آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں نے تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے،آزاد کشمیرمیں 692 سرکاری سکولوں کی عمارتیں موجود نہیں ، تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد کے لئے لڑائیاں لڑنی پی رہی ہیں ،سابقہ ادوار میںاضافی بھرتیوں کی وجہ سے تعلیمی بجٹ کا 100 فیصد حصہ تنخواہوں پر خرچ ہو رہا ہے، آزاد کشمیر میں 12 ہزارپرائمری اساتذہ کام کر رہے ہیں جن میں سے بیشتر کم تعلیم یافتہ اور 50 سال کی عمر سے زائد کے ہیں ، ماضی میں بھرتی کیے گئے کم تعلیم یافتہ اور عمر رسیدہ اساتذہ کو مرحلہ وار فارغ کرکے ان سفارشی اساتذہ کی جگہ میرٹ پر تعلیم یافتہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو چیف سیکرٹری و سیکرٹری تعلیم اورگلگت بلتستان کے اعلیٰ حکام کی بریفنگ کمیٹی کی اصلاحات کا عمل جاری رکھنے اور تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے اقدامات کی سفارش

پیر 27 مارچ 2017 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو آگاہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں نے تعلیم کے شعبے میں ریفارمز کا آغاز کر دیا ہے ، آزاد کشمیرمیں 692 سرکاری سکولوں کی عمارتیں موجود نہیں ، تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد کے لئے لڑائیاں لڑنی پی رہی ہیں ،سابق ادوار میںاضافی بھرتیوں کی وجہ سے تعلیمی بجٹ کا 100 فیصد حصہ تنخواہوں پر خرچ ہو رہا ہے، آزاد کشمیر میں 12 ہزارپرائمری اساتذہ کام کر رہے ہیں جن میں سے بیشتر کم تعلیم یافتہ اور 50 سال کی عمر سے زائد کے ہیں ۔

ماضی میں بھرتی کیے گئے کم تعلیم یافتہ اور عمر رسیدہ اساتذہ کو مرحلہ وار فارغ کرکے ان سفارشی اساتذہ کی جگہ میرٹ پر تعلیم یافتہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اصلاحات جاری رکھنے اور تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے اقدامات کی سفارش کی ۔ پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ملک ابرار کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔

آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری تعلیم جبکہ گلگت بلتستان کے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کو دونوں خطوں میں تعلیمی اصلاحات پر بریفنگ دی اور کمیٹی کے ارکان کے سوالات کے جواب دیئے ۔ آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری سلطان سکندر راجہ نے تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے بعض مشکلات اور دشواریاں بھی درپیش ہیں لیکن حکومت تعلیم کے موجودہ فرسودہ نظام کو اصلاحات کے ذریعے تبدیل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔

چیف سیکرٹری نے کہا کہ آزاد کشمیر 692 سرکاری سکولوں کی عمارتیں موجود نہیں ۔ تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد کے لئے لڑائیاں لڑنی پی رہی ہیں ۔ ماضی میں اساتذہ کی بھرتیاں قواعد کے خلاف کی گئی بے تحاشہ ایڈہاک اساتذہ بھرتی کیے گئے ۔ اضافی بھرتیوں کی وجہ سے تعلیمی بجٹ کا 100 فیصد حصہ تنخواہوں پر خرچ ہو رہا ہے ۔ آزاد کشمیراسمبلی بجٹ پنجاب کے کسی محکمے کے بجٹ سے کم ہے ۔

کمیٹی کو آزاد کشمیر کے سیکرٹری تعلیم ارشاد احمد قریشی نے آگاہ کیا کہ آزاد کشمیر میں شعبہ تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے ۔ شعبہ تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کریں گے ۔ وسائل کی کمی تعلیمی اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ آزاد کشمیر میں پرائمری سطح کے 12 ہزار اساتذہ کام کر رہے ہیں جن میں سے بیشتر 50 سال کی عمر سے زائد کے ہیں اور اکثر کی تعلیمی قابلیت بھی مناسب نہیں ہے ۔

ماضی میں بھرتی کیے گئے کم تعلیم یافتہ اور عمر رسیدہ اساتذہ کو مرحلہ وار فارغ کریں گے ۔ مالی وسائل کی وجہ سے تمام کم تعلیم یافتہ اور عمر رسیدہ ملازمین کو قبل از وقت ریٹائر نہیں کر سکتے ۔ کم تعلیم یافتہ اور سفارشی اساتذہ کی جگہ میرٹ پر تعلیم یافتہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے ۔گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نئی حکومت نے معیار تعلیم کو بہتربنانے کے لئے پرائیوٹ سکولز ریگولیٹری اٹھارٹی ، ڈائریکٹریٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اور ٹیچرز سرٹیفکیشن اینڈ لائنسنگ اتھارٹی قائم کی ہے ۔ (م د +ع ع)

متعلقہ عنوان :