وزیراعلی پنجاب شہباز سے بلوچستان کے کیڈٹ کالج مستونگ کے طلبہ اور اساتذہ کے وفد کی ملاقات ،وزیراعلی نے کیڈٹس کو لیپ ٹاپ دئیے‘ میں اول وآخر پاکستانی ہوں اور پاکستان کا وکیل ہوں ، صرف پاکستان کی ہی بات کروں گا‘‘سیاسی لڑائیاں ہوتی رہیں گی ، الیکشن ہوں گے تو کوئی جیتے گا اور کوئی ہارے گا لیکن ترقی کے سفر کے سنہری موقع کو خراب نہ ہونے دیں‘ بد قسمتی سے بعض لوگوں نے سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری پر بھی اعتراض کیا، پاکستان کے چینی کالونی بننے کی بے بنیاد باتیں کیں۔ محمد شہبازشریف

جمعہ 24 مارچ 2017 22:51

وزیراعلی پنجاب شہباز سے بلوچستان کے کیڈٹ کالج مستونگ کے طلبہ اور اساتذہ ..
لاہور۔24 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا،پنجاب، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کا نام پاکستان ہے -پاکستان ہم سب کا ہے اورہمیں ملکر خارجی چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے اسے مضبوط،ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بناناہی-بد قسمتی سے ملک کی 70سالہ تاریخ کے سفر میں بعض عناصر کی لالچ ،حرص اور ذاتی مفادات پرقومی مفادات کو قربان کرنے کے رویوں سے نقصان ہوا-اب ہمیں ماضی کی غلطیوں او رتلخیوں کو بھلا کر آگے بڑھناہے اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپورکردار ادا کرناہی-میری اپیل ہے کہ خدارا! پاکستان کے 20کروڑ عوام کی خوشیوں، ملک کی ترقی وخوشحالی اور قومی وحدت کے ایجنڈے پر اکٹھے ہوجائیں،سیاسی لڑائیاں تو ہوتی رہیں گی اور الیکشن ہوں گے تو کوئی جیتے گا اور کوئی ہارے گا لیکن ترقی اور خوشحالی کے اس سفر کے سنہری موقع کو خراب نہ ہونے دیں-ورنہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی کیونکہ قومی مفاد سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہونی چاہیی-ہماری ماضی کی تاریخ اتنی خوشگوار نہیں ،ماضی میں تلخیاں موجود رہیںتاہم یہ قیادت کا کمال ہوتاہے کہ وہ مذکرات اور مثبت اقدامات کے ذریعے ان مسائل کاحل ڈھونڈی-بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس لحاظ سے اس کے چیلنجز بھی ہیں-ماضی میں بلوچستان سے زیادتیاں بھی ہوئی ہیںاور اسے کچھ جائز اور ناجائز شکایات بھی پیدا ہوئیںتاہم وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیاد ت میں ماضی کی غلطیوں کے ازالے کے پیش نظر بلوچستان میں اربوں روپے کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام ہورہاہی-پنجاب حکومت نے بھی این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کی ترقی کے لئے اپنے حصے کے 66ارب روپے دئیے ہیںجو بھائی چارے، ایثار اور محبت کی ایک اعلی مثال ہے - طلبا ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں او رپاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہیں-پاکستان کی وحدت ،ترقی وخوشحالی اور بھائی چارے کو بڑھانے کے لئے طلبا کو اپنا بے مثال کردار ادا کرنا ہی-ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے او راللہ تعالی نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا ہے جس سے ہمیں بھرپو رفائدہ اٹھاناہے اور پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بناناہے -وزیراعلی محمد شہبازشریف نے ان خیالات کااظہار آج ماڈل ٹائون میں بلوچستان کے کیڈٹ کالج مستونگ کے طلبہ اور اساتذہ کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا-وزیراعلی نے کیڈٹس کو لیپ ٹاپ دئیے اور اعلان کیا کہ پنجاب حکومت بلوچستان کے طلبا وطالبات کے لئے پہلے کی طرح آئندہ بھی ہر طرح کا تعاون جاری رکھے گی- وزیراعلی نے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے مہمان ضرور ہیں لیکن یہ آپ کا اپنا گھر ہے اور ہمیں آپ کی میزبانی کر کے دلی خوشی ہورہی ہی- کل 23مارچ یوم پاکستان تھا او راس دن کی اپنی ہی تاریخی اہمیت ہے ، اس روز قائداعظم محمدعلی جناح ؒ کی قیادت میں پورے ہندوستان سے لوگ منٹو پارک میں اکٹھے ہوئے -یہاں وہ بھی آئے جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد یہاں ہجرت کی اور وہ بھی آئے جن کا اس خطے سے کوئی تعلق نہ تھا -سب لوگوں نے منٹو پارک میں اکٹھے ہو کر ایک ایسے وطن کیلئے قرارداد منظور کی جہاں انصاف کا بول بالا ہوگا ،کسی سے زیادتی نہیں ہوگی اور سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملیں گی-قائداعظم ؒ اس بات کو اچھی طرح جان گئے تھے کہ انگریز کے ہندوستان سے چلے جانے کے بعد یہاں ہندو کاراج ہوگا اور مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہوگی-اسی سوچ نے قائداعظم ؒ کے ارادوں کو مضبوط کیا او رایک علیحدہ وطن کے حصول کے لئے بے مثال تحریک شروع کی گئی-اس تحریک میں بلوچستان کے سرداروں نے بھی حصہ لیا اور سندھ کے عوام نے بھی اسے سپورٹ کیا-خیبر پختونخوا میں ریفرنڈ م ہوا اورپنجاب کے عوام نے اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس طرح قائداعظم ؒ کی قیادت میں عظیم جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آیا-اب ہمیں اس بات کا جائزہ لیناہے کہ آیا جس مقصد کے لئے پاکستان بنایا گیاتھا ،کیا وہ اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں یا نہیں تاہم پاکستان نے کئی کامیابیاں حاصل کیں اور بعض شعبوں میں ہم آگے نہیں بڑھ سکے بلاشبہ پاکستان نیوکلیئر طاقت بن چکاہے اوراس کا دفاع ناقابل تسخیر ہے ، خارجی دشمن اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا-دوسری طرف پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت کے میدان میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا ہی-ملک کو غربت، تعلیم ، صحت جیسے چیلنجز کا سامناہی-پاکستان میں شمولیت کے لئے بلوچستان کے سرداروں کا جو ویژن تھااس کے تقاضے کہاں تک پورے ہوئے ہیںاس پر تعمیری مباحثہ ہوسکتا ہے لیکن اگر منفی سوچ کے ساتھ کسی موضوع پر بات کی جائے گی تو تقاضے پورے نہیں ہوں گی-سوچ مثبت ہو تو منفی پہلوئو ں کو اجاگرکریں تو جاندار مباحثہ ہوسکتاہی-انہوں نے کہاکہ سانحہ مشرقی پاکستان بھی پاکستان کی تاریخ کا ایک افسوسناک پہلو ہی-مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان سے زیادہ تھی لیکن مساوات کے نام پر معاملے کو خراب کیا گیا اوردونوں حصوں کے درمیان نفرت کے بیج بوئے گئے جس بنا پر مشرقی پاکستان جداہوا جس کی وجہ برابری کے نام پر مغربی پاکستان کی اجارہ داری مشرقی پاکستان کی اکثریت پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی-یقینا یہ ہماری تاریخ کا تکلیف دہ واقعہ ہے جس سے سبق حاصل کیا جانا چاہیے تھا، جس طرح پنجاب آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے اسی طرح بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا ہی-بلوچستان کے حوالے سے اہم فیصلوں پر نیشنل پالیسی بنائی جانی چاہیے تھی تاکہ یہ صوبہ بااختیار بنتا لیکن وہ تقاضے پورے نہیں کئے گئے -ماضی میں بلوچستان کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں لیکن اب بلوچستان کے معاملات کو درست کیا جا رہاہے -انہوں نے کہا کہ پنجاب پربے بنیاد الزامات