وطن عزیز میں نوجوانوں و فعال افراد کا تناسب 60 فیصد ہے ، اس طبقے پر سرمایہ کاری مستقبل میں ملک کیلئے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہو گی، پانی کی کمی،توانا ئی و خوراک کی ضروریات ،اور ما حولیات کے مسائل سے عہدہ بر آ ہونا حکومت کی اولین تر جیح ہے

گورنرخیبر پختونخوااقبال ظفر جھگڑا کا طلباء کو ایوارڈز دینے کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 25 مارچ 2017 17:23

وطن عزیز میں نوجوانوں و فعال افراد کا تناسب 60 فیصد ہے ، اس طبقے پر سرمایہ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) خیبر پختونخوا کے گورنر، انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں نوجوانوں و فعال افراد کا تناسب 60 فیصد ہے اور معاشرے کے اس طبقے پر سرمایہ کاری یقینا مستقبل میں ملک کیلئے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہو گی، قوم کے مستقبل کا بڑی حد تک انحصار اس امر پر ہے کہ اس کی افرادی قوت خاص طور پر اس کی نوجوان نسل اور ان میں سے بھی خصوصا وہ جو تحقیقی سرگرمیوں سے وابستہ اہل دانش ہیں ،کی صلاحیت کارو استعداد کا معیار کس پیمانے پر ہے کیونکہ وہی قوم کا مستقبل ہیں ،اور انہوں نے ہی قیادت سنبھالنی ہے۔

وہ ہفتہ کے روز گورنر ہائوس پشاور میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام جاری نیشنل ریسرچ پروگرام برائے یونیورسٹیز کی جانب سے محققین کو نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ایوارڈز دینے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

تقریب میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر مختیار احمد نے بھی خطاب کیا اورتحقیقی یوارڈز کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر،اعلی حکام اور ایوارڈز حاصل کرنے والے طلباء وطالبات بھی موجود تھے۔گورنر نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں نوجوانوں و فعال افراد کا تناسب 60 فیصد ہے اور معاشرے کے اس طبقے پر سرمایہ کاری یقینا مستقبل میں ملک کیلئے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی اہم پہلو کو مد نظر رکھتے ہو ئے ،پاکستان میں سما جی و معاشی ترقی و تبدیلی کے دائرہ عمل کا ایک بڑا حصہ تعلیم و تحقیق کا احاطہ کر تا ہے اور اسی قدر اس شعبے کو اہمیت بھی دی جا تی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے میدان میں بھی اعلی تعلیم کا شعبہ بہت نزاکت کا حامل ہے اور حصول علم کی جدوجہد میں ادارہ جا تی ترقی و استعداد یقینی بناتے ہوئے تعلیم و تحقیق کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے تاکہ متوقع چیلنجوں سے عہدہ بر آ ہوا جا سکے۔ گورنر نے کہا کہ بلا شبہ پانی کی کمی،توانا ئی و خوراک کی ضروریات ،اور ما حولیات کے مسائل سے عہدہ بر آ ہونا اولین تر جیح ہے۔

گورنر نے کہا کہ عالمگیریت کے تناظر میں جدید علوم کی بنا پر درپیش انقلابی صورتحال سے عہدہ برآ ہونے کیلئے بھی ہمیں ایک ایسے نظام تعلیم کی ضرورت ہے جس کی بدولت تحقیق و تخلیق کو تقویت ملے،تجزیاتی غور و فکر کو فروغ حا صل ہو،ٹیم ورک کا رجحان پروان چڑھے اور اخلاقی اقدار کی مظبوط بنیاد ڈالی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہو ئی کہ ہائر ایجوکمیشن اس سمت میں بھر پور انداز سے تمامتر متعلقہ شعبوں و پہلوئوں کا احاطہ کئے ہو ئے ہے اوریہ وطن عزیز کے اس ناگزیر اہمیت کے حامل شعبے کی بڑی حد تک اصلاح کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہو چکا ہے۔

گور نر نے مزید وا ضح کیا کہ یقینا ہائر ایجو کمیشن کمیشن کے زیر اہتمام ایسے تعمیر ی فورمز دستیاب ہیں جو اعلی تعلیمی اداروں و ماہرین کی حوصلہ افزائی کا وسیلہ بنتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اندرون اور بیرون ملک بھی اعلی تعلیمی اداروں کے مابین روابط وتعاون کو فروغ ملتا ہے۔گورنر نے جو صوبے میں سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں اس تمنا کا اظہار کیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن ملک کا اولین ادارہ ہو نے کے نا طے قومی ترقی کے میدان میں اور زیادہ مو ثر کردار ادا کرنے کا حامل ثابت ہو گا۔بعد میں گورنر نے کامیاب تحقیق کاروں میںیادگاری شیلڈز اوراسنادتقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :