مودی کےآبائی علاقےگجرات میں انتہاپسندہندوؤں نےمسلمانوں کی کیلئےجگہ تنگ کردی

ہندواورمسلم طلباء کے درمیان تصادم،ایک شخص ہلاک جبکہ14سے زائد زخمی ہوگئے،واقعہ پر5ہزارانتہاپسندہندوؤں کےجتھےکامسلم گھروں پرحملہ،درجنوں گھراورمتعدد گاڑیاں تباہ کردیں۔میڈیارپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 26 مارچ 2017 14:48

مودی کےآبائی علاقےگجرات میں انتہاپسندہندوؤں نےمسلمانوں کی کیلئےجگہ ..
گجرات(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26مارچ2017ء) :بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے آبائی علاقے گجرات میں انتہاپسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی کیلئے جگہ تنگ کردی گئی،ہندوفسادیوں نے مسلمانوں سے لڑائی جھگڑے ،قتل وغارت گری کے نت نئے بہانے شروع کردیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں آج ہندواور مسلم سکولوں کے طلباء کے درمیان تصادم ہوگیا،جس کے نتیجہ میں ایک شخص ہلاک جبکہ 14سے زائد زخمی ہوگئے ہیں،اقلیتوں کیلئے آزادانڈیاکی دعویداربھارتی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

تصادم کے دوران ضلع پتن کے علاقے میں ہندوؤں کے 5ہزارفسادیوں نے مسلمانوں کے گھروں پرحملہ کردیااور گاڑیوں کوآگ لگادی۔جس کے باعث درجنوں گھراور متعدد گاڑیاتباہ ہوگئیں۔جبکہ ہندوطلباء نے اعلیٰ حکام کے سامنے مسلمانوں کوہی غیرمناسب رویے پرقصوروارقراردے دیا۔

(جاری ہے)

ہندواور مسلمانوں کے درمیان تصادم کے موقع پرپولیس نے مظاہرین کومنتشرکرنے کیلئے آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔

آج گجرات میں ہندوؤں نے مسلمانوں کے گھروں پرحملے کرنے کی ایک نئی تاریخ رقم کردی۔اگرچہ گجرات کی تاریخ مسلمانوں کیخلاف ہندوفسادیوں کے مظالم اور لسانی ،مذہبی فرقہ واریت سے بھری پڑی ہے۔گجرات میں 2002ء میں فسادیوں نے 1000ہزارلوگوں کاخون بہایا۔جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔واضح رہے2013ء میں بھی بھارتی سپریم کورٹ میں مذہب کی بنیادپرہندومسلم فسادات کی سماعت ہوئی۔جس میں بھارتی وزیراعظم مودی نے کسی بھی قسم کی پرتشدد کاروائیوں کی تردید کی تھی۔تاہم ناکافی ثبوتو کی بنیادپرکیس خارج کردیاگیاتھا۔تاہم آج کے واقعہ پرضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدارنرالاکاکہناہے کہ اب صورتحال کنٹرول میں ہے ۔علاقے میں امن کے قیام کے پیش نظرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