کٹھ پتلی انتظامیہ انتخابی ڈرامے سے پہلے خوف ودہشت کا ماحول قائم کرنا چاہتی ہے ،ْکل جماعتی حریت کانفرنس

حریت کانفرنس ، نام نہاد انتخابات محض ایک فوجی آپریشن ہے جس کو جمہوری عمل کا نام نہیں دیا جاسکتا ،ْ بیان

اتوار 26 مارچ 2017 20:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر اور جنوبی کشمیر کے قصبہ جات و دیہات میں شبانہ چھاپوں کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کی گرفتار ی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ انتخابی ڈرامے سے پہلے خوف ودہشت کا ماحول قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا جائے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کرنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ حسبِ سابقہ ایک فوجی آپریشن ہے اور اس کو کسی صورت میں جمہوری عمل کا نام نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے پہلے ہی سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار اور درجنوں دیگر حریت کارکنوں کو گھروں یا جیلوں میں نظربند کردیا ہے اور انہیں انتخابی بائیکاٹ مہم چلانے اور اپنا موقف لوگوں تک پہنچانے سے روکا گیا ہے جبکہ نوجوانوں کو اندھا دھند طریقے سے گرفتار کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

گرفتاری سے بچنے کے لیے سینکڑوں نوجوان جن میں اکثریت طالب علموں کی ہے گھروں سے روپوش ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ2016ء کی عوامی تحریک کے دوران جن 20ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا پولیس ان سب کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے اور انہیں دوبارہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے ڈائریکٹر جنرل پولیس کے اس بیان کو سفید جھوٹ قرار دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ صرف ان نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہاہے جو انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے لیے لوگوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ڈی جی پولیس نے اندھا دھند گرفتاریوں اور شبانہ چھاپوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے ایک کمزور دلیل گھڑ لی ہے اور اس کا حقیقت سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ ترجمان نے کہاکہ جموں وکشمیر میں انتخابات محض ایک فوجی مشق ہوتے ہیں جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو حوالات میں بند کیا جاتا ہے اور بعض کو خوف زدہ کرکے ووٹنگ میں حصہ لینے پرمجبور کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے حریت کانفرنس کے اس چیلنج کو دہرایا کہ آزادی پسند رہنمائوں کو رہا کیا جائے، نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ بند کیا جائے اور حریت قیادت کو عوام تک جانے کا موقع فراہم کیا جائے تو ریاست میں ایک مثالی بائیکاٹ ہوگا اور لوگوں کی غالب اکثریت پولنگ بوتھوں سے دُور رہے گی۔

متعلقہ عنوان :