چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس‘ ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام کے اقدام‘‘ کے عنوان سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے جاری رپورٹ کا جائزہ

جمعہ 24 مارچ 2017 21:43

چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس‘ ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مارچ2017ء) چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس‘ ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام کے اقدام‘‘ کے عنوان سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے جاری رپورٹ کا جائزہ لیاگیا۔جمعہ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام کے اقدام‘‘ کے عنوان سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا جس میں 2016ء میں نیب کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

مذکورہ اقدام کا مقصد خوبیوں اور کمزوریوں کے شعبوں سمیت نیب کی کارکردگی کا جامع معیاری جائزہ لینا ہے۔ ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام کے اقدام‘‘ کی جائزہ رپورٹ 2016ء کے مطابق قانونی بنیاد، آزادی اور مینڈیٹ کے لحاظ سے نیب کا سکور بہت بلند ہے۔

(جاری ہے)

یہ قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے تحت قانونی طور پر فعال آزادانہ ادارہ ہے، اس کے دائرہ کار میں بدعنوانی کی کارروائیوں سے متعلق کیسز کا سراغ لگانا، تفتیش اور استغاثہ کی کارروائی کے ساتھ ساتھ انسداد بدعنوانی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا شامل ہیں، اس کا واحد مقصد جامع حکمت عملی کے ذریعے معاشرہ سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے اور اس ضمن میں اسے تحقیقات، گرفتاری اور مقدمہ چلانے کے بھرپور اختیارات حاصل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے بدعنوانی اور ایسی کارروائیوں کے تدارک اور روک تھام کے بارے میں معلومات کی فراہمی کیلئے شعور اجاگر کرنے کی مہم پر کافی زیادہ انحصار کیا گیا ہے، اس کا داخلی جوابدہی کا نظام ایک ضابطہ اخلاق کے تابع ہے۔ وہ اشاریے جن کی بناء پر نیب نے بلند سطح کا سکور حاصل کیا ان میں نیب کی آزادی، مینڈیٹ، قانونی اختیارات، نیب کے اہلکاروں کے انتخاب کا معیار، بدعنوانی کی شکایات پر ردعمل، اثاثہ جات کی بازیابی، انہیں منجمد اور قرق کرنا، بدعنوانی کے تدارک اور شعور اجاگر کرنے کیلئے بجٹ، بدعنوانی کی روک تھام کے اقدامات، بدعنوانی کیسز کی پراسیکیوشن کیلئے حکومتی معاونت، دیگر اداروں کے ساتھ تعاون، بین الاقوامی شراکت، نیب یا اس کے عملہ کے خلاف شکایات کے نتائج شامل ہیں۔

دیگر اداروں کے ساتھ نیب کا تعاون اس کے مضبوط ترین عوامل میں سے ایک ہے، بدعنوانی کیسز کی پراسیکیوشن کیلئے نیب کیلئے حکومتی معاونت کے حوالہ سے یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب پراسیکیوشن ڈویژن کا سربراہ ہوتا ہے جسے ملک بھر سے قانونی ماہرین اور پراسیکیوٹرز کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔ بدعنوانی کے کیسز میں جب قانون کا کوئی سوال پیدا ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ بھی نیب کا قریبی رابطہ ہوتا ہے۔

نیب انسداد بدعنوانی کے متعدد بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اور بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کنونشن، انسداد بدعنوانی حکام کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن سمیت مختلف اقدامات میں بھی اشتراک کار رکھتا ہے۔ حال ہی میں سارک انسداد بدعنوانی فورم قائم کیا گیا جبکہ چیئرمین نیب کو اس کا پہلا چیئرپرسن نامزد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور صوبائی انسداد بدعنوانی محکموں جیسے دیگر انسداد بدعنوانی اداروں کے مقابلہ میں نیب کو زیادہ مؤثر اور معتبر سمجھا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے ’’انسداد بدعنوانی اداروں کے استحکام کے اقدام‘‘ کے عنوان سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے جو 2016ء میں پاکستان کے قومی احتساب بیورو کے ایک جائزہ کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایک جامع انسداد بدعنوانی حکمت عملی وضع کی ہے جس کا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 2016ء کی اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2016ء کی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 9 درجہ بہتر ہوئی ہے، یہ نیب کی کوششوںکی بدولت پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علاوہ پلڈاٹ اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے آزاد، قومی اور بین الاقوامی نگران اداروں نے بھی پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

چیئرمین نیب نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیں جبکہ بدعنوانی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ 2015ء کے مقابلہ میں 2016ء کے اسی عرصہ میں شکایات، انکوائریز اور تحقیقات کے اعداد و شمار تقریباً دوگنا ہیں۔ یہ اعداد و شمار نئی توانائی اور جذبہ کی فضاء میں ہر سطح پر نیب کے عملہ کی سخت محنت کے مظہر ہیں جہاں کرپشن کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھ کر لڑا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :