اسٹیٹ بینک آف نے آئندہ دو ماہ کیلئے پاکستان کی زری پالیسی کا اعلان کردیا ، پالیسی ریٹ 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جسے بہتر زرعی پیداوار، بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے اہم شعبوں میں نمو، اور نجی شعبے کو قرضے میں عمدہ اضافے سے سہارا ملا ہے، مرکزی بینک مالی سال2014ء سے شرح سود کم ترین سطح پر رہنے کی وجہ سے حقیقی آمدنی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے معاشی سرگرمیوں میں توسعی سے درآمدات میں بھی بھرپور اضافہ ہوا، اس کے ساتھ برآمدات میں مستحکم اضافہ نہ ہونے اور ترسیلاتِ زر میں معمولی کمی کی وجہ سے مالی سال 17ء میں جولائی تا فروری کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 5.5 ارب ڈالر ہوگیا، مانیٹری پالیسی

ہفتہ 25 مارچ 2017 20:11

اسٹیٹ بینک آف نے آئندہ دو ماہ کیلئے پاکستان کی زری پالیسی کا اعلان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2017ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے آئندہ دو ماہ کیلئے پالیسی ریٹ 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جسے بہتر زرعی پیداوار، بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے اہم شعبوں میں نمو، اور نجی شعبے کو قرضے میں عمدہ اضافے سے سہارا ملا ہے جبکہ مالی سال2014ء سے شرح سود کم ترین سطح پر رہنے کی وجہ سے حقیقی آمدنی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے تاہم مالی رقوم کی آمد کے تسلسل، سی پیک سے متعلق درآمدات، اور تیل کے عالمی نرخ میں کوئی بڑا اتار چڑھائو ہی مالی سال 18ء میں بیرونی شعبے کی مجموعی صورتحال کا درست تعین کریگا ۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہفتے کے روز زری پالیسی کا باقائدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی بیان میں کہا کہرواں مالی کے دوران سال مہنگائی کی توقعات بدستور محدود رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کا سبب بڑی حد تک یہ ہے کہ رسدی پہلو کوئی بڑا دبائوتقریباً غیر موجود تھا تاہم مالی سال 14ء سے پست شرحِ سود کے حالات میں بڑھتی ہوئی حقیقی آمدنی ملکی طلب میں اضافے کی علامت ہے جس کا وسیع پیمانے پر اظہار قوزی گرانی کے پیمانوں سے بھی ہوتا ہے۔

مستقبل میں صارفین کا بڑھتا ہوا اعتماد، جیسا کہ مارچ 2017ء کے آئی بی اے ط ایس بی پی اعتمادِ صارف سروے سے ظاہر ہے، اس بات کی علامت ہے کہ صارف کی طلب مزید بڑھے گی۔ تاہم لاگت کے حوالے سے کیے بڑے دھچکے سے قطع نظر ، مالی سال 18ء میں عمومی مہنگائی کے بنیادی رجحان کی وضاحت ملکی طلب سے ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جس کے کئی عوامل میں جن میں خام مال کی پست لاگت، مثبت اقتصادی احساسات، توانائی کی بہتر رسد، اور سی پیک سے متعلق سرمایہ کاری شامل ہیں۔

اس کے نتیجے میں مالی سال 17ء میں جی ڈی پی کی نمو مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔نیز، محتاط زری پالیسی موقف کا نتیجہ مارکیٹ میں کم اور مستحکم شرح سود کی صورت میں عمدگی سے نکلا ہے، جس سے نجی شعبے کو اپنے کاروبار کی مالکاری اور سرمایہ کاری سرگرمیوں کے لیے کمرشل بینکوں سے قرضہ لینے کی ترغیب ملی۔ اس طرح نجی شعبے کا قرضہ جولائی تا فروری مالی سال 17ء کے دوران 349 ارب روپے بڑھ گیا جو گذشتہ سال اسی عرصہ میں 267 ارب روپے بڑھا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ نجی شعبے کے کاروباری قرضوں میں معینہ سرمایہ کاری سب سے آگے رہی جس میں اس عرصے کے دوران 159 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو گذشتہ سال اسی عرصے میں 102 ارب روپے ہوا تھا۔ اسی طرح رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں صارفی مالکاری میں نمو کا رجحان برقرار رہا۔ بین البینک سیالیت کی بہتر صورتحال نے بھی نجی شعبے کے قرضے میں نمو کو مہمیز دی۔

اس کا سبب یہ دونوں عوامل تھی: کمرشل بینکوں کو حکومت کی طرف سے قرضے کی خالص ادائیگیاں اور بینکوں کے ڈپازٹس میں معقول اضافہ، جبکہ اس کے مقابلے میں گذشتہ برس رقوم نکلوائی گئی تھیں۔ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی بیان کے مطابق بازارِ زر کے سوچے سمجھے سودوں کے باعث بین البینک سیالیت کا انتظام اچھا رہا، جس نے بہ وزن اوسط شبینہ ریپو ریٹ کو پالیسی ریٹ کے قریب رکھا۔

معاشی سرگرمیوں میں توسعی سے درآمدات میں بھی بھرپور اضافہ ہوا، اس کے ساتھ برآمدات میں مستحکم اضافہ نہ ہونے اور ترسیلاتِ زر میں معمولی کمی کی وجہ سے مالی سال 17ء میں جولائی تا فروری کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 5.5 ارب ڈالر ہوگیا۔ اگرچہ خالص مالی رقوم کا حجم بلند رہا لیکن یہ جاری کھاتے کا خسارہ پورا کرنے کے لیے ناکافی تھیں تاہم، برآمدات میں اضافے کے لیے حالیہ پالیسی اقدامات کے مثبت اثر اور غیر ضروری درآمدات کی روک تھام کو دیکھتے ہوئے آئندہ مہینوں میں جاری کھاتے کے خسارے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :