بھارتی ہندو انتہاء پسند حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے‘ اس کے خلاف اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے رابطہ کرنا ہو گا‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کی جنگ لڑ رہا ہے‘ کشمیری دانشور صحافی اور صاحب علم مسئلہ کشمیر کے قانونی ، انسانی اور اخلاقی پہلوئوں کو اجاگر کریں‘ کشمیریوں کا مقدمہ قانونی طور پر مضبوط ہے‘ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے منظم اندازمیں کام کرنا ہو گا

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان کی کشمیر ی دانشور اور حریت رہنما شیخ تجمل الالسلام اور عبدالحمید لون سے گفتگو

ہفتہ 25 مارچ 2017 16:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی ہندو انتہاء پسند حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کے تحت اقدامات کر رہی ہے ۔ کشمیری وکلاء کو اندھیرے میں رکھ کر ایڈووکیٹ ایکٹ کا خاموشی سے نفاذ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے خلاف اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے رابطہ کرنا ہو گا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جس میں قوانین ، انسانی حقوق اور عالمی اصولوں کی پامال کیا جا رہا ہے۔ کشمیری دانشور صحافی اور صاحب علم حضرات مسئلہ کشمیر کے قانونی ، انسانی اور اخلاقی پہلوئوں کو اجاگر کریں۔

(جاری ہے)

کشمیریوں کا مقدمہ قانونی طور پر مضبوط ہے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا۔ اس سازش میں برطانوی وائسرائے اور مہاراجہ کشمیر بھی شامل تھے۔ کشمیری رہنما شیخ عبد اللہ کو مکاری سے استعمال کر کے پھینکا گیا ۔ اس وقت بھارتی آئین میں درج کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بھی کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔ ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے منظم اندازمیں کام کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر ی دانشور اور حریت رہنما شیخ تجمل الالسلام اور عبدالحمید لون سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

شیخ تجمل الاسلام نے صدر آزاد کشمیر کو بتایا کہ بھارتی حکومت غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر اپنے آئین کو ریاست جموں وکشمیر میں نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کے سب سیکشن I کا ناجائز فائدہ اٹھا کر بھارتی آئین کی ایسی شقوں کو بھی کشمیر میں نافذ کیا جا رہا ہے جو آئینی اور قانونی طور پر جموں وکشمیر پر لاگو نہیں ہو سکتیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اخلاقی اور سفارتی سطح پر ہماری جدوجہد جاری ہے۔ اب ہمیں قانونی محاذ پر بھی اپنا مقدمہ لڑنا ہو گا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ 70سال سے کشمیریوں نے جمہوری و سیاسی جدو جہد کی ہے۔ تشدد اور گولی کا استعمال بھارت کر رہا ہے۔حالانکہ بھارتی قابض افواج کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ تشدد مسئلے کا حل نہیں ۔ بھارت فوری طور پر مذاکرات اور سفارتکاری کو بحال کرے پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام باہمی دوطرفہ اور سہ فریقی مذاکرات کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں ۔

مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر پورے خطے پاکستان اور بھارت کی ترقی میں بھی بڑی رکاوٹ ہو گی ۔ دریں اثناء صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان سے کشمیر سالیڈریٹی کونسل نارتھ امریکا کے چیئرمین جاوید راٹھور نے بھی ملاقات کی اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے ان سے دوران گفتگو کہا کہ سمندر پار کشمیری اور پاکستانی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ شمالی امریکا میں مقیم کشمیری ارکان کانگریس اور مقامی سیاستدانوں کے ساتھ تعلقات بڑھائیں اور اپنی آواز ان کے ذریعے امریکی ایوان کے اندر لے جائیں ۔