چین اپنے دروازے بدستور کھلے رکھے گا ، نائب وزیر اعظم

ہفتہ 25 مارچ 2017 14:07

چین اپنے دروازے بدستور کھلے رکھے گا ، نائب وزیر اعظم
بائو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) چین کے نائب وزیر اعظم جانگ گائولی نے ہفتے کو کہا کہ معیشت کی نئے عام دور میں داخل ہونے کے باوجود چین کی ٹھوس اقتصادی اساسیات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، جنوبی چین کے صوبہ ہائی نان میں بائو فورم برائے ایشیاء کی 2007ء کی کانفرنس میں اپنے کلیدی خطاب میں جانگ نے کہا کہ اقتصادی طریقہ کار ڈھانچہ اور رفتار میں اہم تبدیلیوں کے باوجود چین کی معیشت مستحکم ہے ، سست عالمی معیشت کے باوجود 2016ء میں چین کی مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 6.7فیصد رہی جو کہ عالمی اقتصادی پیداوار کا تیس فیصد سے زیادہ ہے اور روز گار توقع سے بہتر رہا ہے ۔

جانگ نے کہا کہ نمو مناسب حد میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کے ذریعہ معاش میں بہتری میں پیشرفت ، کوالٹی اور استعداد میں اضافہ ہواہے ،سپلائی سائیڈ کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں پہلی مرتبہ نتائج دیکھنے میں آئے ہیں ، اس ضمن میں انہوں نے فولاد اور کوئلے کے شعبوں میں پیداواری گنجا ئش میں کمی اور معیشت کے فروغ میں کھپت و سروسز کیلئے زیادہ اہم کردار کا حوالہ دیا ۔

(جاری ہے)

جانگ نے کہا کہ اصلاحات میں چینی معیشت اور سماجی ترقی کیلئے نئی اور مضبوط رفتار پیدا کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین شرح نمو کو مستحکم رکھنے ، اصلاحات کو فروغ دینے ، اقتصادی ڈھانچے میں رد وبدل ، عوامی فلاح بہبود کی بہتری اور خطرات پر قابو پانے کی کوششیں جاری رکھے گا تا کہ امسال مستحکم اور صحت مندانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ نا ئب چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین کو توقع ہے کہ وہ آئندہ پانچ برسوں میں 8ٹریلین امریکی ڈالر مالیت کی اشیاء درآمد کرے گا ، زیر تبصرہ مدت کے دوران ملک میں 600بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی جبکہ باہر کی جانیوالی سرمایہ کاری 750بلین تک پہنچ جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ برسوں میں چینی سیاح 700 ملین سمندر پار دورے کریں گے ۔انہوں نے اس بات زور دیا کہ چین اپنے دروازے بدستور کھلے رکھے گا ۔انہوں نے کہا کہ اپنی سروس ، مینوفیکچرنگ اور کان کنی کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے رسائی مزید سہل بنادی جائے گی ، غیر ملکی فنڈز سے قائم کمپنیوں کی مقامی سٹاک ایکس چینجوں کی فہرست میں شامل ہونے اور چین میں بانڈ جاری کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ملکی مارکیٹ کھلاڑیوں کی طرح مساوی سلوک کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا سرمایہ کاروں کے جائز حقوق کا پوری طرح تحفظ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بڑے ممالک کو خود غرضانہ مفاد کیلئے استحکام اور توازن کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے ، اس کے برعکس انہیں عالمی امن کے لئے اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرنا چاہئے اور بین الاقوامی امور میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہئے ۔

انہوں نے دفاعی تعاون اور باہمی اعتماد کو مستحکم بنانے پرزوردیتے ہوئے کہا کہ بڑی طاقتوں کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کریں ۔انہوں نے کہا کہ بعض علاقائی مسائل میں ممالک کو چاہئے کہ وہ تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لئے افہام و تفہیم کا راستہ اپنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول کے بغیر اقتصادی عالمگیریت کانصب العین تشنہ تکمیل رہے گا ۔

متعلقہ عنوان :