کماد کی بیماریوںپر قابو پا کر کاشتکار اپنی آمدنی میں 80ارب روپے سے زائد کااضافہ کرسکتے ہیں، محکمہ زراعت

ہفتہ 25 مارچ 2017 22:41

فیصل آباد۔25 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2017ء)محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہاہے کہ کماد کی بیماریوںپر قابو پا کر کاشتکار اپنی آمدنی میں 80ارب روپے سے زائد کااضافہ کرسکتے ہیںجبکہ کاشتکاروں کو کماد کی نئی منظور شدہ اقسام کا100سی120 من بیج فی ایکڑ استعمال کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔ ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایاکہ اس وقت پاکستان میں چینی کے 75کارخانے ہیں جن میں سے پنجاب میں45کام کررہے ہیں مگر پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار ایک ہزار من فی ایکڑ ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہے لہٰذا گنے کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے زرعی ماہرین اور کاشتکاروں کو مل کر لائحہ عمل مرتب اور ٹھوس بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹریننگ پروگرام کا مقصد نہ صرف کاشتکاروں کو فنی رہنمائی فراہم کرنا بلکہ ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کرکے شوگر ملز مالکان اور کاشتکاروں کی باہمی مشاورت سے قابل عمل حل تلاش کرنا ہے تاکہ مڈل مین کے کردار کو ختم کیا اور ایک جدید پیداواری ٹیکنالوجی وضع کی جاسکے تاکہ کاشتکار اور شوگر ملز مالکان میں سے کوئی بھی نقصان میں نہ رہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ کماد کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کئے بغیر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ممکن ہے اوریہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کماد کے کاشتکار اگر زمین کی تیاری، بیج کا انتخاب ، وقت کاشت ، کھادوں و آبپاشی کا استعمال ، جڑی بوٹیوں ،بیماریوں وکیڑوں کا انسداد ،باکفایت اور بروقت کریں تو فی ایکڑپیداوار میں اضافہ کرکے نہ صرف خود منافع کما بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