ٹی بی کنٹرول سندھ کی جانب سے عالمی یوم تپ دق کے موقع پر " آگاہی واک " اور سیمنار

جمعہ 24 مارچ 2017 20:28

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مارچ2017ء) ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن اور ڈائریکٹوریٹ ٹی بی کنٹرول سندھ کی جانب سی24مارچ عالمی یوم تپ دق کے موقع پر " آگاہی واک " کا اہتمام کیا گیاجس کی قیادت سینئر ٹی بی سپشلسٹ بابائے ٹی بی ڈاکٹر عبدالصمد شیخ لیبیا والے نے کی اورٹی بی کے حوالے سے ایک سیمنارہوا،عالمی ادارہ صحت نے سال 2017 کے لئے پاکستان کے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر سال 5 لاکھ ٹی بی کے نئے مریض پیدا ہوررہے ہیں جس میں سے 3 لاکھ مریض ٹی بی کا علاج کروا تے ہیں جبکہ باقی 2 لاکھ مریض ٹی بی کا علاج شعور نہ ہونے کے باعث نہیں کروا پاتے جبکہ حکومت پاکستان نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت گوبل فنڈز کی بدولت ٹی بی کی مفت تشخیص اور علاج فراہم کررہی ہے، ادویات وافر مقدار میں ہر ٹی بی سینٹر میں میسر ہے اس سال عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی سے متعلق نعرہ " Leave No one behind unite to End TB-" قرار دیا ہے اس موقع پر جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن حیدرآباد ڈاکٹر عبدالصمد شیخ نے کہا24مارچ 1882 کو جرمن سائنسدان ڈاکٹر سر رابرٹ کاک نے ٹی بی کے مرض کا سبب بننے والا جرثومہ دریافت کیا جس کی وجہ سے ادویات بننا شروع ہوئیں،آج ٹی بی کا مرض قابل علاج ہے اسلئے دنیا بھرمیں 24 مارچ کو عالمی یوم تپ دق منایا جاتا ہے ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن حیدرآباد گذشتہ 53 سال سے زائداس مرض کے علاج معالجہ میں مصروف ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال17 لاکھ افراد اس بیماری کی علاج کی آگاہی نہ ہونے کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ یہ مرض قابل علاج ہے بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ٹی بی کی ادویات کو ناغہ سے ا ستعمال کرنے کی وجہ سے ((Multi Drug Resistant TB ) & (Extensive Drug Resistant TB کی مشکل صورت حال اختیار کر رہی ہیں انشاء اللہ ہم 2025 تک پاکستان کو ٹی بی سے پاک بنادینگے۔

(جاری ہے)

میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹی بی کے مریضوں کیلئے فوڈ سپورٹ پروگرام شروع کریں تاکہ مریض مکمل از جلد صحت یاب ہوجائے ور معاشرے میں ایک بار پھر اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے۔ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول سندھ ڈاکٹراعجاز حسین عرسانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ٹی بی کا خاتمہ کا حل W.H.O / N.T.P/ P.T.P کے معترف کردہ طریقہ علاج" ڈاٹس " کے ذریعے یقینی ہے اس طریقہ کے تحت مریض کسی ذمہ دار شخص کے زیر نگرانی ٹی بی کی ادویات کا درست استعمال پورے چھ سے آٹھ ماہ تک کرتا ہے اس مقصد کے تحت سندھ بھر میں 270 ٹی بی کے مفت تشخیصی مراکز اور 943 مفت علاج کے مراکز کام کررہے ہیںصوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام ٹی بی کی ادویات بغیر کسی روکاوٹ کی فراہم کررہا ہے اور ضلع بھر کے تمام ٹی بی مراکز پر ٹی بی کی ادویات اور لیبارٹری کے کیمیکلز وافرمقدار میں موجود ہیںٹی بی کنٹرول سندھ کے ایڈیشنل ڈایریکٹرڈاکٹر منظور عسبانی اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ریاض قریشی نے ٹی بی کے مریض کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے اساتذہ، وکلاء،سول سوسائٹی، این جی اوز اور میڈیا کی تعاون کی اہمیت پر زور دیا نیشنل پروگرام آفیسرڈاکٹر شریف نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام نے ٹی بی کیلئے جدید طریقہ علاج "ڈاٹس" متعارف کرواکر اس مرض کی روک تھام کے لئے راہ ہموار کردی ہے اس سلسلے میں ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس، لیبارٹری ٹیکنشنز کو ٹی بی سے متعلق ٹریننگ وقتاً فوقتاً دی جاتی ہے ڈ سٹرکٹ ٹی بی کوآرڈینٹر ڈاکٹر ایوب انڑ نے بتایا کہ حیدرآباد میں 14 مفت تشخیصی مراکزعلاج گاہیں موجود ہیں،ضلع حیدرآباد ٹی بی کے علاج معالجہ کے حوالے سے پیش رفت اطمینان بخش ہے ایک ٹی بی کا مریض ہر سال 10 سے 15 نئے مریض پیدا کرتاہے ٹی بی سے متاثرہ مریض کو چاہئے کہ وہ ٹی بی کی ادویات بلا ناغہ استعمال کریں ،جگہ جگہ تھوکنے سے پرہیز کریں ،ہمیشہ کھانستے اور چھینکھتے ہوئے منہ پر رومال رکھیں ،کیونکہ ہمارے مملک میں 90فیصدٹی بی پھیپھڑوں کی پائی جاتی ہے انہوں نے ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن حیدرآبادکے ڈاکٹر رفیق میموریل چیسٹ کلینک کی کارکردگی کو سہراہا واک وسیمینارمیںایسوسی ایشن کے صدر حبیب الحسن غوری، نائب صدر ڈاکٹر محمد یوسف قریشی ، شاکر میمن، اسلم نربان، جنرل سیکرٹری د جوائینٹ سیکرٹری محمد رفیق راجپوت، فنانس سیکرٹری عبدالحق شیخ، پبلک ریلشن سیکرٹری شوکت علی شیخ،میڈیا سکرٹری یاسین راہی،ممبران مجلس عاملہ، افروز عالم، مسرت اقبال، شمیم غلام اکبر، محمد اکرام راجپوت، اقبا؛ل بیگ، ڈاکٹر ندیم شیخ، ہارون میمن، پروفیسر انوار سومرو، مسعود اقبال، سید آصف علی، ڈاکٹر نثار شیخ، ڈاکٹر صدف شیخ، ڈاکٹر آمنت جاکھرو ، ڈاکٹر جاوید احمد شیخ، کاشف شیخ ، ڈاکٹر فرح لیاقت، ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکس اسٹاف، لیڈی ہیلتھ وکرز، سماجی رضا کاروں کی کثیر تعداد شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :