اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2017ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، قومی احتساب بیورو آہنی ہاتھوں کے ساتھ بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے اور اپنے تمام وسائل بروئے
کار لارہی ہے، نیب نے بدعنوانی کے خلاف بلا تفریق عدم برداشت کی پالیسی اختیار کررکھی ہے جو کہ ملکی ترقی اورخوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اورمیرٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حق داروں کو ان کے حق سے محروم کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے ہفتہ کو یہاں نیب ہیڈ کوارٹر میں موجودہ نیب انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ملک کو کینسر کی طرح متاثر کرتی ہے جو نہ صرف اقتصادی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے بلکہ غربت کی بھی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ بدعنوانی اور بدعنوان عوامل سے کمائی ہوئی رقم چند ہاتھوں پر مرکوز رہتی ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کے خلاف آگاہی ، تدارک اور روک تھام کیلئے ایک موثر قومی انسداد بدعنوانی حکمت عملی مرتب کررکھی ہے، نیب شکایات پر کارروائی کرنے والا ادارہ ہے، گذشتہ تین برسوں کے دوران نیب نے 45ارب روپے کی رقوم وصول کیں جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے، شکایات ،انکوائریوں اور تفتیش کے اعدادوشمار2015 سے 2016ء کے اس عرصہ کے دوران دوگنا سے بھی زائد ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ اڑھائی سال کے تازہ ترین اعدادوشمار نیب افسران اورعملہ کی محنت کا نتیجہ ہے جو اپنی صلاحیتوں کو بروئے
کار لانے میں انہوں نے اختیارکیں اور اس قومی پالیسی کے تحت بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضے کے طور پر انجام دیا جارہا ہے، شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پرعوام الناس کے اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2014ء کا سال جو کہ بنیادی طور پر نیب کو مضبوط کرنے کا سال تھا، ہم نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھے اور کوششیں بروئے
کار لائیں اور تفصیلی تجزیے اورادارہ جاتی کمزوریوں کی مفصل نشاندہی کے بعد نیب کے طریقہ
کار کوشفاف بنایا گیا، ادارے کے تمام شعبوںکے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ امور، پراسیکیوشن، انسانی وسائل کی ترقی ، آگاہی اور تدارک کے عمل کو موثر بنایا گیا، قومی احتساب بیورو نے نیب راولپنڈی میں اپنی پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی جو ڈیجیٹل فرانزکس ، تفتیشی دستاویزی سوالات، فنگرپرنٹس کے تجزیوں کی سہولیات سے لیس ہے، نیب نے اپنے کام کے بوجھ اورمدت کے تعین کا طریقہ
کار وضع کیا تاکہ موثر اور بروقت انکوائریوں اور تفتیشی عوامل کوشکایات کی تصدیق ، انکوائری اور تفتیش تک 10ماہ کی زیادہ سے زیادہ مدت کے اندر نمٹایا جاسکے اورقومی احتساب بیورو کو حتمی ریفرنس بھیجا جاسکے، قومی احتساب بیورو نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کا نیا نظام بھی متعارف کرایاتاکہ تجربہ
کار اورسینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانشمندی سے استفادہ کیا جاسکے ،ٹیم میں ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر اور ایک سینئرقانون دان کوشامل کیا گیا جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ کسی ایک انفرادی کیس میں بھی اثررسوخ استعمال نہ ہوسکے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی 2016ء کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسپشن انڈیکس (سی پی آئی) کی درجہ بندی میں پاکستان کی درجہ بندی 9 پوائنٹس کے ساتھ بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف پاکستان کی تمام تر کوششوں کی بدولت جنوبی ایشیاء میں پاکستان کو رول ماڈل تصور کیا جا رہا ہے جو کہ نیب کی کوششوں کی بدولت پاکستان کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سی پی آئی کے انڈیکس میں 2013ء کے بعد کمی آنا شروع ہوئی ہے جو کہ موجودہ حکومت اور نیب کے بدعنوانی کے خلاف اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی خود مختار مبصر اداروں پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم نے بھی ملک میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے، نوجوان نسل میں بدعنوانی کے برے اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کئے ہیں جس کے تحت ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار ساز معاشروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2017ء کے آخر تک تعلیمی اداروں میں کردار ساز معاشروں کی تعداد کم از کم 50 ہزار سے زائد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ طلبہ میں بدعنوانی کے برے اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ادارہ میں بہتری