اختیارات اوروسائل کے ساتھ خود احتسابی کا نظام بھی ضروری ہے کیونکہ احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا‘شہبازشریف

بلدیاتی اداروں کو مالی اورانتظامی طورپر مضبوط بنایا ، مجموعی طورپر بلدیاتی اداروں کو 53ارب روپے دئیے گئے ، مزید اختیارات اوروسائل دینگے کوئی مائی کا لعل سیاسی بھرتی کیلئے سفارش نہیں کرسکتا،منصوبوں میں کمیشن لینے کا بے بنیاد الزام لگانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھا نکنا چاہیے ان لوگوں کو چاہیے پہلے کراچی کا گندصاف کرلیں جہاں پوش علاقوں میں بھی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں‘آپ لوگوں کو بیووقوف نہیں بنا سکتے آپکی محنت،دیانت اورامانت کی خوشبو ہرسو پھیلے گی تو عوام کا فائدہ ہوگا، نئے بلدیاتی نظام میںجزا اور سزا کا نظام بھی ہوگا،فنانشنل آڈٹ کیساتھ پرفارمنس آڈٹ بھی ہوگا،غریب قوم کے وسائل لوٹنے والے عوام کے کھلے دشمن ہیں ،ان کا احتساب ہر صورت میں ہونا چاہیے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کا لوکل باڈیز لیڈر شپ کنونشن 2017ء سے خطاب

پیر 27 مارچ 2017 22:38

اختیارات اوروسائل کے ساتھ خود احتسابی کا نظام بھی ضروری ہے کیونکہ احتساب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اورعوام کی حمایت سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کو بلدیاتی انتخابات میں شاندار کامیابی ملی ہے ،منتخب بلدیاتی نمائندوں کو عوام کی خدمت کا جو موقع اورقوت ملی ہے، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محنت،دیانت اورشب و روز کی کاوشوں سے اپنے اضلاع ،شہروں اوردیہاتوں کے مسائل حل کریں اوران کی تقدیر بدل دیں اورعوام کی دہلیز پر خوشحالی کا انقلاب لائیں ،پاکستان اورپنجاب ہمارا ہے اورہمیں ٹیم ورک کے طورپر کام کرتے ہوئے اسے ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے ،آپ کی محنت،دیانت اورامانت کی خوشبو ہرسو پھیلے گی تو عوام کا فائدہ ہوگا،نئے بلدیاتی نظام میںجزا اور سزا کا نظام بھی ہوگا،فنانشنل آڈٹ کے ساتھ پرفارمنس آڈٹ بھی ہوگا،اچھی کارکردگی دکھانے والے بلدیاتی نمائندوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جبکہ ناقص کارکردگی پر باز پرس ہوگی ،اپنے اضلاع میں بہترین کارکردگی دکھانے والے منتخب نمائندوں کو تعریفی اسناد کے ساتھ اضافی فنڈ دئیے جائیں گے، جو بلدیاتی حکومتیں عوامی خدمت میں نمایاں کارکردگی دکھائیں گی ہم باقاعدگی سے ان کی حوصلہ افزائی کریں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں مزید فنڈز دیں گے،بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی منصوبوں کی بروقت معیاری اورشفاف تکمیل میں اپنا کردارادا کرنا ہے،ان منصوبوں میں بلدیاتی نمائندوں کی مشاورت بھی شامل ہو گی،ضلعی انتظامیہ اورپولیس کو بھی میری واضح ہدایات ہیں کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ذمہ داریاں نبھانے میں ہر ممکن تعاون فراہم کریں ، اس ضمن میں اگر کہیں سے شکایت آئی تو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں لوکل باڈیز لیڈر شپ کنونشن 2017ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لارڈ میئرلاہور ،صوبے بھر کے میئرز،ڈپٹی میئرز چیئرمینوں اوروائس چیئرمینوں، ضلع کونسلز نے کنونشن میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرے لئے خوشی کا موقع ہے کہ میں پنجا ب بھر سے منتخب ہونے والی بلدیاتی قیادت سے مخاطب ہوں اور میں ایک بار پھر آپ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

آپ کو یہ عزت اللہ تعالیٰ کی نصرت ،پارٹی کی حمایت اور عوام میں مقبولیت کے باعث ملی ہے اور اب آپ نے اس منصب کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دن رات عوام کی خدمت کرنی ہے اورعوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کیلئے اپنا موثر کردارادا کرنا ہے۔ بلدیاتی قیادت جوانی اورتجربے کا حسین امتزاج ہے اور وزیراعظم پاکستان کا آپ سب کے لئے یہی پیغام ہے کہ آپ عوام خدمت میں حکومت کے دست و بازوبنیں ،ترقیاتی منصوبوں کے لئے وسائل اور اختیارات آپ کو دیئے جائیں گے۔

بلدیاتی اداروں کے فنڈز17ارب سے بڑھا کر43ارب روپے کردیئے گئے ہیںاور اب آپ عوام کی خدمت کر کے دین اور دنیا دونوں کمائیں ۔بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنانا ہمارا فیصلہ تھا اورہم نے بلدیاتی اداروں کو مالی اورانتظامی طورپر مضبوط بنایا ہے اور مجموعی طورپر بلدیاتی اداروں کو 53ارب روپے دئیے گئے ہیں، مزید اختیارات اوروسائل کے لئے مل بیٹھ کر بات کریں گے ۔

8سی10منتخب بلدیاتی نمائندوں اورسرکاری حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو میری سربراہی میں اجلاس منعقد کر کے اس ضمن میں مزید فیصلے کرے گی۔ انہوںنے کہا کہ اختیارات اوروسائل کے ساتھ خود احتسابی کا نظام بھی ضروری ہے کیونکہ احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔دور آمریت کی بدترین مسائل ہمارے سامنے ہیں، مشرف دور میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیئے گئے تاہم ہر سال ان اداروں کا آڈٹ بھی ضروری تھا لیکن اس حکومت نے اس قانونی ذمہ داری کو پورا نہ کیا اورایک سال بھی ان اداروں کا آڈٹ نہ ہوا بلکہ اگر کبھی ان اداروں کے آڈٹ کی کوشش بھی کی گئی تو مشرف نے گورنر ہاؤس میں بلا کر ان افسران کی ڈانٹ ڈپٹ کی کہ یہ بلدیاتی ادارے تو میرا الیکٹرول کالج ہے کیونکہ ڈکٹیٹر کی خواہش تھی کہ وہ ان اداروں کے ذریعے تاحیات اس ملک پر مسلط رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اٹک میں ترقیاتی فنڈز غلط پالیسیوں کی نذر ہوگئے۔

دورآمریت میں اقرباء پروری کے ساتھ کرپشن کو فروغ دیاگیا اور اداروں میں نااہل افراد بھرتی کردیئے گئے ۔اس میںکوئی شک نہیں کہ بے روزگار افراد کو روزگار ملنا چاہیے لیکن اس کیلئے ترقیاتی فنڈز کے غلط طریقے سے استعمال کرتے ہوئے من پسند لوگوں کو عہدے نہیں ملنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں پی آئی اے ،واپڈااور دیگر اداروں میں لاکھوں افرادسیاسی طورپر بھرتی کیے گئے اور جن کے مقدمات آج بھی عدالتوں میں موجود ہیں ۔

بے روزگاری کا خاتمہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اوراس مقصد کے لئے منصوبے بننے چاہیے اورسرمایہ کاری و معاشی سرگرمیاں بھی بڑھنی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ جب ہم نے دورآمریت کے بلدیاتی اداروں کی کرپشن کے خلاف آڈٹ کرانے کے لئے کارروائی کی تو پنجاب میں دودھ اورشہد کی نہریں بہانے کی دعویدارجنہوںنے کرپشن کے مینار بنائے ،احتجاج پر اتر آئے اوراس وقت کے صدر کے پاس ایوان صدر میں جاکراحتجاج کرتے رہے۔

