وفاقی دارالحکومت کے دو بڑے ہسپتالوں پولی کلینک اور پمز کے 18میں سے صرف 9مارچری لاشوں کو محفوظ بنانے کیلئے کارآمد نکلے

پمزمیں 32سال میں 4مارچری کی مشین نصب ہیں ،نئے مارچری کیلئے کم ازکم 5کروڑروپے درکارہیں پولی کلینک میں اس وقت 10 مارچری کی گنجائش ہے مزید جگہ نہیں ہے تاہم خراب مارچری کو ٹھیک کر دیا جائے گا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد حنیف

جمعہ 24 مارچ 2017 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2017ء)وفاقی دارالحکومت کے دوبڑے ہسپتالوں پولی کلینک اورپمزمیں 18میں سے صرف 9مارچری لاشوں کومحفوظ کرنے کیلئے کارآمدہے جبکہ پمزمیں 32سال میں 4مارچری کی مشین نصب ہیں ،نئے مارچری کیلئے کم ازکم 5کروڑروپے درکارہیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پمزاورپولی کلینک میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پمزاورپولی کلینک میں لاشوں کومحفوظ رکھنے کیلئے کوئی خاطرخواہ انتظام موجودنہیں ہے ۔

دونوں ہسپتالوں میں مارچری توموجودہے لیکن پرانی اورباربارمرمت کے باوجودکارآمدنہ ہوسکے ہیں ،پمزمیں 32سال نصب مارچری جس میں صرف چارلاشوں کومحفوظ کرنے کی صلاحیت ہے ،خراب پڑی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ ایم سی ایچ میں 4مارچری اس وقت کارآمدہے جبکہ پولی کلینک میں 10لاشوں کومحفوظ رکھنے والی مارچری میں صرف7کارآمدہیں جبکہ باقی خراب پڑے ہوئے ہیں ۔

اس حوالے سے جب آن لائن نے وائس چانسلر شہید ذولفقار علی بھٹومیڈیکل یونیورسٹی پمز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرمسے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ پمز میں مرچری کی ضروارت ہے اور نئی مارچری کے لئے وزارت کیڈ کو درخوات کی گئی ہے مزید 10 مارچری کو منظوری کے بعد نصب کر دیا جا ئے گا جبکہ پولی کلینک کے ایگزیکٹو ڈائر یکٹر شاہد حنیف نے آن لائن کو بتایا کہ پولی کلینک میں اس وقت 10 مارچری کی گنجائش ہے مزید جگہ نہیں ہے تاہم خراب مارچری کو ٹھیک کر دیا جائے گا ۔واضح رہے کہ چترال حادثے پی کے 661میں لاشوں کومجبوراًروات کے کولڈسٹوریج میں شفٹ کیاگیاتھاکیونکہ دونوں ہسپتالوں میں مارچری کی کمی کی وجہ سے جگہ موجودنہیں تھی۔