موصل میں داعش کے خلاف فوجی آپریشن ، شہریوں کا وحشیانہ قتل عام، تازہ لڑائی کے دوران 500 عام شہری قتل

جوڈیشل کونسل نے شہر کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے اور شہریوں کے وحشیانہ قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا

ہفتہ 25 مارچ 2017 15:07

موصل میں داعش کے خلاف فوجی آپریشن ، شہریوں کا وحشیانہ قتل عام، تازہ ..
بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) عراق کے شہر موصل کے جنوبی حصے میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، مغربی موصل میں تازہ لڑائی کے دوران 500 عام شہریوں کو قتل کردیا گیا ، دوسری جانب موصل کی جوڈیشل کونسل نے شہر کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کے وحشیانہ قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شہر کی عدالتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موصل اس وقت حقیقی معنوں میں انسانی المیے سے دوچار ہے۔ اندھاد دھند فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

کونسل نے مغربی موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن میں حکمت عملی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عام شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم گذشتہ دو دنوں سے شہری دفاع کے عملے کے ذریعے متاثرین تک رسائی کا مطالبہ کررہے ہیں مگرہمارے مطالبات پر کان نہیں دھرے گئے۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب عالمی اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں نے دو روز پیشتر نیو موصل میں تین رہائشی عمارتوں پر بم باری کرکے 230 خواتین اور بچوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔

درایں اثنا عراقی عسکری عہدیداروں نے مغربی موصل میں ساحل سمندر کے دائیں طرف فوجی کارروائی روکنے کا اعلان کیا ہے۔ عراقی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ وہ داعش کے خلاف ایک نئے حملے کی تیاری کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی جنگی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے تاکہ عام شہریوں کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز مغربی موصل سے دو سو ساٹھ عام شہریوں کو قتل کیا گیا ہے۔

ان میں بیشتر شہری مکانات کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہوئے ہیں۔عراقی فوج کی کوئک رسپانس فورس کے ترجمان کیپٹن عبدالامیر المحمداوی نے بتایا کہ فوجی کارروائی عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ آنے والے چند روز میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا۔عراقی وفاقی پولیس کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز داعش کے خلاف جنگ کے لیے نئی حکمت عملی کے تحت گوریلا آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔

عراقی انسانی حقوق آبزرویٹری کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شہری دفاع کے عملے نے حالیہ ایام کے دوران 500 عام شہریوں کی لاشیں ملبے سے نکالی ہیں۔آبزرویٹری کے ایک عہدیدار نے الحدث ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نیو موصل، وادی العین، رجم حدید، جامع فتحی العلی اور الیرموک کالونی میں سڑکیں اور گلیاں لاشوں سے بھری پڑی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ عالمی اتحادیوں کا خیال ہے کہ مغربی موصل میں شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار داعش ہے جس نے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :