ہم سے پنجاب لینے کی باتیں کرنے والے پہلے کراچی کا کوڑا تو اٹھا لیں ‘شہبازشریف

خدا را پہلے کراچی کی سڑکوں کو تو ٹھیک کرلیں،وہاں ہر طرف گندگی کے پہاڑ لگے ہوئے ہیں او رآپ پنجاب کی بات کررہے ہیں پنجاب کی باتیں کرنے والے پہلے سوئس بینکوں میں پڑے 60ملین ڈالر واپس لانے کا اعلان کریں اور قوم سے معافی مانگیں،وقت آ گیا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والے خائنوں کو احتساب کے کڑے نظام سے گزارا جائے ورنہ انقلاب سب کچھ بہا لے جائے گا ڈکٹیٹر مشرف کے حواریوں نے پنجاب میں اپنی سیاہ کاریوں میں کوئی کسرنہیں چھوڑی او رقومی دولت کو بے دردی سے لوٹا، آج یہ گلے پھاڑ پھاڑ کر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیںانہیں شرم آنی چاہیے ،انکے الزامات چور مچائے شور کے مترادف ہے خائن بے بنیادالزامات لگائیں اس پر دل دکھتا ہے او رآج آپ پارسا بن کر دعوے کر رہے ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب سٹیٹ آف دی آرٹ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا افتتاح کردیا

پیر 27 مارچ 2017 20:16

ہم سے پنجاب لینے کی باتیں کرنے والے پہلے کراچی کا کوڑا تو اٹھا لیں ‘شہبازشریف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب بنائی جانے والی سٹیٹ آف دی آرٹ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا افتتاح کر دیا ہے۔وزیراعلی نے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں ریسکیورز کی جانب سے عملی تربیت کے مظاہرے دیکھے اور ان کی پیشہ وارانہ مہارت اور اعلی تربیت کے معیار کو سراہا- ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی تعمیر پر 90 کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت آئی ہے اور عملے کو جدید بنیادوں پر تربیت دی گئی ہے اور اس اکیڈمی کے ذریعے ایمرجنسی سروسز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں بڑی مدد ملے گی۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی افتتاحی اور ریسکیور ز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ایک شاندار ادارہ ہے جو کسی آفت ،زلزلے یا سیلاب میں گھرے افرادکی مدد کے لئے سب سے پہلے حرکت میں آتا ہے اور یہ ادارہ شبانہ روز محنت سے ایک جاندار ادارہ بن چکا ہی- اکیڈمی میں اعلی معیار کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے اور اس اکیڈمی کو جدید ترین ضروری آلات سے لیس کیا گیاہے -میں خود بھی سیلابوں میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے جا تا رہا ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ ریسکیو 1122 کا عملہ وہاں پہلے سے موجود ہوتا تھا-انہوں نے کہا کہ اس اکیڈمی میں ریسکیورز کو اعلیٰ معیار کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے جس کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے اور یہ انٹرنیشنل معیار سے کسی بھی لحاظ سے کم نہیں - اکیڈمی کی عمارت سادہ مگر پرشکوہ اور پوری طرح فنکشنل ہے اور اس میں ریسکیو کی تمام ضروریات دستیاب ہیں جو ریسکیو سروسز کیلئے ضروری ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

زندہ قوموں کی یہی نشانی ہوتی ہے اور قوموں کی زندگیاں اسی طرح بنتی ہیں۔ وسائل کے درست اور بہترین استعمال سے ہی قومیں آگے بڑھتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں اس کے وقت کے پنجاب کے حکمرانوں نے سروسز ہسپتال کی عمارت پر ہندوستا ن سے مہنگی ٹائلیں منگوا کرلگائیں حالانکہ اس وقت وہاں اعلی تربیت یافتہ ڈاکٹروں، نرسوں اور سٹاف کی ضرورت تھی- آپ سروسز ہسپتال میں جائیں تو آپ کو ایک ایسا برائون پتھر ملے گا جو ماضی کے حکمرانوں سے ہندوستان سے منگوایا۔

