حاجی کیمپ کے نام پر منسوب جائیداد کی نیلامی کے باوجود جولائی میں اسی جگہ حاجیوں کا تربیتی پروگرام ہوگا‘دو سال بعد بلڈنگ مکمل ہونے اور زرضمانت کی سرمایہ کاری سے کم از کم 5کروڑ روپے سالانہ آمدن ہوگی‘ 19کروڑ 40لاکھ روپے کی زرضمانت پر یہ زمین 30سال کی لیز پر دی گئی ہے فروخت نہیں کی گئی

چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کی میڈیا بریفنگ

ہفتہ 25 مارچ 2017 17:24

حاجی کیمپ کے نام پر منسوب جائیداد کی نیلامی کے باوجود جولائی میں اسی ..
لاہور۔25 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2017ء) متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ حاجی کیمپ کے نام پر منسوب جائیداد کی نیلامی کے باوجود جولائی میں اسی جگہ حاجیوں کا تربیتی پروگرام ہوگا اور اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، متروکہ وقف املاک بورڈ کی تاریخ میںپہلی دفعہ میڈیا کی موجودگی میں شفاف ترین نیلامی 19کروڑ 40لاکھ روپے کی زرضمانت پر یہ زمین 30سال کی لیز پر دی گئی ہے جبکہ فروخت ہرگز نہیں کی گئی،اس وقت اس کا کرایہ 50لاکھ روپے سالانہ ہے جبکہ دو سال بعد بلڈنگ مکمل ہونے اور زرضمانت کی سرمایہ کاری سے مجموعی طور پر کم از کم 5کروڑ روپے سالانہ آمدن ہوگی،یہ بات بھی ریکارڈ پر رکھنا ضروری ہے کہ قانون کے مطابق 30سال بعد بنی بنائی عمارت متروکہ وقف املاک بورڈ کی ملکیت بن جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوںنے یہ حقائق ہفتہ کے روز زمان پارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت حج اور مذہبی امور کے پاس یہ جگہ کرائے پر تھی اور ان کی کرایہ داری 30جون 2016ء کو ختم ہو چکی ہے البتہ حاجیوں کی تربیت کے لئے ٹھوکر نیاز بیگ موٹروے کے کنارے پر 8کنال زمین وزارت حج کو 30سال کی لیز دینے کی پیش کش کی ہے تا کہ وزارت حج اس پر اپنے فنڈز سے کشادہ اور کثیرالمنزلہ عمارت بنا کر نہ صرف حاجیوں کا تربیتی پروگرام جاری رکھیں بلکہ اس عمارت سے کرائے کی صورت میں آمدنی بھی حاصل کرے۔

یہ بات ریکارڈ پرر کھی جاتی ہے کہ حاجیوں کی تربیت کا پروگرام پورے سال میں صرف ایک ماہ جاری رہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صدیق الفاروق نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان ریلوے ،ْ سی ڈی اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کی نیلامی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ باقی ادارے 99سال کے لئے لیز دیتے ہیں اور ماہانہ کرایہ بھی وصول نہیں کرتے جبکہ متروکہ وقف املاک بورڈ 30سال کی لیز پر نیلامی کرتا ہے اور ماہانہ کرایہ بھی وصول کرتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس زمین کا ڈی ریٹ 2کروڑ 52لاکھ روپے فی کنال جبکہ ایف بی آر کا ریٹ 17لاکھ 96ہزار روپے فی مرلہ مقرر کیا گیا ہے جس کے مطابق کل قیمت 68کروڑ روپے بنتی ہے جبکہ تخمینے کے مطابق اس کا مارکیٹ ریٹ 20لاکھ روپے فی مرلہ یعنی 4کروڑ روپے فی کنال اور کل قیمت 78کروڑ 20لاکھ روپے متعین کی گئی۔ قانون کے مطابق زر ضمانت کم از کم 10فیصد لیا جانا تھا جس کے مطابق یہ رقم 7کروڑ 82لاکھ بنتی ہے،کھلی نیلامی کے ذریعے زرضمانت کی مد میں 19کروڑ 40لاکھ روپے حاصل کئے گئے ہیں جو کل قیمت کا 27فیصد بنتا ہے، متروکہ وقف املاک بورڈ کی تاریخ میں یہ شرح اور رقم سب سے زیادہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدیق الفاروق نے کہا کہ میڈیا کے بعض دوستوں کو قیاس آرائی اور بدگمانی سے گریز کرتے ہوئے صحیح معلومات پر مبنی خبر شائع کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعمیر مکمل ہونے سے پہلے لیز حاصل کرنے والا شخص پانچ لاکھ ماہانہ یعنی 60لاکھ سالانہ کرایہ دے گا اور فی الحال لیز کرنے والی پارٹی نے اپنا تعمیری منصوبہ پیش کرنا ہے جسے منظوری کے لئے بورڈ کے سامنے رکھا جائے گا۔