حکمران ملک لوٹ کر کھا گئے مگر متبادل بیانیہ کی ایک سطر تحریر نہ کر سکے‘ڈاکٹر طاہر القادری

قانون شہادت کی زنجیر کے بعد ملٹری اور سول کورٹس میں صرف وردی کا فرق باقی رہ گیا‘ایک صاحب نے اپنی تقریروں میں کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ توڑنے کا بہت ذکر کیا‘الیکٹرانک میڈیا کی طرح سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی پیمرا لانے پر کام ہورہا ہے‘ گفتگو

ہفتہ 25 مارچ 2017 23:05

حکمران ملک لوٹ کر کھا گئے مگر متبادل بیانیہ کی ایک سطر تحریر نہ کر سکے‘ڈاکٹر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمران اوروزارتیں ملک لوٹ کر کھا گئیں مگر متبادل بیانیہ کی ایک سطر تحریر نہ ہو سکی‘ایک صاحب تقریروں میں کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کا بہت ذکر کرتے رہے نتیجہ فوجی عدالتوں کو قانون شہادت کی زنجیر سے باندھ دینے کی صورت میں دیکھ رہے ہیں ‘حالیہ ترمیم کے بعد ملٹری اور سول کورٹس میں صرف وردی کا فرق باقی رہ گیا ‘جس قانون شہادت کے تحت بھینس چوری کے ملزم کو سزا نہیں ملتی اس کے تحت دہشتگردوں کو سزائیں کیسے ملیں گی دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے فوجی عدالتوں کے آپشن کے سوا فی الوقت اور کوئی آپشن نہیں ہے‘ اس پر سیاست چمکانے کی قیمت ملک اور قوم چکائیں گے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز انہوں نے عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو قانونی،عدالتی،سیاسی،معاشی،سماجی ا صلاحات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اڑھائی سال قبل بھی قومی ایکشن پلان بناتے وقت اصلاحات لانے کا کہا گیا تھا ، اب پھر اصلاحات لانے کا لالی پاپ دیاجارہا ہے ،کہاں ہیں وہ اصلاحات ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس میں ماسٹر مائنڈز کے خلاف درجنوں چشم دید گواہیاں پیش کیں مگر موجودہ قانون شہادت کے تحت سانحہ کے مرکزی ملزمان طلب نہ کروا سکے ۔

موجودہ نظام طاقت ور مافیا اور انکے گروہوں کے مفاد کے تحفظ کیلئے بنایا اور قائم رکھا جا رہا ہے ۔انہوں نے متبادل بیانیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ میں یونیورسٹی اور کالجز کی سطح پر مذاہب عالم کے موضوع پر پڑھائی جانیوالی نصابی کتاب THINK میں درج ہے کہ دہشتگردی کے بیانیہ کا بانی اسامہ بن لادن اور انسداد دہشتگردی کے بیانیہ کا بانی ڈاکٹر طاہر القادری ہے۔

وزیر اعظم منبر و محراب سے کس بیانیہ کی تیاری کا کہہ رہے ہیں تحریک منہاج القرآن نے دہشتگردی کے خلاف بیانیہ 2010 میں دے دیا تھا جس کی پوری دنیا میں پذیرائی ہو رہی ہے ۔اس حوالے سے 25 کتب تحریر کی گئیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم متبادل بیانیہ کے مطلب سے بھی نا واقف ہیں ۔انہوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے حوالے سے جاری بحث پر کہاکہ گستاخانہ مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن سے حکومت کو کس نے روکا حکمران سیاسی مخالفین کے بنک اکائونٹس ، نجی معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں تو توہین آمیز مواد اور پیجز چلانے والے کیوں نہیں پکڑے جاتے اور انہیں عبرتناک سزائیں دینے کے راستے میں کون رکاوٹ ہی انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بند کئے بغیر بھی توہین آمیز مواد کو روکا جا سکتا ہے یہ ٹیکنالوجی کے انقلاب کا زمانہ ہے ۔

حکمران پانامہ لیکس اور مالی کرپشن پر بننے والی گت پر پریشان ہیں۔الیکٹرونک میڈیا کو تو پیمرا کے ذریعے کنٹرول کر لیا گیا،سوشل میڈیا کنٹرول سے باہر ہے اب مذہب کی توہین کی آڑ میں اس پر بھی کوئی پیمرا بٹھانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف انڈیا کے فالوور،مرید اور اتحادی ہیں وہ ان سے پوچھیں کہ کیا انہوں نے سوشل میڈیا پر پابندی لگا کر اورفیس بک بند کر کے رام ،کرشنا کے خلاف توہین آمیز مواد کا راستہ روکا

متعلقہ عنوان :