لگا کر غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی-صحیح اور نا کردہ غلطیوں کو بنیاد بنا کر صوبوں میں نفرت بڑھانے او رخلیج پیدا کرنے کی کوشش کی گئی-وزیراعظم نوازشریف کی مدبرانہ قیادت میں صوبوں میں ہم آہنگی بڑھانے اور قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے کے حوالے سے حقیقی معنوں میں کام شروع ہوا اور اس ضمن میں مثالی اقدامات کئے گئی-انہوں نے کہاکہ ڈکٹیٹر مشرف10سال تک ڈنڈے کے زور پر این ایف سی ایوارڈ حاصل نہ کرسکالیکن چاروں صوبائی حکومتوں اور وفاق نے 2010میں سیاسی بصیرت اور شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ منظور کیا- وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور پنجاب میں مسلم لیگ(ن) برسر اقتدار تھی ،وزیراعظم محمد نوازشریف جو اس وقت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر تھے ان کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کی منظوری کے لئے اپنے حصے کے 11ارب روپے بلوچستان کو دئیے جس پر پنجاب اسمبلی اور پنجاب کے عوام نے حکومت کے فیصلے کی مکمل تائید کی کیونکہ پاکستان ہمارا گھرہے اور ہم نے ملکر اس کی حفاظت کرناہے اسی مقصد کے پیش نظر پنجاب حکومت اب تک 66ارب روپے بلوچستان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دے چکاہے جس پر ہمیں بے حد خوشی او راطمینا ن ہے کہ ہم نے صوبائی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لئے اپنا حصہ ڈالا ہے جو ایثار ، محبت کی اعلی مثال ہے او ریہی 23مارچ 1940کو تاریخی جلسے کا پیغام تھا-انہوں نے کہاکہ گزشتہ 70سال کے دوران اگر ملک تیزی سے ترقی کی جانب نہیں بڑھ سکاتو اس کی وجہ بعض عناصر کی کرپشن ،قومی وسائل کی لوٹ مارہے،اگر قومی وسائل کو امانت سمجھ کر خرچ کیا جاتا تو پاکستان کی صورتحال یہ نہ ہوتی-عوام کو علاج معالجہ اورتعلیم جیسی سہولتیں مل رہی ہوتی او رملک میں انصاف کا بول بالا ہوتا-قوم ترقی کرتی او رملک آگے بڑھتا،اسی طرح اگر کئی سال پہلے گوادربندرگا ہ کو ترقی دے دی جاتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی-انہوں نے کہا کہ ہمارا دوست ملک چین گوادر پورٹ کو ڈویلپ کر رہاہے اور یہ سی پیک کا حصہ ہی-انہو ںنے کہاکہ چین سی پیک کے تحت پاکستان میں 51ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے جن میںسے 36ارب ڈالر صرف توانائی کے منصوبوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں- گوادر میں چین گرانٹ کے طو رپر ایئر پورٹ بنا رہاہے جو پاکستان کے عوام کے لئے تحفہ ہی-چین پاکستان کا ایسا مخلص دوست ہے جو ملک کی ترقی وخوشحالی اور خوشیاں بانٹنے کے لئے پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے -یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہاں لگنے والے منصوبے چین کی سرمایہ کاری ہے اور یہ منصوبے چین بیجنگ نہیں لے کر جائے گا بلکہ یہ منصوبے قیامت تک یہاں رہیں گے جس کا فائدہ پاکستان کے عوام کو ہوگا ان منصوبوں کی تکمیل سے سندھ ، کے پی کے ، بلوچستان ، پنجاب ،گلگت بلتستان ، آزادکشمیر او رپورے ملک کے عوام کو فائدہ ہوگا- بد قسمتی سے بعض لوگوں نے چین کی سرمایہ کاری پر بھی اعتراض کیا اور بے بنیاد باتیں کی-انہوں نے کہاکہ میرے بارے میں کہا جاتاہے کہ میں سی پیک پر باتیں کرتاہوں، میں اول وآخر پاکستانی ہوں اور پاکستان کا وکیل ہوں او رپاکستان کی ہی بات کروں گا ا ور مجھے اپنی پاکستانیت پر بہت فخر ہی-سی پیک کے بارے میں افواہیں پھیلانے والے نہیں چاہتے کہ یہ منصوبہ مکمل ہو اور ملک میں ترقی