گڈ گورننس کیلئے ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، جسٹس امیر ہانی مسلم

بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد کوشش کی کہ سندھ کا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوجائے، 31 مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہا ہوں لیکن یہ کام مکمل نہیں ہو سکا جبکہ پنجاب میں ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے،سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن حیدرآباد کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی عشائیے سے خطاب

اتوار 26 مارچ 2017 19:40

حیدر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2017ء) سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاہے کہ انصاف اللہ کی ذات کرتی ہے جبکہ ججز تو دنیاوی لحاظ سے مقبول و غیر مقبول فیصلے کرتے ہیں اور گڈ گورننس کے لئے ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا،بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد کوشش کی کہ سندھ کا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوجائے، 31 مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہا ہوں لیکن یہ کام مکمل نہیں ہو سکا جبکہ پنجاب میں ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن حیدرآباد کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ ہر فیصلہ اس خوف سے کیا کہ کہیں اللہ کی پکڑ نہ ہو جائے، انصاف صرف اللہ کی ذات کرتی ہے جبکہ ججز دنیاوی لحاظ سے مقبول اور غیر مقبول فیصلے کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بعض فیصلوں سے حکومت سندھ کو پریشانی ہوئی لیکن ہمارے فیصلے گڈ گورننس کے لیے تھے، صوبائی حکومت کو اس بات پر سراہتا ہوں کہ پانی کے معاملے پر اس نے سپریم کورٹ کی بات مانی اور ٹاسک فورس تشکیل دی۔

جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ نچلی سطح پر خرابیاں ہونے کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے معاملات بھی اعلی عدلیہ تک پہنچتے ہیں، ہمارے یہاں اداروں کو مضبوط نہیں کیا گیا، اگر ادارے مضبوط ہوں اور کلکٹر و ڈپٹی کلکٹر اپنی سطح پر ہی مسائل حل کریں تو چھوٹے چھوٹے معاملات اعلی عدلیہ تک نہ جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملات حل نہ ہونے میں کچھ مسائل اور کچھ ذاتی مفادات رکاوٹ بنتے ہیں، گورننس کو بہتر کرنے کے لیے ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔

اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ حیدرآباد سے بڑی یادیں وابستہ ہیں، اس شہر کی گلیاں میرے لیے ساجن کی گلیاں ہیں، جس طرح شہر حیدرآباد کی شامیں میٹھی اور پیاری ہیں اس طرح حیدرآباد بار بھی میٹھی اور پیاری ہے۔ عشائیے میں سپریم کورٹ کے ججز صاحبان جسٹس فیصل عرب، جسٹس سجاد علی شاہ کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں کے دیگر ججز صاحبان بھی شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :