کوئٹہ، ججز اور قاضی کی اسامیوں پر کوٹہ سسٹم کے تحت بھرتیاں کی جائیں،کامران مرتضی

میرٹ پر بھرتیاں کرنے سے اندرون بلوچستان کے لوگ اس حق سے محروم ہوجائینگے حکومت ریکوڈک کیس کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے،رہنما وکلاء پینل

ہفتہ 25 مارچ 2017 19:14

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2017ء) وکلاء پینل کے رہنمائوں کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ججز اور قاضی کی اسامیوں پر کوٹہ سسٹم کے تحت بھرتیاں کی جائے کیونکہ میرٹ پر بھرتیاں کرنے سے اندرون بلوچستان کے لوگ اس حق سے محروم ہوجائینگے حکومت ریکوڈک کیس کے حوالے سے تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرکے انکے خلاف کارروائی عمل میں لائے کیونکہ ان لوگوں نے صوبے کے لوگوں کو سہانے خواب دیکھائے تھے لیکن عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوا 1992ء کا کوٹہ سسٹم ایکٹ بحال کیاجائے بصورت دیگر ہم شدید احتجاج کرینگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنے دیگر ساتھیوں عطاء اللہ لانگو ایدووکیٹ ، شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ ، محمدامین کاکڑ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء کے ہمرا ہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ ججز اور قاضی کی اسامیوں پر بھرتی کے حوالے سے میرٹ کی بجائے کوٹہ سسٹم بحال کیاجائے کیونکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ان خالی اسامیوں پر بھرتی کیلئے آنیوالے امیدوار میرٹ کے ذریعے منتخب ہوجائیں گے لیکن اندرون بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لوگ ان آسامیوں پر میرٹ پر نہ آنے کی وجہ سے منتخب نہیں ہوسکیں گے کیونکہ وہاں پر یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے میرٹ پر پورا اترنا بہت مشکل ہے جس سے انکی حق تلفی ہوگی اور وہ میرٹ کی وجہ سے اپنے اس حق سے محروم ہوجائیںگے انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طورپر 1992ء کے کوٹہ سسٹم ایکٹ کو بحال کرے تاکہ زونل کوٹہ سسٹم کے تحت پالیسیوں کو فعال بناکر لوگوں کو ان پالیسیوں کے ثمرات پہنچائیں جاسکے انہوں نے کہا کہ ججز اور قاضی کی آنیوالے اسامیوں پر میرٹ کی بجائے کوٹہ سسٹم کی بحالی کے حوالے سے ہم نے چیف جسٹس آف بلوچستان سے رجوع کیاتھا لیکن انہوں نے کوئی خاص رسپانس نہیں دیا اورہم نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سے بھی ملاقات کی ہے انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی مثبت پیش رفت ہوئی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوٹہ سسٹم پر عملدرآمد کویقینی بناکر لوگوں کو ان کا حق دیا جائے جس طرح بلوچستان میں آج بھی قابل لوگ موجودہیں انکی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کیلئے انہیں موقع دینا چاہئے تاکہ وہ آگے بڑھ اپنا کردار ادا کرسکے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قلات ، ژوب چاغی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں کوئٹہ سسٹم پر عملدرآمد کو یقینی بناکر لوگوں کو روز گار کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر کی جائے ریکوڈک کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ لوگوں نے سہانے خواب دیکھائے تھے لیکن ریکوڈک کیس کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی وجہ سے کیس ہارا گیا اور حکومت فوری طورپر اس میں ملوث لوگوں کا تعین کرنے کیلئے تحقیقات کرکے انکے خلاف کارروائی میں لائے

متعلقہ عنوان :