بغیرلیبارٹری تجز یے کے ٹیوب ویل کا پانی ہرگز آبپاشی کے لیے استعمال نہ کریں،زرعی ماہرین

ہفتہ 25 مارچ 2017 12:36

سلانوالی۔25 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2017ء) واٹرمینجمنٹ ایکسپرٹ نے بتایا ہے کہ زرعی ملکی ہونے کے ناطے پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت کی ترقی پر ہے، دنیا کا بہتر ین نہری نظا م ہونے کے با و جو د پاکستان کی زراعت کو40تا 50نہری پانی کی کمی کا سامنا ہے، اے پی پی سے بات چیت کرتے ہو ئے ماہرین نے بتایا کہ موجود ہ آبپاش زمینوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور بنجر زمینوں کو زیر کا شت لانے کیلئے جو ٹیوب ویل لگائے جارہے ہیں ان میں سے اکثریت ٹیوب ویلوں کا پانی آبپاشی کے لیے موزوں نہیں ہے، یہاںسے نکلنے والا پانی جسے کھا را کہاجاتا ہے اگر اس کھار ے پانی کو بغیرسوچے سمجھے آبپاشی کیلئے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف فصلوں کی پیداوار کو متاثرکرتا ہے بلکہ ا س کے مسلسل استعمال سے اچھی زمین بھی تھور باڑہ یا باڑہ میں تبدیل ہوجاتی ہے اور فصلوں کی کاشت کیلئے موزوں نہیں رہتی لہذا ا س پانی کو استعمال سے پہلے ا س کا تجزیہ نہایت ضروری ہے، کا شت کا ر ا س مقصدکیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی طر ف ضلعی اورڈویثرنل سطح پر تجر بہ گا ہ برائے مٹی وپانی سے رابطہ کریں اور پانی کے نمونہ کے تجزیہ کے بعد ا س ادار ہ کی سفارشات پر عمل کریں، زرعی ماہرین نے مزیدبتایا کہ بغیرلیبارٹری تجز یے کے ٹیوب ویل کا پانی ہرگز آبپاشی کے لیے استعمال نہ کریں جہاں نہری اور ٹیوب ویل کا پانی دونوں میسر ہو وہاں پہلی 2سے 3آبپاشیاں کھار ے پانی کی کریںاور بعدمیں نہری پانی کی بھر پور آبپاشی کریں اگر میسرہوتو ہرفصل کی پہلی آبپاشی کیلئے نہری پانی استعمال کریں ، تجزیہ کے پانی میںزائد سوڈیم کا ربو نیٹ کی مقدار اگر زیاد ہ ہو تو ٹیوب ویل کے ہوض او رپانی کے کھال میں جپسم کا پتھر استعمال کریں،زائد سوڈیم کا ربونیٹ والے پانی کے استعما ل کی صورت میں ہرسا ل زمین کا تجزیہ کروائیں اور لیبارٹری رپورٹ کے مطا بق جپسم کا استعمال کریں ،کھار ے پانی کے استعما ل کی صورت میں زمینوں میں نامیاتی کھا د اور سبز کھا د کا استعمال کریں تا کہ نمکیات کے اثرات کو کم کیاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :