قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکر ٹریٹ نے نیپرا قانون پر نظر ثانی کی سفارش کی کردی

ا گر7 ہزار والے بل کو7 لاکھ بل بھیج دیا جائے اور صارف اسے دیکھتے ہی مرجائے تو ذمہ دار کون ہی ایسے نیپرا کو آگ لگا دی جانی چاہئے،چیئر مین کمیٹی رانا محمد حیات خان کے ریمارکس کمیٹی نے پی آئی اے کیلئے طیارے لیز پر لینے اور بدعنوانی پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ طلب کرلی

پیر 27 مارچ 2017 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکر ٹریٹ نے صارفین کی شکایات بروقت دور کرنے کیلئے نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے 3ماہ میں ملک بھر میں ضلعی سطح پر اپنے دفاتر کھو لنے اور نیپر ا کو بااختیار ادارہ بنانے اور خلاف ورزی پر سخت ایکشن لینے کیلئے نیپرا قانون پر نظر ثانی کی سفارش کی کردی،چیئر مین کمیٹی رانا محمد حیات خان نے کہا کہ ا گر7 ہزار والے بل کو7 لاکھ بل بھیج دیا جائے اور صارف اسے دیکھتے ہی مرجائے تو ذمہ دار کون ہی ایسے نیپرا کو آگ لگا دی جانی چاہئے۔

کمیٹی نے پی آئی اے کیلئے طیارے لیز پر لینے اور بدعنوانی پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ طلب کرلی۔پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین رانا محمد حیات خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران سمیت سیکر ٹری سٹیبلشمنٹ ،کیڈ ،کابینہ سیکر ٹریٹ ،چیف ایگزیکٹو این ٹی ایس ،نیپرا حکام سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ،سیکریٹری سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے کے سی ای او کا نام ای سی ایل میں شامل کرتے وقت سول ایوی ایشن سے مشاورت نہیں کی گئی ،کمیٹی ارکان نے کہا کہ اگر سی ای او کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تو دیگر پاکستانی حکام کو کیوں چھوڑ دیا گیا،جس پر سیکریٹری سول ایوی ایشن عرفان الہی نے کہا کہ یہ بات تو ایف آئی اے ہی بتا سکتا ہے، ایف آئی اے کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کیلئے تیار ہوں۔

(جاری ہے)

کمیٹی اجلاس میںسیکریٹری سول ایوی ایشن نے پی آئی اے کا کچن پرائیویٹائز کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کا کچن کبھی بھی بہتر نہیں ہوسکتا، جس پر کمیٹی رکن اسد عمر نے کہا کہ حکومت مان چکی ہے کہ ان سے ایک کچن بھی نہیں چلتا آپ ملک چلانے کی بات کرتے ہیں، حکومت کی نااہلی کی وجہ صرف کرپشن ہے، ریاست بسیں چلاسکتی ہے تو کچن کیوں نہیں، چیف ایگزیکٹو آفیسر این ٹی ایس نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ این ٹی ایس پرائیویٹ ٹیسٹنگ ایجنسی نہیں ہے،جعلی امیدواروں کو ٹیسٹ میں بیٹھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، کے پی کے میں ٹیسٹ کے دوران 140 شناختی کارڈ میرے سامنے لائے گئے، مجھے سے کہا گیا کہ ان میں سے جعلی شناختی کارڈ نکالیں،میں ایک بھی جعلی شناختی کارڈ نہ ڈھونڈ سکا، ان میں نادرا کے چپ والے شناختی کارڈز بھی تھے،بتایا گیا کہ یہ تمام جعلی شناختی کارڈز ہیں. جو 2 سے 5 ہزار میں بن جاتے ہیں،جعل سازی روکنے کے لیے نادرا حکام کو بھی لوپ میں لے لیا ہے، گزشتہ سال این ٹی ایس کو ڈیڑھ ارب انکم ہوئی۔

اجلاس میں ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا،چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ بجلی صارفین کو اوور بلنگ کیوں کی جاتی ہی نیپرا بدمعاشی کیوں کرتا ہے یہ غنڈہ گردی ہے،10 ہزار والے صارف کو 7 لاکھ کا بل کیوں دیا جاتا ہے،جس پر نیپرا حکام نے کہا کہ اوور بلنگ پر صارف رجوع کر کے بل درست کرا سکتا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ا گر سات ہزار والے بل کو سات لاکھ بل بھیج دیا جائے اور صارف اسے دیکھتے ہی مرجائے تو ذمہ دار کون ہی ایسے نیپرا کو آگ لگا دی جانی چاہئے۔

اس موقع پر چیئر مین کمیٹی نے نیپرا حکام سے سوال کیا کہ پاکستان میں کتنے بجلی صارفین ہیں جس پر نیپرا حکام ملک بھر کے صارفین کی تعداد سے بھی لاعلم نکلے۔ اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ خواجہ آصف جب گستاخی شیریں کے مرتکب ہوئے تب سے شیریں مزاری کا بجلی کابل ٹھیک ہی نہیں ہوتا، شیریں مزاری کے بجلی بل میں 2 سے 3 لاکھ فالتو ہوتے ہیں، کمیٹی علی رضا عابدی نے کہا کہ کراچی میں پیک آور کا ریٹ ساڑھے 18 روپے فی یونٹ ہے، لیکن کے الیکٹرک 24 گھنٹے یہی ٹیرف چارج کرتا ہے، جس پر نیپرا حکام نے کہا کہ اس معاملے پر وضاحت طلب کی ہے کے الیکٹرک کو جرمانہ بھی کریں گے، اسد عمر نے کہا کہ منظم بنیادوں پر اوور بلنگ کرپشن ہے۔

کمیٹی نے کمیٹی نے نیپرا کو تین ماہ میں ملک بھر میں ضلعی سطح پر دفتر قائم کرنے اور حکومت سے نیپرا قانون پر نظر ثانی کرنے کی سفارش کر دی۔(رڈ)

متعلقہ عنوان :