ہماری حکومت نے تباہ حال اداروں کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ۔اب ادارے ڈیلیو ر کر رہے ہیں،پرویزخٹک

پچھلی حکومتوں کو پولیس، ہسپتال، سکول جیسے بنیادی شعبے ٹھیک کرنے کا خیال نہ آیا، کیا سابقہ حکمران آسمان سے گرے تھے کہ ان کو غریبوں کا حال نظر نہیں آتا تھا،سیاسی مجرموں نے اداروں کو تباہ کر کے یہ گند اسلئے مچایا کیونکہ وہ اداروں پر سیا ست کرتے تھے تا کہ انکے خدمتگار بنے ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 27 مارچ 2017 21:00

�شاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے تباہ حال اداروں کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ۔اب ادارے ڈیلیو ر کر رہے ہیں۔جب یہ ادارے ہمیں ملے تھے تو کسی کو ان سے خیر کی توقع نہیں تھی ، نہ ان کا عوام کی فلاح سے کوئی سروکار تھا اور نہ ادارے چلانے والے انہیں عوام کی فلاح کیلئے چلانا چاہتے تھے ۔

کیا کہا جائے اُن حکمرانوں کے متعلق جواداروں کی تباہی کے ذمہ دار رہے حتیٰ کہ اپنے دور میں ہمارے مخالفین اپنے گھر سے نکلنے سے کتراتے تھے، وہی آج بے سروپا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ کیا یہ ملک اسلئے بنا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد عوام کو بھول جائیں اور انتخابات کے وقت بھڑ کیں ماری جائیں۔ پچھلی حکومتوں کو پولیس، ہسپتال، سکول جیسے بنیادی شعبے ٹھیک کرنے کا خیال نہ آیا۔

(جاری ہے)

کیا سابقہ حکمران آسمان سے گرے تھے کہ ان کو غریبوں کا حال نظر نہیں آتا تھا۔سیاسی مجرموں نے اداروں کو تباہ کر کے یہ گند اسلئے مچایا کیونکہ وہ اداروں پر سیا ست کرتے تھے تا کہ انکے خدمتگار بنے ۔پولیس سے اپنی بدمعاشی کراتے تھے۔ تحریک انصاف ستر سال سے بگڑے ہوئے نظام کو ٹھیک کر رہی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ سکولوں اور ہسپتالوں میں سو فیصد سٹاف موجود ہے۔

صوبائی دارلحکومت پشاور کا حلیہ بگڑ چکا تھا اس کی بدصورتی سے صوبے کا مجموعی امیج غلط جاتا تھا 350 مالی موجود ہونے کے باوجود پبلک پارکس کا برا حال تھا کسی کو ایک پھول لگانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔پشاور کی شکل بدلنے کا بیڑا بھی تحریک انصاف نے اٹھایا ہے۔ کیونکہ ہم سیاست میں پیسہ بنانے نہیں بلکہ خدمت کے جذبے سے آئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے میونسپل روڈ ز یونیورسٹی ٹاون پشاور کی تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں کی کامیاب تکمیل پر افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سنیئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان MPA یاسین خلیل اور ڈی جی، پی ڈی اے کے سلیم حسن وٹو نے بھی تقریب سے خطاب کیا جبکہ ایم این اے حمیدالحق ،سیکریٹری بلدیات جمال الدین شاہ، کمشنر پشاور، این ایل سی اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام اور منتخب نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی اتحادی حکومت ایک سوچ اور وژن کے تحت کام کر رہی ہے۔

تحریک انصاف نے خود کو بے اختیار کر کے اداروں کو با اختیار بنایا کیونکہ ہم عوام کیلئے آسانی پیدا کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر چہ ہماری ترجیحات نظام کی تبدیلی، اداروں کی بحالی اور عوام کو خدمات کی فراہمی ہے تا ہم صوبائی حکومت ترقیاتی کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومت کے خلاف بجٹ خرچ نہ کرنے کا بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے چیلنج کیا کہ خیبر پختونخوا کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا دیگر صوبوں کے ترقیاتی پروگرام سے موازنہ کیا جائے۔ ہم ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے کے سلسلے میں شرح فیصد کے اعتبار سے کسی صوبے سے پیچھے نہیں ہیں۔ یہ ایک پروپیگنڈا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ ہمارے اے ڈی پی کی یو ٹیلایزیشن سب سے بہتر ہے۔ وزیر اعلیٰ نے عندیہ د یا کہ ہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سو فیصد اے ڈی پی بھی خرچ کر کے دکھائیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پشاور میں شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولت دی جا رہی ہے ۔رینگ روڈ پر سروس روڈ کی تعمیر، موٹر وے سے چارسدہ روڈ کو ڈبل کرنے، کینال روڈ کی توسیع اور جنگلوں کا اہتمام اور شہر بھر کی سڑکو ں کی تعمیر اور مرمت سمیت ٹریفک ڈائی ورژن کا قابل عمل منصوبہ بنایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مستقبل کے پشاور کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ٹریفک کے کل وقتی حل کے لئے تین میگا پراجیکٹس شروع کرنے جا رہے ہیں۔

جن سے پشاور کی مجموعی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا ۔ ان پراجیکٹس میں سے ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا پی سی ون تیار ہو رہا ہے۔ اس منصوبے کے تین پیکیجز ہیں۔ پہلے دو پیکیجز کا ٹینڈر 15 اپریل جبکہ تیسر اٹینڈر 30 اپریل تک جاری کر دیا جائے گا۔ یہ منصوبہ جنوری 2018 تک مکمل کیا جائے گا ۔یہ ایک نفع بخش منصوبہ ہے۔ جس کے لئے حکومت کو سبسڈی نہیں دینی پڑیگی۔

چمکنی سے حیات آباد تک مین کوریڈور جب کہ سات رابطہ روٹ ہونگے۔ 380 ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلیں گی۔ چار لاکھ سے زائد لوگ سفر کرینگے۔ پراجیکٹ کی تعمیر سے متاثرہ لوگوں کا نقصا ن حکومت پورا کریگی۔دوسرے منصوبے کے تحت پشاور بس ٹرمینل سمیت تمام اڈوں کو چمکنی میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ جہا ں ایک بین الاقوامی معیا ر کا اڈا ہوگا ۔موجودہ اڈے کی جگہ میں سی پیک ٹاور اور کمرشل کمپلیکس تعمیر کرینگے ۔

گریٹر ریلوے پراجیکٹس تیسرا اہم ترین منصوبہ ہے جس کے تحت پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان اور صوابی کو باہم منسلک کیا جائے گا ۔اس منصوبے کے لئے چین کے ساتھ ایم او یو ہو چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ان منصوبوں سے صوبائی حکومت پر کوئی مالی بوجھ نہیں آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف پشاور ہی نہیں بلکہ پورے صوبے کی یکساں ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔

جن منصوبوں کا آغاز پشاور میں کیا جا رہا ہے ان کو مرحلہ وار دیگر اضلاع تک توسیع دینے کا پروگرام موجود ہے۔ ریسکیو 1122 پہلے دو ضلعوں میں موجود تھی اب دس اضلاع میں موجود ہیں ۔ اپ لفٹ سکیم اور واٹر سپلائی اینڈ سینٹیشن کمپنی کو ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر تک توسیع دی جا رہی ہے۔ان منصوبوں کو بعدازاں اضلاع تک لے جائیں گے ۔ یہ ہمارا صوبہ ہے ،اس کی ترقی ہمارا فرض ہے، ہم نے اس صوبے کے عوام کو وہ نظام دینا ہے جو پوری دنیا میں ہے۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غیر قانونی عمارتوں کے خلاف متعلقہ قانون ٹھیک کریں اور ہفتہ کے اندر رپورٹ دیں ۔ غیر قانونی عمارت کی کوئی گنجائش نہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اپنے مشیر عبدالحق کے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ان کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ حاجی عبدالحق کوہستان اور گلگت کے ما بین تنازع کے حل کے لئے گئے تھے۔

کوہستان اور گلگت کے درمیان بائونڈری کا جھگڑا چل رہا ہے جس پر کمیشن بھی بنایا گیا مگر اسکی رپورٹ پبلک نہیں ہوئی۔ صوبائی مشیر مذکورہ مسئلہ کے حل کے لئے وہا ںگئے اور زر گل خان بھی انہی کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ معلوم نہیں کہ یہ شوشہ کس نے چھوڑا جب کسی کو پتہ ہی نہیں کہ وہ کس مقصد کے لئے گئے تو خوامخواہ پروپیگنڈے سے پر ہیز کرنا چاہے اور حقائق کی جانچ پرکھ ہونی چاہئے۔

وزیر اعلیٰ نے امیر مقام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کہا ںجانا ہے اور کیا کرنا ہے۔ امیر مقام کو فکر مند نہیں ہونا چاہئے۔ڈی جی ، پی ڈی اے نے اس موقع پر بتایا کہ مجموعی طور پر 149 ملین روپے کی لاگت سے پشاور میں 18 سڑکوں کی تعمیر نو اور بحالی پر کام کیا گیا۔ تعمیراتی کام میں بچت کی وجہ سے مزید 9 سڑکوں کی تعمیراور بحالی پر کام کا آغاز ہوا۔ ان سڑکوں کے دونوں سائیڈز پی سی سی کا کام بھی ہوا۔ اس کام کا ٹھیکہ NLC کو دیا گیا ہے اور وہ سڑکوں کی تعمیر نو اور بحالی پر کام کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :