عدالت عالیہ سندھ نے ایل پی جی پالیسی 2016 اور اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی قیمتیں مقرر کئے جانے کے خلاف دائر درخواست پر وزارت پیٹرولیم اور ایف بی آر سے 5 اپریل تک جواب طلب کرلیا

جمعہ 24 مارچ 2017 21:47

عدالت عالیہ سندھ نے ایل پی جی پالیسی 2016 اور اوگرا کی جانب سے ایل پی جی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مارچ2017ء) عدالت عالیہ سندھ نے ایل پی جی پالیسی 2016 اور اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی قیمتیں مقرر کئیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر وزارت پیٹرولیم اور ایف بی آر سے 5 اپریل تک جواب طلب کرلیا،جمعہ کو سماعت کے موقع پر ایان انرجی لمیٹڈ کی جانب سے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی جانب سے 2016 میں ایل پی جی سے متعلق واضح کردہ پالیسی کے سبب قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زیادہ نقصان پہنچا ہے ،لاہور ہائی کورٹ نے تمام اسٹیک ہولڈر سے مشورہ کرنے کے بعد قیمتیں مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ،تاہم ذمینی حقائق یہ ہیں کہ اس پر عمل نہیں کیا گیا،درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایل پی جی کی درآمد پر 84 ہزار روپے ٹن لاگت آتی ہے ،جبکہ مقامی طور پر ایل پی جی اگر تیار کی جائے تو اس پر 82 ہزار روپے فی ٹن لاگت آتی ہے ،اوگرا نے 72 ہزار روپے فی ٹن قیمت مقرر کی ہے جو معاہدے کی خلاف ورزی اور کمپنی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ،درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں ایل پی جی کا استعمال 4 ہزار ٹن یومیہ ہے جس میں سے ایک ہزار 9 سو ٹن مقامی طور پر پیدا ہوتی ہے اور باقی بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہے ،درخواست گزار کے مطابق ایف بی آر کا فارمولا ہے کہ آرامکو کمپنی سعودیہ کی مقرر کردہ قیمت میں 50 ڈالر فی ٹن اضافہ کر کے قیمت مقرر کی جائے ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایف آئی آر کے اس فورمولے میں دیگر پہلوؤں کو ملخوظ خاطر نہیں رکھا گیا ،صارفین کو اس صورتحال میں 5 روپے فی کلو قیمت زیادہ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