اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا

پیر 27 مارچ 2017 22:59

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے ۔حکم نامہ تین صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا ہے ۔تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کی گلوبل پبلک پالیسی کے نائب صدر کا چودھری نثار علی خان کا لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا ہے ۔

سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے 22 مارچ کے بعد لیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا،سیکرٹری داخلہ نے بتایاوزیر داخلہ کی صدارت میں اسلامی ممالک کے سفیروں کا اجلاس ہوا، سیکرٹری داخلہ کے مطابق معاملے کو بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کے لیے حکمت عملی طے کی گئی ۔سیکرٹری داخلہ کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے مستقل خاتمہ کے لیے تمام حکومتی مشینری کو حرکت میں لایا گیا، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ٹھوس شواہد پر مختلف افراد کو گرفتار کیا گیا، عدالت انوسٹی گیشن کی نگرانی نہیں کرے گی، تفتیشی ایجنسی قانون کے مطابق میرٹ پر شفاف تحقیقات کرے، تفتیشی ایجنسی شواہد اکٹھے کر کے قانون کے مطابق تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائے، تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ضرورت نہیں، مبینہ بلاگرز کے لاپتہ ہونے اور دوبارہ منظر عام پر آنے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی گئی ۔

(جاری ہے)

وزارت اطلاعات اور وزارت داخلہ کی کارکردگی قابل تعریف ہے جبکہ وزارت آئی ٹی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے،حکومت کی اعلی قیادت کو انٹرنیٹ ٹریفک اور صارفین کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے لیے فعال ہونا پڑے گا، سوشل میڈیا چلانے والے ملک کے سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر احتجاج نہیں کیا گیا،الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے قانون میں ترمیم کے حوالے سے اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر 31 مارچ کو پیش ہوں۔اٹارنی جنرل بتائیں کہ فحش مواد اور گستاخی کو متعلقہ قانون میں بطور جرم شامل کرانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

متعلقہ عنوان :