انہوںنے کہا کہ جنہوںنے اس غریب قوم کے وسائل کو لوٹا ہے وہ عوام کے کھلے دشمن ہیں ،ان کا احتساب ہر صورت میں ہونا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ میرٹ ہی ترقی کا واحد راستہ اورپنجاب حکومت نے صوبے میں میرٹ اور شفافیت کی پالیسی کو اپنا یا ہے ۔تعلیم،صحت ،پولیس اورتمام اداروں میں تمام بھرتیاں صرف اورصرف میرٹ کی بنیاد پر کی جارہی ہیں۔سکولوں میں لاکھوں اساتذہ اور پولیس میں ہزاروں سپاہیوں کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے تاہم محکمہ جاتی خیانت تو ہوسکتی ہے جس کا فوری نوٹس لیا جاتا ہے لیکن بھرتی کے عمل میں سفارش اور پیسے کا کوئی نام و نشان نہیں اور کوئی مائی کا لعل سیاسی بھرتی کے لئے سفارش نہیں کرسکتا-منصوبوں میں کمیشن لینے کا بے بنیاد الزام لگانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھا نکنا چاہیے -ان لوگوں کو چاہیے کہ پہلے کراچی کا گندصاف کرلیں جہاں پوش علاقوں میں بھی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں-آپ لوگوں کو بیووقوف نہیں بنا سکتی-انہوںنے کہا کہ 2013ء میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کو عوام کی خدمت ،امانت ،محنت اوردیانت کی پالیسیوں کے باعث کامیابی ملی ہے۔

سیاسی بنیادوں پر نوکریاں بانٹنے سے اگر کامیابی ملتی تو 2013ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کامیاب رہتی۔انہوںنے کہا کہ عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لئے منتخب کیا ہے اورآپ کو پانچ سال تک عوام کی بے لوث خدمت کا جو موقع ملا ہے اسے بھر پور فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آپ نے اس نئے نظام کو اپنی محنت سے چار چاند لگانے ہیں۔

میںاکیلاکوٹ سبزل سے رحیم یار خان اورپنجاب کے کونے کونے میں نہیں جاسکتا،اب آپ کو حکومت کا دست و بازو اور ہراول دستہ بننا ہے اور پنجاب میں خوشحالی کا انقلاب لے کر آنا ہے ۔وزیراعلیٰ نے پنجاب حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی تاریخ میں پہلی باردیہی سڑکوں کی تعمیر و بحالی پر 90ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ،ہزاروں کلو میٹر طویل سڑکوں کی تعمیر وبحالی کے انقلابی اقدام سے دیہی طرز ندگی بدلا ہے ۔

تعلیم کے شعبے میں بھی انقلابی نوعیت کے اقدامات کیے گئے ہیں ۔اربوں روپے کی لاگت سے سکولوں میں ہزاروں اضافی کلاس رومز بنائے جارہے ہیں جن سے بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات میسر آئیں گی۔ اس کے علاوہ صوبے کے دورافتادہ بجلی سے محروم سکولوں20ہزار سکولوں کو شمسی توانائی کے ذریعے روشن کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے اور12ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہوگا۔

اسی طرح پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے 1لاکھ75ہزار طلبا و طالبات کو وظائف دیئے جارہے ہیں۔اب تک 11ارب روپے کے وظائف تقسیم کیے جاچکے ہیں جبکہ اس تعلیمی فنڈ سے مالی مشکلات سے دو چار قوم کے بچے اوربچیاں معروف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔عوام کو باکفایت ،معیاری اورمحفوظ سفری سہولتوں کی فراہمی کے میٹروبس منصوبوں پر بھی ڈیڑھ سو ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ،ملتان ،راولپنڈی اورلاہورمیں میٹروبس سروس سے روزانہ لاکھوں لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعظم ہیلتھ انشورنس سکیم کا بھی اجراء کیاگیا ہے ۔ابتدائی طورپر چار اضلاع سے شروع کی گئی سکیم کا دائرہ صوبے کے 36اضلاع تک پھیلایا جارہا ہے ۔12ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے سے غریب عوام کو معیاری علاج معالجہ مفت حاصل ہوگا۔صوبے کے 40ڈسٹرکٹ و تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا جارہاہے ۔مظفرگڑھ میںرجب طیب اردوان ہسپتال کو 500بستروںتک بڑھایا جا رہاہے ۔

صاف پانی کے پروگرام کے لئے 30ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن چند خائنوں نے اس پر بھی ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی، میں نے ان کا ہاتھ روکا اور قوم کے 90ارب روپے ضائع ہونے سے بچائے ۔اس منصوبے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے تاہم جنوبی پنجاب کی 37تحصیلوں سے صاف پانی پروگرام کا آغاز کیا جارہاہے جس پر آئندہ دو ماہ میں کام کا آغاز ہو جائے گا اوربعدازاں اس کا دائرہ صوبے کے تمام اضلاع تک پھیلایا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں بجلی کے منصوبوں پر بھی دن رات کام جاری ہے اورانشاء اللہ 2018ء کے آغاز میں 20سالوں سے جاری ملک میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔3600میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹ منصوبے 27ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے جارہے ہیں اور آئندہ 3ماہ میں ان منصوبوں سے 800،800میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی جبکہ جنوری میں یہ منصوبے اپنی گنجائش کے مطابق پوری بجلی پیدا کریں گے۔

دوسری جانب نیلم جہلم پاورپلانٹ 18سال سے رینگ رہا ہے اورابھی تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا ۔انہوںنے کہا کہ نوازشریف نے قوم سے 5سال میں بجلی کے اندھیرے دورکرنے کا جو وعدہ کیا تھا اب وہ مکمل ہونے کو ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک کی 70سالہ تاریخ میں ترقیاتی منصوبوں کی تیزرفتاری اور شفافیت سے تکمیل کی کوئی مثال نہیں ملتی۔وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں بجلی کے منصوبے مقررہ مدت سے بھی پہلے شفاف طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں اور گیس کے منصوبوں میں غریب قوم کے 112ارب روپے کی بچت کی گئی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ تعلیم اورصحت کے شعبوں میں انقلابی اصلاحات کی گئی ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ اورایجوکشن اتھارٹیز قائم کردی گئی ہیں جو قوم تعلیم یافتہ اورصحت مند نہیں ہوتی وہ ترقی نہیں کرسکتی۔اس لئے پنجاب حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے اوران شعبوں میں اربوں روپے کے وسائل فراہم کیے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ منتخب نمائندوں کو اب عوام کی خدمت کرنا ہے اوراپنی تمام ترصلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے ۔

پنجاب حکومت بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم اورصحت کی ترقی کے لئے مثالی اقدامات کیے ہیں ۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ و ایجوکیشن اتھارٹیز کا قیام خوش آئند اقدام ہے اوریہ ترقیاتی ویژن کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔انہوںنے کہاکہ نومنتخب بلدیاتی نمائندوں کو وزیراعظم نوازشریف کے پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرنا ہے ۔

ممبر قومی اسمبلی حمزہ شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں بلدیاتی نظام ایسا ادارہ بننے جارہاہے جو اپنی مثال آپ ہوگا۔انہوںنے کہا کہ بلدیاتی نظام جو نیا پودا لگایاگیا ہے اسے محنت سے تن آور درخت بنانا ہے اور اس ادارے کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لئے جتنی سپورٹ درکار ہے دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اس ادارے کو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کا ذریعہ بننا چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بلدیاتی اداروں کو مالی اورانتظامی طورپر خود مختار بنایا ہے اب اسے صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردارادا کرنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بجلی کے منصوبے مکمل ہونے کو ہیں اوران منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنے گا۔صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ ،راجہ اشفاق سروراورمنشاء اللہ بٹ نے بھی کنونشن سے خطاب کیا جبکہ سیکرٹری بلدیات و سیکرٹری خزانہ نے بلدیاتی نظام کے بارے میں بلدیاتی نظام کے خدوخال کے بارے میں بریفنگز دیں۔