وخوشحالی آئی-انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ریکوڈیک کے ذخائر کی نشاندہی ہوئی اس پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے تاہم ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی اور معاملہ کورٹ میں ہے -ڈر ہے کہ عالمی ثالثی میں کہیںپاکستان کو اس کا تاوان نہ دینا پڑ جائے -جن لوگوں کی وجہ سے ریکوڈیک کے معاملے میں تاخیر ہوئی انہیں کٹہرے میں لانا چاہیے اور ان کا احتساب ہوناچاہیے کیونکہ یہ پاکستان کا خوشحال اورعوام کی ترقی کا بے مثال پراجیکٹ ہے او ر اس سے بلوچستان کے عوام کی زندگی بدل جائے گی لیکن یہ بھی چندعناصر کی نالائقی ، کرپشن ، نااہلی او رلالچ کی نذر ہوا -بلوچستان کے ساتھ ماضی میں زیادتیاں کرنے والوں کا احتساب ضروری ہی-دوسری جانب پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں خام لوہے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جن کی مکمل فیزیبلٹی کر لی گئی ہی- انہوںنے کہاکہ بد قسمتی سے دور آمریت میں ڈکٹیٹر کے حواریوں نے اس منصوبے میں بھی لوٹ مار کی کوشش کی اور اس کا ٹھیکہ بغیر ٹینڈرنگ کے ایک فراڈ کمپنی کو دے دیا گیا-جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس کے خلاف عدالتی جنگ جیتی اور اس کا ٹھیکہ ختم کیا-اب چنیوٹ کے پورے خزانے کا تخمینہ لگا لیا گیاہے اس کی تصویر کشی مکمل ہو چکی ہے او راس کے بارے میں تمام حقائق سامنے آ چکے ہیں اب مارکیٹ فورسز اس کے استعمال کے حوالے سے فیصلہ کریں گی-انہوں نے کہاکہ ہم سب پاکستانی ہیں اور ہمارے لئے ریکوڈیک جیسے اہم منصوبے کا کھٹائی میں پڑنا ہمارے لئے تکلیف کا باعث ہی-میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا اور ہمیں ملکر پاکستان کی ترقی کے لئے آگے بڑھنا ہی-انہوں نے کہا کہ اسی طرح ڈکٹیٹر مشرف نے دیامیر بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ کر قوم کو دھوکہ دیاجبکہ وزیراعظم نوازشریف نے حقیقی معنو ںمیں اس منصوبے پر کام کیا او ر66ارب روپے اس منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کے لئے ادا کئے ہیں،اسی طرح بعض دوست صوبو ںکے مابین غلط فہمیاں پید ا کرنے کی کوشش کرتے ہیں- کراچی پاکستان کا شہر ہے اس کی ترقی ہم سب کو عزیز ہی-کراچی کی میٹروبس کے لئے وفاقی حکومت نے وسائل فراہم کئے ہیں جس پر ہمیں خوشی ہے لیکن پنجاب حکومت نے میٹروبس کے لئے خود وسائل فراہم کئے ہیں- پنجاب نے قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے کے لئے اپنے پروگرامو ںمیں پاکستان کی تمام اکائیوں کوشامل کیا ہے ، چین میں چینی زبان سیکھنے کے لئے بھجوائے گئے 200طلبا میں بلوچستان کے طلبا بھی شامل ہیں اسی طرح اپریل میں 10بچے گواردر سے بھی چین بھجوائے جا رہے ہیں-انہوں نے کہاکہ 2013ء میں شروع کئے گئے منصوبے تیز رفتاری سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں - انشاء اللہ ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شرو ع ہوگا-انہوںنے کہاکہ آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی جاری ہے اورہم نے مل کر دہشت گردی کے ناسور کو شکست دینی ہی-ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس ہر طرح کے وسائل ہیں اور بلوچستان کے وزیراعلی ثناء اللہ زہری صوبے کے حالات کو درست کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں-وسائل کا استعمال بلوچستان کی حکومت کی ذمہ داری ہی-ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لگنے والے میگا منصوبوں کا فائدہ بلوچ عوام کو پہنچے گا-