ضلعی تنازعات حل کمیٹی کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد تین ماہ سے کم عرصہ میں ڈیڑھ سو تک پہنچ گئی

0درخواستیں فوری انصاف کو مدنظر رکھ کر نمٹا دی گئیں،ممبران ڈی آر سی قاضی غلام اصفیاء اورامجد تنولی کی بات چیت

اتوار 26 مارچ 2017 19:40

ایبٹ آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2017ء) ضلعی تنازعات حل کمیٹی کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد تین ماہ سے کم عرصہ میں ڈیڑھ سو تک پہنچ گئی۔ 100درخواستیں فوری انصاف کو مدنظر رکھ کر نمٹا دی گئیں۔اس ضمن میں کمیٹی ممبران قاضی غلام اصفیاء اور امجد تنولی نے ایک خصوصی نشست کے دوران بتایا کہ کمیٹی کو چار سال کے دوران کل 817 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے کمیٹی نے 700 کا فیصلہ کرکے عوام کو آسان اور سستا انصاف فراہم کرنے میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

باقی ماندہ شکایات فریقین کی سست روی کی وجہ سے کمیٹی کے 7پینلوں کے زیر غور ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ ترتنازعات فیملی ، جائیداد اور لین دین سے متعلق ہوتے ہیں جبکہ 10/12 رجسٹر مقدمات میں کمیٹی نے پولیس کو حقائق کی چھان بین کرنے میں معاونت فراہم کی ہے جس پر تنازعات حل کرنے میں واضح مدد ملی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سال 2014میں تشکیل پانے والی ڈی آر سی کو پہلے سال 222درخواستیں موصول ہوئیں۔

2015 میں یہ تعداد 170اور 2016میں 276درخواستوںکی وصولی کے بعد رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 149درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ جس سے کمیٹی کی افادیت کے ساتھ ساتھ عوامی اعتماد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 21ارکان پر مشتمل ڈی آر سی آئی جی پولیس کی ہدایات پر ضلعی پولیس افسر کی تحقیق کے بعد ڈی آئی جی ہزارہ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ہے ، جس میں شامل تمام ممبران سیاسی یا دیگر جانبداری سے ماوراء ہوکر اپنی خدمات بلا معاضہ مہیا کرتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ منتخب کمیٹی میں مسلح افواج اور پولیس کے ریٹائر افسران سمیت سول سوسائٹی ، وکلاء ، تاجران اور اچھی شہرت کے حامل مصالحتی کمیٹیوں کے سابق ممبران کو انتہائی چھان بین کے بعدعوامی تنازعات حل کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ ڈی آر سی میں ,3 3افراد پر مبنی کل 7کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر ہفتہ کے 6روز شکایات کا جائزہ لے کر اپنا فیصلہ سناتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر اتوار کے روز بھی شکایات سنی جاسکتی ہیں نیز کمیٹیوں کی ترتیب میں ردو بدل بھی ضرورت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔

ممبران کمیٹی کی موجودہ تعداد کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ایک رکن سلیم خان جدون کی وفات اور دیگر 5ممبران کی جانب سے ذاتی مجبوریوں کی بناء پر رکنیت چھوڑنے والے کل 6افراد کے متبادل ممبران کا چناؤ بھی جلد عمل میں لایا جارہا ہے۔ تاہم فی الوقت 6کمیٹیاں 2,2ارکان پر مشتمل ہوکر اپنا کام انجام دے رہی ہیں۔ کمیٹی کام کے طریقہ کار سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ارکان میں سے ہر 3ماہ بعد ایک شخص کو سیکرٹری منتخب کیا جاتا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر شکایات کی درخواتیں کمیٹیوں کے ذمے لگاتا ہے۔

البتہ کمیٹی چیئرمین کیلئے تمام 21ممبران نے میجر جنرل (ر) رانا سلیم کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا ہے جو مشکل معاملات کے حل میں اپنی خدمات مہیا کرتے ہیں۔ سرکاری سہولیات کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ 5ارکان پر مشتمل عملہ میں 3باوردی اہلکار، 1کمپیوٹر بمعہ آپریٹر و سٹیشنری اور 1نائب قاصد سمیت دفتر کی عمارت ڈسٹرکٹ پولیس افسر کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔

جہاں شکایات اندراج یا فیصلوں کی نقول کے عوض سائلین سے کوئی معاضہ نہیں لیا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ تین برسوں کے دوران 668کے مقابلے میں رواں برس پہلی سہ ماہی کے دوران149 درخواستوں کی آمداس بات کابین ثبوت ہے کہ عوام میں اس پلیٹ فارم سے متعلق زیادہ آگاہی پھیلی ہے اور اپنے تنازعات کے آسان اور جلدی حل کیلئے وہ ڈی آر سیکی خدمات سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہورہے ہیں۔