2008 میں ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ ہسپتال میں اعلیٰ پتھر کی بجائے اعلی تعلیم یافتہ عملہ دکھی انسانیت کی خدمت سے سرشار ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف اور جدید مشینری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ زر مبادلہ دے کر قیمتی پتھر منگوانا غربت کا، ادویات سے محروم مریض کا، قوم کی بے چارگی کا اور بے سہارا لوگوں کا منہ چڑانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومیں اس طرح نہیں بنتیں کہ مریض دوائیوں کیلئے تڑپتے پھریں، ہسپتالوں میں مشینری اور دکھی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھنے والا عملہ موجود نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سروسز اکیڈمی 23 مارچ کی یاد دلاتی ہے کہ پاکستان اس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا کہ یہاں سب کو بہترین علاج معالجہ ملے اور تعلیم کی سہولتیں میسر ہوں -انہوں نے کہا کہ جس ملک کے عوام علاج معالجہ، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہوں اور ریسکیو جیسے اداروں کیلئے ضروری آلات موجود نہ ہوں اور دوسری طرف قومی خزانے کی بیدردی سے لوٹ مار کی جائے اور قوم کے حق کو چھینا جائے، یہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔

وقت آ گیا ہے کہ چاروں صوبے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے عوام سیاسی و عسکری قیادت، تاجر، سیاستدان اور سب مل کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں اور قومی دولت کو لوٹنے والے خائنوں کو احتساب کے کڑے نظام سے گزارا جائے ورنہ ایسا سیلاب آئے گا جو سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔ خائنوں کا ایسا احتساب ہونا چاہیئے کہ آئندہ کوئی اس غریب قوم کے وسائل لوٹنے کی جرأت نہ کرسکے۔

۔ ڈکٹیٹر کے حواریوں نے ہمسائے ملک سے مہنگا پتھر منگوا کر غربت ، بیروزگار ی اور قوم کی بیچارگی کا منہ چڑھایا -افسوس کی بات ہے کہ ان کے اندر دکھی انسانیت کی خدمت کا درد دل نہ تھا،اسی طرح سب سے پہلے پاکستان کی بات کرنے والے ڈکٹیٹر کے انہی حواریوں نے باب پاکستان کے لئے اٹلی سے 90کروڑ روپے کی سنگ مرمر کی سلیں منگوانے کا پروگرا م بنایا لیکن میں جب 2008میں اقتدار میں آیا اور اس منصوبے کا دورہ کیا تو میں نے اس شاہ خرچی کو روکا اور 90کروڑ روپے بچائی-اس وقت کی حکومت نے اپنی سیاہ کاریوں میں کوئی کسرنہیں چھوڑی او رقومی دولت کو بے دردی سے لوٹا اور آج یہ گلے پھاڑ پھاڑ کر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیںانہیں شرم آنی چاہیی-یہ وہ سیاہ کار حکمران ہیں جنہوں نے 2ارب روپے لگا کر 8کلب کو وزیراعلی ہائوس بنایا- میں 8برس سے وزیراعلی ہوں لیکن میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں 8کلب نہیں جائوں گا او رمیں آج تک یہاں نہیں گیا۔

یہ ان حکومتوں کی سیاہ کاری ہے جو آج چھاتیوں کو چوڑا کرکے الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔ انہی حکمرانوں نے 2007میں چنیوٹ میں خام لوہے کے ذخائر پر بھی ڈاکہ زنی کی اور بغیر ٹینڈر ٹھیکہ ایک فراڈ کمپنی کو دے دیا جو ہماری درخواست پر ہائی کورٹ نے منسوخ کیا- یہ ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے ایک ایسے شخص کو دیا گیا جو سابق حکمرانوں کی آنکھ کا تارا تھا۔

جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس کی جنگ عدالت میں لڑی تو عدالت نے اسے قوم کے ساتھ بدترین ڈاکہ زنی قرار دیا اور ذمہ دارو ںکے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔میں اس زمانے کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ شریف اور آج کے چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فیصلہ دیا-مشرف کے حواریوں نے من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دے کر بد ترین ڈاکہ زنی کی او راب یہ الزامات لگا رہے ہیں ، یہ بالکل چور مچائے شور کے مترادف ہی-انہوںنے کہا کہ چنیوٹ میں زمین میں چھپے ہوئے خزانے کی مکمل فیزیبلٹی بن چکی ہے -جرمنی اور چین کے ماہرین نے بتا دیاہے کہ زمین کے نیچے کتنا خزانہ موجود ہی-اگر ہم صرف خام لوہے کو فروخت کریں تو اربوں روپے مل سکتے ہیں-انہوں نے کہاکہ ماضی میں خائنوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا اور قومی وسائل پر بد ترین ڈاکہ زنی کی اور امیر قوم کو غریب کردیا-مشرف کے ان حواریوں نے مل کر پنجاب بینک پر 50ار ب روپے کا ڈاکہ ڈالا-اب ہم نے بڑی محنت سے پنجاب بینک کواپنے پائو ں پر کھڑا کیا ہے اور آج اس کی کارکردگی بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ حقائق کی بنیاد پر الزامات کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سب کا کڑا احتساب ہواو رجس نے ملک کو لوٹا قانون او رانصاف کے مطابق اس کی گردن زنی ہو- وقت آ گیا ہے کہ قومی وسائل کی لوٹ مار کرنے والوں کا کڑا حتساب ہو اور قانون کے مطابق ایسے عناصر کی گردن زنی ہو جنہوں نے اس قوم کے خزانے کو لوٹا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ قوم کا حق ہے جو اسے واپس کرنا ہوگا - وزیراعلی نے کہاکہ ہم سے پنجاب لینے او ریہاں تبدیلی لانے کی باتیں کرنے والے پہلے کراچی کا کوڑا تو اٹھا لیں-پہلے کراچی کی سڑکوں کو تو ٹھیک کرلیںوہاں ہر طرف گندگی کے پہاڑ لگے ہوئے ہیں او رآپ پنجاب کی بات کررہے ہیں-خدا را! پہلے روشنیوں کے شہر کراچی کو اس کی روشنیاں تو واپس لوٹا دیں-یہ ملک ہم سب کا ہے کسی ایک کا نہیں لیکن پہلے کراچی کا کوڑا اٹھائیں اور پھر پنجاب آئیں ہم حاضر ہیں -پنجاب کی باتیں کرنے والے پہلے سوئس بینکوں میں پڑے 60ملین ڈالر واپس لانے کا اعلان کریں اور قوم سے معافی مانگیں-2018کے الیکشن میں قوم فیصلہ کرے گی کہ وہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ ہے یا آپ کے ساتھ -خائن بے بنیاد الزامات لگائیں اس پر دل دکھتا ہے او رآج آپ پارسا بن کر دعوے کر رہے ہیں-اگر دکھی انسانیت کی خدمت کرنی ہے تو دیانت ، امانت اور محنت کے راستے پر چلنا ہوگا او ردکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لینا ہوگا-اگر آج ہم نے دکھی انسانیت کی زخموں پر مرہم نہ رکھا تو ایسا انقلاب آئے گا جس میں سب کچھ بہہ جائے گا-سیاسی وعسکری قیادت ، تاجر،اشرافیہ کو آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے آگے آنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی-غلط باتیں کرنے والے اور بے بنیاد الزامات لگانے والے خائن لٹیرے ہیں جنہیں کٹہرے میں لا کر کڑا احتساب کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کے خلاف آئندہ کوئی اس طرح کی ساز ش نہ کرسکی- انہوں نے کہا کہ میں اس اکیڈمی کے قیام پر صوبائی وزیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ڈی جی ریسکیو 1122 اور پوری ٹیم کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں-وزیراعلی نے پاسنگ آئوٹ پریڈ دیکھی اور کورس کے دورا ن نمایا ںکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ریسکیورز کو شیلڈز دیں۔

متعلقہ عنوان :