حکومت 32نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کو ممکن بنائے بصورت دیگراحتجاجی تحریک چلائی جائیگی،پاکستان ورکرز کنفیڈریشن

اتوار 26 مارچ 2017 19:10

․کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مارچ2017ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے صدر محمد رمضان اچکزئی ،چیئرمین خان زمان ،جنرل سیکرٹری عبدلمعروف آزاد ،سیکرٹری اطلاعات عابد بٹ ودیگر نے حکومت کو32نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومتی حکام اور چیف سیکرٹری بلوچستان ہمارے پیش کردہ چارٹرآف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کو ممکن بنائے بصورت دیگر 10اپریل سے صوبے میں احتجاجی تحریک شروع کی جائیگی ۔

(جاری ہے)

کوئٹہ پریس کلب میں سینئر نائب صدرضیاء الرحمن ساسولی ،وائس چیئرمین اوّل حاجی بشیر احمد،وائس چیئرمین سوئم محمدرفیق لہڑی ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری جانان خان کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چارٹرآف ڈیمانڈ میں شامل 32نکات ہیں جن میں 35ہزا سے زائد آسامیوں پر میرٹ کے تحت بھرتیوں اور کنٹریکٹ وڈیلی ویجز ملازمین کو ریگولر کرنے اور فوت وریٹائرڈ شدہ ملازمین کے بچوں کو دیگر صوبوں کی طرز پر ملازمتیں دینے ،بھرتیوں سے پہلے کوٹے کے مطابق تمام خالی آسامیوں پر ترقیوں کے احکامات ،کلرکوں کی طرز پردیگر کیٹگریز کے ملازمین کو بھی دو، دو اسٹیپ اپ گریڈ کرنے ،قانون اور رولز کے مطابق ڈائریکٹر لیبر ویلفیئراور رجسٹرار ٹریڈ یونینز بلوچستان کی الگ الگ حیثیت سے تعیناتی،رجسٹرار ٹریڈ یونینز بلوچستان کے دفتر میں مزید افسروں اور سپورٹنگ اسٹاف کی پوسٹیںمنظور کر نا،سانحات گڈانی کے شہداء کو 8اگست شہداء کے طرز پر معاوضہ کی ادائیگی ،اورغفلت کامظاہرہ کرنیوالوں کے خلاف کارروائی ،ایماندار آفیسران اورملازمین کی حوصلہ افزائی کرنے ،ریٹائر ڈ اور فوت ہونے والے ملازمین کو پینشن اور دیگر بقایاجات کی ادائیگی ،سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے مطابق کرنے ،سرکاری محکموں کی ناکارہ مشینری کو نیلام کرکے اس کی مرمت اورایندھن کی مد میں ہونیوالی کرپشن کی تدارک ،محکمہ ایریگیشن کے ڈرلنگ ڈائریکٹریٹ کی فعالی،محکمہ ایگریکلچر انجینئر نگ میں اربوں روپے کی غیر معیاری مشینری کی خریداری کی انکوائری کرنے ،کیسکو کے محکموں کے ذمہ واجب الادا رقوم کی ادائیگی ممکن بنانے ،گڈانی کے مزدوروں کی رجسٹریشن اور انہیں سہولیات کی فراہمی ،ہسپتالوںمیں جدید آلات کی فراہمی ،کراچی کے ہسپتالوں کو دئیے جانیوالے 50لاکھ روپے سے زائد کی رقم سے حب میں ہسپتال بنانے ،سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کی پرائیویٹ ہسپتالوں میں پریکٹس پر پابندی ،اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد مزدوروں کے قوانین بالخصوص انڈسٹریل ریلیشن قوانین ودیگر میں مزدور یونینز سے مشاورت کرنے ،صوبے میں طبقاتی نظام تعلیم کا کاتمہ ،کول مائنز کے مزدوروں کیلئے حفاظتی انتظامات موثر بنانے ،زمینداروں کی طرز پر عوام کو بھی خوراکی ودیگر اشیاء پر سبسڈی دینے ،ماہی گیری سے وابستہ افراد کیلئے سہولیات کی فراہمی ،ملازمین کی بند تنخواہوں کی فوری اجراء ،واسا ،بی ڈی اے اور کیو ڈی اے میں سیاسی مداخلت کاخاتمہ کرکے غیر جانبدار بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی ،منافع بخش اداروں کی نجکاری روکنا ،تمام ملازمین کی تنخواہوں میں یکساں اضافہ ،ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ورکرز ویلفیئر بورڈ مزدوروں کے وظائف، ڈیتھ گرانٹ اور میرج گرانٹ کی فوری ادائیگی ،ہر ضلع میں ٹریننگ انسٹیٹیو ٹ بنانے ،سیکریٹری ایریگیشن کی یونینز میں مداخلت کاخاتمہ ، بینولینٹ فنڈ کا استعمال غیر منصفانہ استعمال روکنا ،پرائمری ہیلتھ کیئر کے ملازمین کی مستقلی ،حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی کی انتظامیہ کا ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کرنے سمیت دیگر شامل ہیں اس سلسلے میں سابقہ چیف سیکرٹری کو بھی تحریری طورپر آگاہ کیا گیا تھا لیکن ان کا رویہ وائسرائے جیسا رہا جس کی ہم مذمت کریت ہیں اور نئے چیف سیکرٹری بلوچستان سے امید رکھتے ہیں کہ وہ چارٹرآف ڈیمانڈ کے سلسلے مزدوریونینز کے رہنمائوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرینگے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں صوبائی حکمرانوں سے بھی امید ہے کہ وہ بھی ہم سے اس سلسلے میں بات کرینگے ایسا نہیں کیا گیا تو 10اپریل سے صوبے بھر میں احتجاجی جلسے ،جلوس اور احتجاج کاشروع کردیاجائیگا۔

متعلقہ عنوان :