چکوال ، لاہور ہائی کورٹ کے حکم پرسانحہ دوالمیال میں قتل ہونے والے نعیم شفیق کی ایف آئی آر چوآسیدنشاہ پولیس تھانے میں درج

جمعہ 24 مارچ 2017 20:33

چکوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مارچ2017ء) سانحہ دوالمیال میں قتل ہونے والے نعیم شفیق کی ایف آئی آر چوآسیدنشاہ پولیس نے تین ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر درج کر لی ۔ ایف آئی آر مقتول نعیم شفیق کے بھائی سعد رضا کی درخواست پر 37نامزد قادیانیوں اور دس نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے ۔ سعد رضا نے اپنی درخواست میں بتایا کہ 12دسمبر2016ء کو 12ربیع الائول کو جامع مسجد حجرہ بی بی سے جلوس شروع ہو کر عید گاہ کی طرف دورو سلام پڑھتے ہوئے پر امن طریقے سے جا رہا تھا جب یہ جلوس مسجد مینار والی جو کہ قادنیوں کے ناجائز قبضے میں ہے اس کے قریب پہنچا تو مسجد میں موجود 40سی50مسلح قادیانی جن میں ریاض احمد ولد محمد جان ، عنصر ولد مبارک احمد ، غلام محمد ولد عبدالرحمن ، محمد عنصر ولد محمد افضل ، محمد عارف ولد محمد اشرف ، منیر احمد ولد حبیب خان ، دائود ولد عبدالعزیز ، طاہر ولد رشید احمد ، مسعود احمد ولد عباس خان ، خالد جاوید ولد ایوب احمد ، نوید احمد ولد بشیر احمد ، مظہر ولد مبشر ، حفیظ احمد ولد رشید احمد ، حاجی محمد عارف ولد محمد اشرف ، جہانگیر احمد ولد محمد حبیب ، سہیل احمد ولد میجر احمد سرتاج ، احمد ولد مختار ، محمد اقبال ولد نذیر احمد ، دائود ولد عبدالغفور ، مقصود احمد ولد عبدالغفور ، اسحاق ولد رفیق احمد ، منصور احمد ولد غلام احمد ، نثار احمد ولد امیر علی ، امجد ضیاء ولد ضیاء احمد ، شوکت ولد سیف علی ، حمید احمد ولد رشید احمد ، نوید ولد رشید احمد ، سبحان ولد نصیر احمد ، نعیم اسلم ولد محمد اسلم ، توقیر احمد ولد محمد اسلم ، صوبیدار محمد اقبال ولد نذیر احمد ، باسط ولد محمد طارق ، رئیس احمد ولد فرحت جاوید ، عنیس احمد ولد فرحت جاوید ، عامر منظورولد منظور احمد ، علی ولد خورشید ، محسن ولد خورشید اور دیگر دس پندرہ نامعلوم ملزمان شامل ہیں جنہوںنے دستی رائفل سے فائرنگ شروع کر دی جس میں ایک فائر اس کے بھائی نعیم شفیق ولد محمد شفیق کو بائیں طرف چھاتی پر لگا اور وہ موقع پر شہید ہو گیا ۔

(جاری ہے)

ریاض احمد ولد محمد خان نے بھی اپنی دستی اسلحہ سے فائرنگ کر کے نعمان رضوی ولد محمد طارق ، مزمل محمود ولد منور خان اور محسن علی ولد محمد ارشد ساکن دوالمیال کو شدید زخمی کر دیا ۔ قادنیوں کی قیادت زاہد حمید احمد ولد محمد طفیل ، کرنل (ر) محمد فاروق ملک ولد محمد اشرف اور بشیر احمد کر رہے تھے اور ان کے اُکسانے اورکہنے پر نعیم شفیق کو شہید کیا گیا ۔

قادیانی ملزما ن مسجد کے عقبی دروازے سے للکارتے ہوئے فرار ہو گئے ۔ درخواست گزار کے مطابق عدالت نے 19جنوری کو مقدمہ درج کر نے کے احکامات جاری کیے مگر مقدمہ درج نہیں ہوا ۔ جس پر مقامی پولیس نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی جو 23مارچ کو مسترد کر دی گئی اور ہائی کورٹ نے سیشن جج چکوال کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیاجس پر سب انسپکٹر نذر حیات نے جمعہ کے روز قتل ، اقدام قتل اور دیگر دفعات 337F4، 337F3، 337F1، 337A1، 148، 149کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے مگر ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی واضع رہے کہ چوآسیدنشاہ پولیس نے وقوعہ کے روز انسداد دہشت گردی ، قتل ، اقدام قتل ، مذہبی منافقت پھیلانے اور دیگر مذہبی دفعات کے تحت سو کے قریب افراد کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے اور جس میں سے 50کے قریب مسلمان ابھی تک اڈیالہ جیل میں زیر حراست ہیں۔

متعلقہ عنوان :