وزیراعظم نوازشریف (آج ) حیدرآباد کا دورہ کریں گے

نوازشریف پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقاتیں اور جلسہ عام سے خطاب کریں گے، وزیراعظم ایک یونیورسٹی کے قیام، حیدرآباد ایئر پورٹ سے پروازوں کے آغاز، حیدرآباد کیلئے ایک ہزار بستروں کے ہسپتال کے قیام اور خصوصی ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں گے،سینیٹر راحیلہ مگسی نوازشریف سابق وزیر اعلیٰ سردار ممتاز علی بھٹو سے بھی ون ٹو ون ملاقات کریں گے،ذرائع

اتوار 26 مارچ 2017 21:40

حیدر آباد /اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مارچ2017ء) وزیراعظم محمد نوازشریف (آج ) پیر کو حیدرآباد کا دورہ کریں گے جہاں وہ پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقاتیں کریں گے اور جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف (آج ) پیر کو حیدرآباد کا دورہ کریں گے۔پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما سینیٹر راحیلہ مگسی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اس موقع پر پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقاتیں کریں گے اور جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔

مختلف ایوان ہائے تجارت کے وفد اور سندھ کے کسان بھی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے ۔سینیٹر راحیلہ مگسی نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیراعظم ایک یونیورسٹی کے قیام، حیدرآباد ایئر پورٹ سے پروازوں کے آغاز، حیدرآباد کیلئے ایک ہزار بستروں کے ہسپتال کے قیام اور خصوصی ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں گے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اپنے دورہ حیدرآباد کے دوران سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ سردار ممتاز علی بھٹو سے ون ٹو ون ملاقات کریں گے ،اس بارے میں آئی این پی کوذرائع نے بتایا کہ یہ ملاقات وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور شہباز شریف کی خواہش پر پر ہورہی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات حیدرآباد میں (آج ) نواشریف کے اعزا میں دئیے گئے ظہرانے کے بعد ہوگی،اس سلسلے میں ممتاز بھٹو پیر کو کراچی سے حیدرآباد جائیں گے،زرائع کے مطابق ملاقات میں ممتاز بھٹو نوازشریف کے سامنے اہم مطالبات رکھیں گے جن میں سرفہرست سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی ازسر نو تحقیقات سمیت سندھ میں کرپشن کا خاتمہ اور کارروائی کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔

اس کے علاوہ ممتاز بھٹو اپنے آبائی ضلع لاڑ کانہ میں 90 ارب کی کرپشن سے متعلق تحقیقات کے لئے بھی بات کریں گے ،ذرائع کے مطابق ممتاز بھٹو نوازشریف کو باور کرائیں گے کہ اگر ان کے مطالبات مان لئے جائیں اور ماضی کی طرح انہیں نظر انداز نہ کیا جائے تو وہ مستقبل میں (ن) لیگ کے ساتھ چلنے کے لئے کو فیصلہ کرسکتے ہیں۔