خواہش ہے کہ راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوں اس سے اتحاد میں مثبت پیش رفت ہوسکتی ہے ، راحیل شریف نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ،آج کا پاکستان تین سال پہلے سے بہت بہتر ہے ،ہم راحیل شریف کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،سعودی عرب بھی شدت پسندی کا شکار ہے ،پاکستان اور سعودی عرب فوجی اتحاد کا حصہ ہیں ،دہشت گردی نے مسلم امہ کو بہت نقصان پہنچایا ،پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہت مضبوط ہیں

پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رہے گا،دہشت گردی امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس کا سامنا کرنے کیلئے تمام مسلمان ملکوں کو یکجا ہونا ہوگا پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المرزوق الزہرانی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 26 مارچ 2017 21:40

خواہش ہے کہ راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوں اس سے اتحاد میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مارچ2017ء) پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المرزوق الزہرانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس کا سامنا کرنے کیلئے تمام مسلمان ملکوں کو یکجا ہونا ہوگا ، خواہش ہے کہ جنرل(ر) راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوں اس سے اتحاد میں مثبت پیش رفت ہوسکتی ہے ،جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ،آج کا پاکستان تین سال پہلے سے بہت بہتر ہے ،ہم جنرل راحیل کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،سعودی عرب بھی شدت پسندی کا شکار ہے ،پاکستان اور سعودی عرب فوجی اتحاد کا حصہ ہیں ،دہشت گردی نے مسلم امہ کو بہت نقصان پہنچایا ،پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہت مضبوط ہیں ،پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رہے گا ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد خوبصورت شہر ہے ،یہاں کے لوگ بے حد مہمان نواز ہیں ، میرے لئے یہاں سفیر بن کرآنا اعزاز سے کم نہیں ،میں دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کیلئے کام کرتا رہا ہوں جو ہمیشہ سے خوشگوار اور شاندار رہے ہیں ،یہاں کام کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے ۔سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات زیادہ تر مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر قائم ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ہیں جہاں ہم اسلامی بھائی چارے کے فلسفے کے علاوہ بھی ایک دوسرے کے کام آسکتے ہیں ، ہم ہر مقام پر پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی 50سال پہلے سعودی عرب آئے اور زندگی کے ہر شعبے میں کام کیا ،وہاں پر انجینئر ،ڈاکٹر اور استاد سب پاکستانی ہیں ،میرے اپنے استاد پاکستانی تھے ،دونوں ملکوں کے تعلقات پر گھنٹوں بات کی جا سکتی ہے اور اگر اس پر کتاب لکھنی ہو تو شاید دو سال سے بھی زیادہ لگ جائیں اور تحریر ختم نہ ہو سکے ۔اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی طرف سے بریگیڈ بھیجنے کے متعلق سوال کے جواب میں سعودی سفیر نے کہا کہ میں اس معاملے میں زیادہ نہیں جانتا لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردی امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس کا سامنا کرنے کیلئے تمام مسلمان ملکوں کو یکجا ہونا ہوگا ،پاکستان اور سعودی عرب بہت سے شعبوں میں تعاون کرتے ہیں ،دونوں ملکوں کو اس کام میں بھی تعاون کرنا چاہیے ،پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کے متعلق سوال کے جواب میں عبداللہ المرزوق الزہرانی نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ایک بہترین سپہ سالار تھے ،وہ ایک مثالی شخصیت تھے مگر ان کے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی خبر سے آگاہ نہیں ہوں ،ہاں اگر مجھ سے میری رائے پوچھیں تو میںکہوں گا کہ راحیل شریف کو اس اتحاد کی کمانڈ ضرور کرنی چاہئے وہ اسلامی ممالک میں سب سے بہترین جنرنیل کے طور پر جانے جاتے ہیں ،ان کی بطور پاک فوج کے سربراہ خدمات کو دنیا بھر میں اور خاص طور پر اسلامی ممالک میں انتہائی قدر سے دیکھا جاتا ہے ،آپریشن ضرب عضب میں ان کی کامیابیاں ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔

اسلامی فوجی اتحاد کو بنانے کی ضرورت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی امہ اس بات پر متفق ہے کہ مسلمان پوری دنیا میں دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن اس مسئلے کا حل صرف جنگ نہیں ہے ،تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو اس افریت سے نمٹنے کیلئے آگے آنا ہوگا تو اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے ، صرف فوجی کاروائیاں دہشت گردی کا حل نہیں ہیں ۔

سعودی سفیر عبداللہ المرزوق الزہرانی نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نہ پہلے خراب تھے نہ اب ہیں یہ ہمیشہ سے بہترین تھے اور ہیں ،چھوٹے چھوٹے معاملات پر اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے جس پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے ،ہمارے تعلقات دونوں ممالک کے بہترین مستقبل کیلئے ضروری ہیں جو بھی ان ممالک کے تعلقات کی خرابی کی بات کرتا ہے دراصل اسے ان تعلقات کی گہرائی کا اندازہ ہی نہیں ہے ۔ بعض اوقات میڈیا پر دونوں ممالک کے درمیان خراب تعلقات کی خبریں آتی ہیں مگر وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہوتیں ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ،دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری میں کاروباری فیکٹر بھی اہم ہوتاجا رہا ہے ۔