کیلئے متعدد اہم نوعیت کے اقدامات اٹھائے ہیں اور نیب کو موثر اور ذمہ دار ادارہ بنانے کیلئے ادارہ جاتی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ بنیادوں پر نیب کے تمام ریجنز کی کارکردگی کے معائنہ کیلئے عددی درجہ بندی کا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت نیب ادارہ کے اندر موثر داخلی احتسابی عمل کے ذریعہ سالانہ کارکردگی کا معائنہ کر رہا ہے تاکہ نیب کے علاقائی دفاتر کی کارکردگی کی خامیوں کو دور کر کے مزید بہتری لائی جا سکے، نیب نے انتظامی نظام بھی متعارف کرایا ہے جس کے ذریعہ افسران اور عملہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ویب کے ذریعہ مانیٹرنگ اور ای ویلیوایشن سسٹم بھی متعارف کرا دیا گیا ہے اور ہر تفتیشی افسر کی کارکردگی کو تمام ایگزیکٹو سطح پر نمایاں بھی رکھا جا رہا ہے۔
قومی احتساب بیورو نے موجودہ مینجمنٹ کے ذریعہ سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی حکام کے مابین مذاکرات کا بھی آغاز کر دیا ہے تاکہ سارک انسداد بدعنوانی فورم کے قیام کیلئے تجاویز حاصل کی جا سکیں۔ نیب نے اس نوعیت کے پہلے اجلاس کی اسلام آباد میں ستمبر میں میزبانی کی جس میں سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی اداروں کے حکام نے سارک اینٹی کرپشن فورم کے قیام کی تجویز پر اتفاق کیا جو کہ نیب کے ساتھ ساتھ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے، پاکستان نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبوں میں تعاون کو بہتر بنانے کیلئے بھی معاہدے پر دستخط کئے ہیں، سی پیک کے تناظر میں یہ تعاون جاری منصوبوں میں مزید اعتماد پیدا کرنے کیلئے معاون ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی بڑھتے ہوئے تعاون کے دوران خصوصی اہمیت کا حامل ہو گا جس کے تحت دونوں ممالک کی حکومتیں اس عزم کا اعادہ کریں گی کہ شفاف، غیر جانبدار اور بدعنوانی سے پاک ماحول پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں گے، ایک اور مفاہمتی یادداشت ملائیشیا کے ساتھ رواں سال طے کی جانی ہے جس کی تفصیلات زیر غور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے شکایات کے اندراج، تصدیق، انکوائری، تفتیش اور سزا کے تمام مراحل کا ریکارڈ محفوظ بنانے کیلئے بھی ایک موثر مانیٹرنگ اور ای ویلیوایشن نظام متعارف کرایا ہے جس میں نیب کے علاقائی بورڈ اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاسوں کی تفصیلات اور فیصلوں کو بھی محفوظ بنایا گیا ہے اور ان اجلاسوں کے شرکاء کی تمام تر تفصیلات، تاریخ اور وقت بھی محفوظ بنائے گئے ہیں تاکہ کوالٹی اور تعداد کے اعتبار سے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جا سکے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف وارننگ اور کارروائی کو عمل میں لایا جا سکے، نیب راولپنڈی نے ایک پائلٹ پراجیکٹ مکمل کیا ہے، نیب راولپنڈی پائلٹ پراجیکٹ کے نتائج تمام علاقائی بیوروز کے ساتھ شیئر کئے جا رہے ہیں اور انہیں تمام علاقائی بیوروز میں موثر نگرانی اور ای ویلیوایشن کیلئے نافذ العمل بنانے کی ہدایات کی گئی ہیں جس سے نیب کی مجموعی کارکردگی مزید بہتر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے داخلی احتسابی نظام متعارف کرایا ہے جس کے تحت 83 افسران اور عملہ کے خلاف گذشتہ اڑھائی سال میں انضباطی کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں جن میں سے 61 مقدمات نمٹائے جا چکے ہیں، جن میں سے 23 میں بڑی سزائیں، 34 میں معمولی سزائیں اور 4 کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی سے انکار کے حوالہ سے ملک گیر آگاہی اور تدارک کی مہم کا آغاز کر رکھا ہے تاکہ عوام الناس میں بدعنوانی اور بدعنوان عوامل کے خلاف آگاہی پیدا کی جا سکے، اشتہاری ملزمان اور مفروروں کو ملکی قوانین کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے، نیب کو بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور روک تھام کیلئے مہم کا اختیار نیب آرڈیننس 1999ء کی ذیلی دفعہ 33 سی کے تحت تفویض کردہ ہے اور ایک موثر حکمت عملی کے تحت قومی احتساب بیورو مختلف سرکاری، غیر سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مل کر بدعنوانی کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے بدعنوانی کی نشاندہی اور کوتاہیوں کی نشاندہی سے متعلق تجاویز کیلئے پری وینشن کمیٹیاں بھی قائم کی ہیں جو اپنے مقصد میں کامیاب ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب پاکستان کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے عدم برداشت کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے اور نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بدعنوانی سے انکار کی مہم 2017ء میں بھی جاری رکھے گا اور توقع ہے کہ نیب کی دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کو سرزد ہونے سے قبل روکا جانا ممکن ہو گا۔