مدارس 35 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کی بنیادی ضروریات بھی پوری کر رہے ہیں، مشتاق احمدخان

مغربی ایجنڈے کے تحت قانو ن تحفظ ناموس رسالتﷺ ، دینی مدارس اور علماء کے خلاف سازشیں جاری ہیں، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

پیر 27 مارچ 2017 18:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ مغربی ایجنڈے کے تحت قانو ن تحفظ ناموس رسالتﷺ ، دینی مدارس اور علماء کے خلاف سازشیں جاری ہیں۔قانون تحفظ ناموس رسالتﷺ، علماء حق ، دینی مدارس اور دینی طبقہ ؛ یہ سب ہی وجود پاکستان کی ضمانتیں ہیں۔مدارس پاکستان کے دفاعی قلعے ہیں ۔ان قلعوںکو دشمن کی ایٹمی قوت بھی ختم نہیں کر سکتی۔

لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران مغرب کے ان سازشوں کاشکار ہوکر دفاع پاکستان کی ان ٹھوس ضمانتوں کے خلاف ہی رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔وہ پیر کہ یہاں جامعہ عربیہ حدیقة العلوم پشاورکی پچاس سالہ تقریبات میں ختم بخاری شریف اور دستارفضیلت کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر انہوں نے کہاکہ مدارس 35 لاکھ سے بھی زائد بچوں کو نہ صرف تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں بلکہ ان بچوں کی بنیادی ضروریات کی ذمہ داریاں بھی پوری کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مدارس کو سازش کے تحت دہشتگردی اور علماء کو انتہا پسندی سے جوڑا جا رہا ہے۔جماعت اسلامی علماء کے تعاون سے مغرب کے ان ناپاک عزائم کو ناکام بنائے گی۔ دینی مدارس کے پرزور مطالبہ کے باوجود حکمران دینی مدارس کے رجسٹریشن میں ناجائز رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 40 فیصد عوام چھت سے محروم ہیں۔

62 فیصد عوام صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہے۔پاکستان میں 400 ڈرون حملے، امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالہ کرنا ، پاکستان کو 75 ارب ڈالر کا مقروض کرنا اور سوئزرلینڈکے اکاونٹس میں پڑے 400 ارب ڈالر ، یہ سب کرتوت علماء کے نہیں بلکہ پاکستان کے کرپٹ حکمرانوںکے ہیں۔پاکستان میں ایک بھی عالم دین نے دھماکوں او بدامنی کا فتوی نہیں دیا اورنہ ہی علماء کے فتووں سے بدامنی ختم ہوگی۔

بدامنی ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے ہے اور ریاستی پالیسیوں کے تبدیل کرنے سے ہی ختم ہوگی۔علماء نے ہردور میں امن،محبت اور انسانیت کے خدمت کا درس دیا ہے۔منظم سازش کے تحت علماء اور مدارس کو بدنام کیا جا رہا ہے۔۔انہوں نے مزید کہاکہ علماء کی شبانہ روز کوششوں کی بدولت پاکستان کو 1973 کا متفقہ دستور ملا۔73 کے آئین کی رو سے پاکستان میں قرآن وسنت کے خلاف قانون سازی نہیں ہوگی۔پاکستان کی اسلامی شناخت علماء کی کوششوں اور قر بانیوں کا نتیجہ ہے ۔حکمران اپنی ناکامیوں کو مدارس کے اوپر ڈال کر اپنا اُلو سیدھا کرنا چاہتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :