بحال ہو گیا،احتجاج کے باعث دوبار کشیدگی کی فضاء

طالبات پر تشدد ، تصویر ی نمائش پر حملے کیخلاف بھیکے والا چوک میں احتجاج کیا گیا ، ایک گروپ نے برکت مارکیٹ سے کیمپس پل تک ریلی نکالی اوردھرنا دیا طلبہ کے احتجاج ، ریلی اور دھرنے کے باعث ٹریفک کا نظام گھنٹوں جام رہا،پولیس سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دئیے گئے

پیر 27 مارچ 2017 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) پنجاب یونیورسٹی میں ثقافتی کلچر شوپر تصادم اور کشیدگی کے چھ روز بعد یونیورسٹی میں تدریسی عمل مکمل بحال ہو گیاتاہم احتجاج کے باعث گزشتہ روز دوبار کشیدگی کی فضاء پیدا ہو گئی ،طلبہ کے ایک گروپ نے طالبات پر تشدد اور تصویر نمائش پر حملے کیخلاف بھیکے والا چوک میں احتجاج کیا جبکہ برکت مارکیٹ سے کیمپس پل تک امن ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا جس سے ٹریفک کا نظام جام ہو کر رہ گیا، طلبہ نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے اندر تمام طلبہ تنظیموں کی سیاسی سر گرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے چھ روز بعد گزشتہ روز تدریسی عمل مکمل بحال ہو گیا تاہم اس موقع پر کسی بھی ناخوشگو ار واقعہ سے نمٹنے کے لئے یونیورسٹی کے اندر اور اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ۔

(جاری ہے)

بھیکے والا چوک پر طلبہ کے ایک گروپ نے طالبات پر تشدد اور تصویری نمائش پر حملے کے خلاف احتجاج کیا جس میں طالبات کی بھی کثیر تعداد شریک ہوئی، احتجاج میں طلبہ تنظیم کے کارکنوں کے ہاتھوں زخمی ہونے والے تین طلبہ کو سٹریچر پر لایا گیا۔

احتجاج کے باعث بھیکے والا چوک میں ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ثقافتی کلچر شو کے متاثر ہ طلبہ کے گروپ نے برکت مارکیٹ سے کیمپس پل تک امن ریلی نکالی اور دھرنا دیا ۔ ریلی اور دھرنے کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔ اس موقع پر طلبہ ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص بھی کرتے رہے۔طلبہ کا کہنا تھاکہ پنجاب یونیورسٹی میں تمام طلبہ تنظیموں کی سیاسی سر گرمیوں پرمکمل پابندی عائد کی جائے ۔ پولیس افسران نے طلبہ سے مذاکرات کئے جس کے بعد دھرنا ختم کر دیاگیا ۔ترجمان نے بتایا کہ یونیورسٹی کے حالات واقعہ کے بعد معمول پر آچکے ہیں تاہم واقعے کی انکوائری تاحال جاری ہے۔