ضلعی تنازعات حل کمیٹی کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد تین ماہ سے کم عرصہ میں ڈیڑھ سو تک پہنچ گئی
0درخواستیں فوری انصاف کو مدنظر رکھ کر نمٹا دی گئیں،ممبران ڈی آر سی قاضی غلام اصفیاء اورامجد تنولی کی بات چیت
اتوار 26 مارچ 2017 19:40
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سال 2014میں تشکیل پانے والی ڈی آر سی کو پہلے سال 222درخواستیں موصول ہوئیں۔
2015 میں یہ تعداد 170اور 2016میں 276درخواستوںکی وصولی کے بعد رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 149درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ جس سے کمیٹی کی افادیت کے ساتھ ساتھ عوامی اعتماد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 21ارکان پر مشتمل ڈی آر سی آئی جی پولیس کی ہدایات پر ضلعی پولیس افسر کی تحقیق کے بعد ڈی آئی جی ہزارہ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ہے ، جس میں شامل تمام ممبران سیاسی یا دیگر جانبداری سے ماوراء ہوکر اپنی خدمات بلا معاضہ مہیا کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ منتخب کمیٹی میں مسلح افواج اور پولیس کے ریٹائر افسران سمیت سول سوسائٹی ، وکلاء ، تاجران اور اچھی شہرت کے حامل مصالحتی کمیٹیوں کے سابق ممبران کو انتہائی چھان بین کے بعدعوامی تنازعات حل کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ ڈی آر سی میں ,3 3افراد پر مبنی کل 7کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر ہفتہ کے 6روز شکایات کا جائزہ لے کر اپنا فیصلہ سناتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر اتوار کے روز بھی شکایات سنی جاسکتی ہیں نیز کمیٹیوں کی ترتیب میں ردو بدل بھی ضرورت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔ ممبران کمیٹی کی موجودہ تعداد کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ایک رکن سلیم خان جدون کی وفات اور دیگر 5ممبران کی جانب سے ذاتی مجبوریوں کی بناء پر رکنیت چھوڑنے والے کل 6افراد کے متبادل ممبران کا چناؤ بھی جلد عمل میں لایا جارہا ہے۔ تاہم فی الوقت 6کمیٹیاں 2,2ارکان پر مشتمل ہوکر اپنا کام انجام دے رہی ہیں۔ کمیٹی کام کے طریقہ کار سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ارکان میں سے ہر 3ماہ بعد ایک شخص کو سیکرٹری منتخب کیا جاتا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر شکایات کی درخواتیں کمیٹیوں کے ذمے لگاتا ہے۔ البتہ کمیٹی چیئرمین کیلئے تمام 21ممبران نے میجر جنرل (ر) رانا سلیم کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا ہے جو مشکل معاملات کے حل میں اپنی خدمات مہیا کرتے ہیں۔ سرکاری سہولیات کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ 5ارکان پر مشتمل عملہ میں 3باوردی اہلکار، 1کمپیوٹر بمعہ آپریٹر و سٹیشنری اور 1نائب قاصد سمیت دفتر کی عمارت ڈسٹرکٹ پولیس افسر کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔ جہاں شکایات اندراج یا فیصلوں کی نقول کے عوض سائلین سے کوئی معاضہ نہیں لیا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ تین برسوں کے دوران 668کے مقابلے میں رواں برس پہلی سہ ماہی کے دوران149 درخواستوں کی آمداس بات کابین ثبوت ہے کہ عوام میں اس پلیٹ فارم سے متعلق زیادہ آگاہی پھیلی ہے اور اپنے تنازعات کے آسان اور جلدی حل کیلئے وہ ڈی آر سیکی خدمات سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہورہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.