بائو فورم عالمگیریت کے حق میںابتدائیہ کے اعلان سے اختتام پذیر

فورم کا مقصد ایشیا کے اندر اور ایشیا اور دنیا کے دوسرے ممالک کے درمیان اقتصادی تبادلے ، رابطے اور تعاون کو فروغ دینا اور وسیع کرنا ہے ابتدائیہ میں ایشیائی ممالک پرکھلی منڈیوں ،مشمولہ پیداوار اور اقتصادی تعاون کے عزم پر کاربند رہنے پر زور عالمگیریت سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے کیلئے اقتصادی گلوبلائزیشن کی قوتوں اور گلوبل گورننس ریفارم کوعملی طور پر اپنایا جائے

اتوار 26 مارچ 2017 19:00

بائو/ہینان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مارچ2017ء) صوبہ ہینان میں اتوار کو بائو فورم برائے ایشیا (بی ایف ای) کی سالانہ کانفرنس کے اختتام پر اقتصادی عالمگیریت کے بارے میں ایک ابتدائیہ کا اعلان کیا گیا ۔ابتدائیہ کے مطابق اس فورم کا مقصد ایشیا کے اندر اور ایشیا اور دنیا کے دوسرے ممالک کے درمیان اقتصادی تبادلے ، رابطے اور تعاون کو فروغ دینا اور وسیع کرنا ہے ۔

ڈی گلوبلائزیشن اور تجارتی تحفظ ازم میں اضافے اور عالمی پیداوار پر دبائو کے حوالے سے اس ابتدائیہ میں ایشیائی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ کھلی منڈیوں ،مشمولہ پیداوار اور اقتصادی تعاون کے عزم پر کاربند رہیں ۔ ابتدائیہ میں دنیا پر زوردیا گیا ہے کہ عالمگیریت کے پیش نظر پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقتصادی گلوبلائزیشن کی قوتوں اور ریفارم گلوبل گورننس کوعملی طور پر اپنایا جائے ۔

(جاری ہے)

اس ابتدائیہ کے ذریعے بی ایف اے کے ارکان کی طرف سے مخصوص اقدامات تجویز کئے گئے ہیں ۔ ابتدائیہ میں کہا گیا ہے حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اصلاحات کیلئے زیادہ کوششیں کریں اور بین الاقوامی اقتصادی نظام اور عالمی گورننس کے نظاموںکو مستحکم بنانے کیلئے مل جل کر کام کیا جائے اور ایسی پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ فوائد کو زیادہ وسیع طور پر شیئر کرنے کو یقینی بنایا جا سکے ۔

تجارتی تحفظ ازم کو مسترد کیا جائے اور کثیر الجہتی میکنزموں اور گورننس کی مسلسل اصلاحات کے ذریعے پائیدار عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جانا چاہیے ۔ ڈبلیو ٹی او اور اے پی ای سی جیسی بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ زیادہ کھلی مشمولہ منصفانہ اور مساوی دوطرفہ اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کیلئے کام کریں ۔

آئی ایم ایف اور عالمی بینک سمیت کثیر الجہتی قرض دہندگان پر زوردیا گیا کہ وہ عالمی کانفرنس کی بہتر نگرانی کریں ۔کراس بارڈر سرمائے کی منتقلی کی حمایت کریں اور حقیقی معیشت پر اثرات کو کم کرنے کیلئے کام کریں ۔ اس ابتدائیہ میں ایجاد کو اجاگر کیا گیا ہے ۔حکومتوں کو چاہیے کہ وہ فنی ایجاد اور علم ومعلومات کی کراس بارڈر نقل وحرکت میں سہولت پیدا کرنے کیلئے فنانسنگ موڑ کراس بارڈر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپس استعمال کرنی چاہیے ۔

بی ایف اے کے ارکان نے عالمگریت میں توازن کو یقینی بنانے کیلئے کثیر الجہتی تعاون کیلئے ایک کھلے میکنزم کی تجویز پیش کی اور جی 20گروپ ، ایپک ،حکومتوں اور نجی شعبوں کی طرف سے کوششوں پر زودیا گیا ہے ۔ بنیادی ڈھانچے اور ادارہ جاتی اور عوامی سطح پر رابطے کو فروغ دیا جانا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :