قائمہ کمیٹی داخلہ سب کمیٹی کی انسانی اعضا کی خرید و فروخت اور چوری کی روک تھام

کیلئے ایف آئی اے کو اختیارات دینے کی ہدایت، 30مارچ تک نوٹیفکیشن پیش کرنے کا حکم وزارت داخلہ ارکان کے نجی بلز پر فوری طور پر اپنی رائے دے،اگر وزارت داخلہ رائے نہیں دے گی تو پھر کمیٹی ان بلز کی منظوری دیدی گی‘ کمیٹی کی چیئرپرسن نعیمہ کشور

پیر 27 مارچ 2017 15:56

قائمہ کمیٹی داخلہ سب کمیٹی کی  انسانی اعضا کی خرید و فروخت اور چوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی نے ملک سے انسانی اعضاء کی خرید و فروخت اور چوری کی روک تھام کے لئے فوری طور پر ایف آئی اے کو اختیارات دینے کی ہدایت کرتے ہوئے 30مارچ تک کمیٹی میں ایف آئی اے کے اختیارات کا نوٹیفکیشن پیش کرنے کا کہا گیا ہے‘ کمیٹی کی چیئرپرسن نعیمہ کشور نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ ارکان کے نجی بلز پر فوری طور پر اپنی رائے دے تاکہ زیر التواء بل جلد از جلد منظور کئے جاسکیں ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کا اجلاس پیر کو نعیمہ کشور کی زیر صدارت ہوا‘ اجلاس میں کریمنل لا ترمیمی بل 2014 سمیت ارکان کے دیگر نجی بلوں پر غور کیا گیا‘ وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاح سب چاہتے ہیں‘ غیرت کے نام پر قتل اور ریپ کے کیسز کی تفتیش درست نہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی اور سزائیں پہلے ہی بڑھائی جاچکی ہیں‘ پولیس ‘ ایف آئی اے ‘ اے این ایف اور نیب جیسے اداروں کے تفتیشی افسروں کی اہلیت میں فرق ہے‘ کمیٹی نے انسانی اعضاء کی خرید و فروخت اور انسانی اعضاء کی چوری کی روک تھام سے متعلق متعلق ترمیمی بل پر بھی غور کیا۔

(جاری ہے)

بل کے محرک ساجد احمد نے کہا کہ انسانی اعضا کی خرید و فروخت روکنے کے لیے ایف آئی اے کو مزید اختیارات دیے جائیں تاکہ اس گھنائونے جرم میں ملوث افراد کو سزائیں دی جاسکیں اور انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کو روکا جاسکے۔ اس موقع پر ایف آئی اے کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہم نے وزارت داخلہ کو انسانی اعضا کی خرید و فروخت روکنے سے متعلق مزید اختیارات کے لیے سمری بھجوائی ہے ملک میں اس وقت پنجاب میں سب سے زیادہ انسانی اعضا کی خرید و فروخت کا مسئلہ ہے اور اس گھنائونے کاروبار کی روک تھام کیلئے ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کی طرف سے ہی اختیارات دینے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

وزارت قانون کی طر ف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کو اختیارات دینا وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں ہے اگر وزارت داخلہ چاہے تو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایف آئی اے کے اختیارات میں اضافہ کرسکتی ہے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے کی طرف سے اختیارات میں اضافے کی سمری زیر غور ہے اور اس پر جلد فیصلہ ہوجائے گا۔

جس پر کمیٹی نے انسانی اعضا کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے کو فوری طور پر اختیارات دینے کی ہدایت کر دی اور اجلاس میں موجود وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری کو ہدایت کی گئی کہ تیس مارچ کو کمیٹی کے اجلاس میں ایف آئی اے کو اختیارات دینے کا نوٹیفکیشن پیش کیا جائے تاکہ ملک سے انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کا کاروبار ختم کیا جائے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن نعیمہ کشور نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ ارکان کے نجی بلز پر تاخیری حربے استعمال کرنے کی بجائے فوری طور پر اپنی رائے دے تاکہ زیر التواء بل جلد از جلد منظور کئے جاسکیں ،اگر وزارت داخلہ رائے نہیں دے گی تو پھر کمیٹی ان بلز کی منظوری دیدی گی۔

متعلقہ عنوان :