صوبے میں گونگے اور بہرے بچوں کی تعداد میں اب اضافہ ہورہا ہے،اساتذہ

ہر سال کئی بچے اسکول میں داخلہ لینے سے رہ جاتے ہیں،داخلہ ملنے کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ گروپ بنائے جاتے ہیں، بیان

اتوار 26 مارچ 2017 19:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2017ء)گونگے اور بہر ے بچوں کے اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے عام نہیں ہیں ان کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اٴْن کا کہنا کہ صوبے میں گونگے اور بہرے بچوں کی تعداد میں اب اضافہ ہورہا ہے ہر سال کئی بچے اسکول میں داخلہ لینے سے رہ جاتے ہیں تاہم داخلہ ملنے کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ گروپ بنائے جاتے ہیںپھر اٴْن کیلئے چھٹیوں کا شیڈول تیار کیا جاتا ہے یہ تمام بچے ایک ہی دن میں نہیں بلکہ مختلف دنوں میں اسکول آتے ہیں کیونکہ اسکول میں اٴْن کے بیٹھنے اور پڑھانے کیلئے کمرے نہیں ہیں ، ان بچوں میں سننے تناسب بہت ہی کم یا نہیں ہو تاان کو سننے کیلئے آلہ فراہم کیا جا تا ہے یا اٴْن کا اپریشن کرکے یہ آلہ کان کے قریب نصب کردیا جاتا ہے اس کے بعد ( سپیچ تھراپی) بولنے کے بارے میں سکھا یا جاتا ہے الفاظ کو سمجھنے اور کوئی بات کرنے یا جملہ بنانے کے قابل بنانے کے لئے ان بچوں کو کم از کم ڈھائی سال لگ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان ڈس ایبل پر سن کمپلیکس فار اسپیشل ایجوکیشن کو ئٹہ کی سپیچ تھر و پیسٹ،،، کلینیکل سائیکالوجسٹ مس زر تاشہ جبین کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو کسی کی بات کو سننے اور اٴْس کاجواب دینے کے بارے میں سکھانے اور کچھ پڑھانے کیلئے استعمال میں لائے جانے والے آلات کی کمی کا سکول کو سامنا ہے۔ اگر بین الااقوامی خیراتی ادارے مخیر حضرات اس سلسلے میں ادارے سے تعاون کر لیں تو ادارے کی کارکر دگی میں کافی بہتر ی لاسکتی جاسکتی ہے ،،میر ی یہ درخواست ہے کہ یہاں پر بچوں کو پڑھان اور ہمت افزائی کے لئے ہمیں کئی آلات کی ضرورت ہے اگر یہ آلات ہمیں مل جائیں تو ہم اساتذہ ان بچوں کو مزید اچھا پڑھا سکتے ہیں اور اٴْن کے سیکھنے کی صلاحیت بھی بہتر ہو سکتی ہے ، جیسا کہ ہمارے پاس ایف ایم سسٹم نہیں ہے اگر ایف ایم سسٹم یہاں پر نصب کردیا جائے تو میں بچوں کو زیادہ بہت اچھا کا م کر واسکتی ہوں جس سے ہمیں بہتر نتیجہ ملے گا ، اس کے علاوہ ہمیں کچھ ڈیجیٹل ایک ویپمنٹس کی ضرورت ہے جیسا کہ اسپیچ ٹر ینر ہونا چاہیے وہ استعمال کر تے ہوتے زیادہ بہتر سے بہتر رزلٹس حاصل کر سکتی ہوں،، پاکستان کے اس جنوب مغر بی صوبے کی دیگر تین صوبوں کے مقابلے میں آبادی کم ہے مگر اس کے باوجود بلوچستان ذہنی اور جسمانی طور پر معذور اور گونگے وبہرے بچوں کی تعداد دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، بعض تجزیہ نگاروں کے بقول رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے دیہی علاقوں میں صحت کی مناسب سہولیات کا فقدان گونگے اور بہرے بچوں کی تعداد میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔

صوبائی حکومت نے گونگے اور بہرے بچوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کیلئے (Deaf and dumb ) اسکول قائم کردیا ہے جس میں فی الوقت 250 بچے زیر تعلیم ہیں اسکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہر سال کئی دیگر گونکے اوربہرے بچوں کواسکول میں جگہ نہ ہونے کے باعث داخلہ نہیں دیاجاتا۔اسکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکو مت کو اسکول کے مسائل سے آگاہ کیا گیا ہے جس کے حل کی یقین دہانی کر و ائی گئی ہے۔

سماجی بہبود کے صوبائی محکمے کی ڈائریکٹر زینت درانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ایسے بچوں کے لیے سہولتوں کی کمی سے تو اتفاق کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ حکومت نہ صرف ان بچوں کے لیے نئے اسکول کھول رہی ہے بلکہ ان کی تعلیم کے لیے درکار خصوصی آلات کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔انھوں نے بھی اس ضمن میں مخیر حضرات اور بین الاقوامی امدادی اداروں سے معاونت کی درخواست کی؂زرتاشہ جبین کا کہنا ہے کہ اسکول سے تر بیت پانے واے کئی بچے اب دوسرے عام لوگوں کی طرح بات کرتے اور زندگی کی معمولات کو آگے بڑھاتے ہیں۔

انہوںنے گونگے اور بہر ے بچوں کے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچے کی اس کمزور ی کو نظر انداز نہ کر یں بلکہ فوری طور اٴْن کے اسکول یا نا ک کان اور گلے کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