پیپلزپارٹی آزادکشمیر کی مرکزی صدر کے انتخاب کے بعد نظریاتی کارکنوں میں اختلافات شدت اختیار گئے

نظریاتی کارکنوں نے پارٹی سے منہ موڑنا شروع کردیا‘ ضلعی سطح پر تنظیم سازی میں بھی من پسند اور مفاد پرست گروپوں کولانے کے لئے جوڑتوڑ شروع

پیر 27 مارچ 2017 12:47

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2017ء)پیپلزپارٹی آزادکشمیر کی مرکزی صدر کے انتخاب کے بعد نظریاتی کارکنوں میں اختلافات شدت اختیار گئے نظریاتی کارکنوں نے پارٹی سے منہ موڑنا شروع کردیا ہے جبکہ آزادکشمیرکی ضلعی سطح پر تنظیم سازی میں بھی من پسند اور مفاد پرست گروپوں کولانے کے لئے توڑ جوڑ شروع ہے اگر چیئرمین بلاول بھٹو نے آزادکشمیر کی تنظیم سازی پر نوٹس نہ لیا تو پیپلزپارٹی آزادکشمیر کو آزادکشمیر میں ایک بڑا نقصان ہوسکتا ہے تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر بھر کی ایک بڑی تعداد چوہدری لطیف اکبر کے صدر بننے کے خلاف ہیں جس میں سینئر رہنما بھی شامل ہیں جبکہ کراچی میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے فیصلے کے بعد آزادکشمیر بھر میں اس معاملے پر اندرون خانہ بغاوت کی لہر اٹھ رہی ہے جس کی بڑی وجہ پیپلزپارٹی کے نظریاتی کارکن ناراض ہیں اور ان میں پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما بھی اندرون خانہ اختلافات رکھتے ہیں جنہوں نے نظریاتی کارکنوں کو ٹولیوں کی شکل میں اپنی طرف موڑنا شروع کردیا ہے جبکہ آزادکشمیر کی ضلعی سطح پر پیپلزپارٹی کے انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی اختلافات کی شدت میں داخل ہوگئی جس کا نقصان پیپلزپارٹی کو اٹھانا پڑے گا جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو آزادکشمیر میں ہونے والی ذیادتیوں کا از خود نوٹس لیں اور تنظیم سازی میں پیپلزپارٹی کے نظریاتی کارکنوں کوایڈجسمنٹ کریں تو پیپلزپارٹی اختلافا ت سے بچ سکے گی جبکہ چوہدری لطیف اکبر کے صدر بننے کے بعد ہی نظریاتی کارکنوں نے مختلف میٹنگز اور اجلاس میں جانے سے بھی گریز کرلیا ہے جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