وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا

صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

پیر 27 مارچ 2017 22:44

وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس سندھ سیکرٹریٹ میں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس پیرکو سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔سندھ کابینہ کے اجلاس میں بعض بلوں کی منظوری دیئے جانے پر بحث کی گئی ۔

جن میں (1) سندھ شہید ری کگنیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014 مجوزہ ترامیم،(2) انسداد دہشتگردی بل2016، (3) سندھ کرایہ داری بل 2017، (4) شہید بے نظیر بھٹو ہیومن ریسورس اینڈریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ بورڈ بل 2013، (4) جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ترمیمی ایکٹ2013۔ (5) سندھ روینیو بورڈ ایکٹ 2010 شامل ہیں۔اجلاس میں سندھ شہید ری کگنیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

جس میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کو معاوضہ دینے کے علاوہ اس کے دو قانونی ورثاء کو بھی بھرتی کیا جائے گا۔ قانونی ورثاء کو بھرتی کرنے کے لیے ان کی عمر، قابلیت وغیرہ پرکھا جائے گا۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جو اپنے صوبے کے لوگوں کے تحفظ کے لیے اپنی جان دیتے ہیں، اس کی اہلخانہ کا تحفظ ہونا چاہیے۔ ان دوران محمد علی ملکانی نے اجلاس میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید اہلکار کو معاوضہ کے علاوہ دو قانونی ورثاء کوبھی بھرتی کیا جائے۔

جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو سمری موو کرنے کی ہدایات دیں۔ اس کے بعد اجلاس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ2016 میں ترمیم کی تجویز پر بحث کیا گیا۔ ترمیمی تجویز میں لفظ Defendant کو لفظ accused میں تبدیل کیے جانے پر غور ہوا۔ اس کے علاوہ ججز، قونصل اور پراسیکیوٹر کے تحفظ کے لیے کیمرا میں کیس چلانا،گواہ کی شناخت و نام کو راز میں رکھنا وغیرہ شامل ہیں۔

جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاکٹر سکندر میندھرو، محکمہ قانون کے سیکریٹری اور دیگر کو اس ترمیم پر اپنی سفارشات دینے کی ہدایات کیں۔ اس کے بعد اجلاس میں سندھ کرایہ داری بل 2017 کی ترمیمی تجویز پر بحث کیا گیا۔ اجلاس میں غور کیا گیا کہ اگر کرائے دار 60 دن تک کرایہ نہیں دیتا تو مالک مکان اپنی ملکیت واپس لینے کا اختیار رکھتا ہے۔ اس بل کے تحت مالک مکان کو اس ترمیم کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔

اجلاس میں غور و فکر کیا گیا کہ تجویز کے تحت اگر کرائے دار کہتا ہے کہ اس نے گھر/ملکیت خرید لیا ہے اور مالک مکان اس کو نہیں مانتا تب بھی وہ کرایہ دیتا رہے گا جب تک کیس کا فیصلہ ہو۔جس پر اجلاس کی مشاوت پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاکٹر سکندر میندھرو کی زیر چیئرمین شپ ایک کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد اجلاس میں بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورس، ریسرچ اینڈ ڈیولپمینٹ بورڈ ایکٹ 2013 میں ترمیم کی تجویز زیر بحث ہوئی۔

بورڈ میں 6 مستقل ارکان کی تقرری شامل کرنے کی سفارش کی گئی۔ اس کے بعد اجلاس میں جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ایکٹ 2013 کی ترمیمی تجویز پر غور کیا گیا۔ ترمیم میں جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے 12 ارکان بورڈ کے فیصلہ ہوا جن میں دو ارکان ایم پی ایز ہونگے۔جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی ہے بورڈ تین ماہ میں ایک مرتبہ اجلاس ضرور کرے گی۔

جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کا آئوٹ سورس کا بھی پروزن رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد اجلاس میں سندھ روینیو بورڈ ایکٹ 2010 میں ترمیم کی تجویز پر غور کیا گیا۔تجویز میں قائم مقام چیئرمین کی گنجائش کرنے سمیت چیئرمین سندھ روینیو بورڈ، چیئرمین ایگزیکٹو افسر اور پرنسپل اکائونٹنگ افسر بنانے پر غور کیا گیا۔ چیئرمین اور ممبرز کا مدت ملازمت تین یا دو سال بڑھانے کی گنجائش رکھنے کی تجویز کی گئی۔

جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ حکومت کی صوابدید ہوگی اگر وہ دہ سال مدت ملازمت بڑھائے۔ اس کے بعد دی الطاف حسین یونیورسٹی ایکٹ 2014 میں ترمیم کی تجویزپیش کی گئی۔جس میں الطاف حسین یونیورسٹی کراچی اور حیدرآباد کا نام تبدیل کرکے محترمہ فاطمہ جناح یونیورسٹی حیدرآباد و کراچی رکھا گیا ہے۔ جس کی سندھ کابینا نے منظوری دے دی۔ اس کے بعداجلاس میں سندھ کول اتھارٹی ایکٹ 1993 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی۔جس میں رٹائرڈ ملازمین کو پینشن دینے کی سفارش سمیت صوبائی وزیر توانائی کو کول اتھارٹی کا چیئرمین بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔

متعلقہ عنوان :